spot_img

Columns

Columns

News

India failed to shoot down any Pakistani jet, says DG ISPR in Bloomberg interview

India failed to down any Pakistani aircraft during the recent conflict, while Pakistan’s J-10C fighter jets showcased outstanding performance, shooting down seven Indian planes. Chinese-made weapons, radar, and satellite systems proved highly effective throughout the engagement.

پاک بھارت جنگ میں بھارت پاکستان کا کوئی طیارہ نہیں گرا سکا، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بلومبرگ کو انٹرویو

معرکۂ حق میں بھارت پاکستان کا کوئی طیارہ گرانے میں ناکام رہا، جبکہ جے-10 سی طیاروں نے شاندار کارکردگی دکھاتے ہوئے سات بھارتی طیارے مار گرائے۔ مئی میں بھارت کے ساتھ چار روزہ جھڑپ کے دوران چینی ساختہ ہتھیاروں نے غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ یہ پہلا موقع تھا جب پاکستان نے بڑے پیمانے پر چینی ہتھیاروں، ریڈار اور سیٹلائٹ نظام کا مؤثر استعمال کیا۔

Pakistan crushes smuggling and terror networks, no plans to recognise Israel, DG ISPR

Security forces have dismantled smuggling and terrorist networks. The Pakistan–Saudi defence pact is not directed against any third party. Pakistan has no intention of recognising Israel. All partnerships in minerals, port investments, and international cooperation will be pursued strictly in line with national interest.

اسمگلنگ اور دہشت گرد نیٹ ورکس کا کمر توڑ دی گئی ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، ڈی جی آئی ایس...

سیکیورٹی فورسز نے اسمگلنگ اور دہشت گرد نیٹ ورکس کو بڑی حد تک توڑ دیا ہے۔ پاک سعودی دفاعی معاہدہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں بلکہ دفاعی صلاحیت مضبوط کرنے کے لیے ہے، پاکستان نے اسرائیل کو قبول نہیں کیا، نا اس حوالے سے پاکستان میں کوئی سوچ ہے۔ معدنیات، بندرگاہی سرمایہ کاری اور بین الاقوامی شراکت داری صرف قومی مفاد کے تحت ہوں گی۔

Pakistan’s military issues stark warning to India, vows a “new normal” of swift, destructive response

Pakistan has announced a "new normal," warning that any fresh aggression will be met with a swift, decisive and devastating response. ISPR warned that India seems to have forgotten the losses it suffered, including destroyed fighter jets and the potency of Pakistan’s long-range strike capabilities.
Opinionفوج سب جانتی ہے
spot_img

فوج سب جانتی ہے

Ammar Masood
Ammar Masood
Ammar Masood is the chief editor of WE News.
spot_img

جس دن سے عمران خان نے عنان ِحکومت سنبھالی ہے اس دن سے ان کا وطیرہ ہے کہ جب بھی ان کی کارکردگی، نااہلی، کام چوری، اقرباپروری اور کرپشن کا ذکر ہوتا ہے وہ فوری طور پر بھاگ کر فوج کی چھتری تلے پناہ لیتے ہیں۔ کتنے ہی واقعات ہوئے جس میں عمران خان نے قوم کو بتایا کہ میں جو بھی کر رہا ہوں، فوج جانتی ہے۔ کبھی وہ اپنے فون ٹیپ ہونے کا ذکر بہت فخر سے کرتے ہیں ، کبھی اپنی شبانہ روز محنت کا تذکرہ کرتے ہوئے فوج کو ضامن بناتے ہیں ، کبھی “ماشیت”  کی تمام تر مشکلات کا ذمہ  فوج پر ڈال دیتے ہیں اور دلیل یہ دیتے ہیں کہ فوج کو سب پتہ ہے۔ ان کی اس روش سے لوگوں کو یہ گمان درست طور پر ہوتا ہے کہ عمران خان کے پیچھے فوج آج بھی چٹان کی طرح کھڑی ہے، اس وزیر اعظم کے جعلی مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے۔ لوگوں کا یہ گمان کچھ غلط بھی نہیں ہے اس لیے کہ تحسین و آفرین کی یہ کارروائی دو طرفہ ہے۔ عمران خان کے آنے سے پہلے ہی اس زمانے کے ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ خوشخبری عوام کو سنا دی گئی تھی کہ یہ سال تبدیلی کا سال ہے، اسی زمانے میں میڈیا کو چھ ماہ مثبت رپورٹنگ کا بھی حکم ملا تھا، اسی زمانے میں میڈیا میں سے حکومت مخالف صحافیوں کی رخصت کا سلسلہ میڈیا مالکان کے تعاون سے شروع ہوا تھا، اسی زمانے میں ‘ایک صفحہ پر ہونا’ کی اصطلاح وجود میں آئی تھی، اسی زمانے سے اس حکومت کی خامیوں پر پردہ پوشی کی حوصلہ افزائی کی گئی تھی، اسی زمانے سے ہر پلیٹ فارم پر پہلی دفعہ سول اور ملٹری حکومت کے شیر و شکر ہونے کے بیانات بھی سامنے آنے لگ گئے تھے۔ 

عمران خان کے برسر اقتدار آتے ہی یہ تاثر دیا گیا کہ “آ گیا وہ شاہکار جس کا انتظار تھا”، جس انقلاب کی راہ قوم دہائیوں سے دیکھ رہی تھی وہ اب ان کی دہلیز تک پہنچ گیا ہے، ایک نیا سورج طلوع ہو گیا ہے۔لیکن صرف اڑھائی سال میں یہ غلط فہمیاں ختم ہو گئیں، عمران خان جنھیں قوم کا حسین خواب بنا کر پیش کیا گیا تھا وہ ایک ہولناک تعبیر ثابت ہوئے، ایک ڈروانا سپنا بن کر رہ گئے،تعمیر کے بجائے تخریب کی علامت بن گئے، لوگ پہلے تو میڈیا کے پراپیگنڈے کے زیر اثر اس بھیانک تعبیر کوسمجھ نہ سکے  کیوں کہ پہلے  توجہ سابقہ وزرائے اعظموں  کی کرپشن پر   دی جا رہی تھی، سابقہ حکومتوں کی نااہلی کا غلغلہ بلند کیا جا رہا تھا،گائیں بھینسیں بیچی جا رہی تھیں، مرغیوں اور انڈوں کی تقسیم سےانقلاب آنے کی نوید سنائی دی جا رہی تھی، آئی ایم ایف کےقرضے پر نفرین بھیج کر خود کشی کے منصوبے بن رہے تھے، دوست ممالک کے سربراہوں کی گاڑیاں ڈرائیو کی جا رہی تھیں۔ مخالفین کو بھیڑ بکریوں کی طرح جیلوں میں دھکیلا جا رہا تھا، اپوزیشن کے ہر فرد، ہر پارٹی کا جی بھر کر میڈیا ٹرائل ہو رہا تھا  گویا تبدیلی کے نعرے چہارسو گونج رہے تھے۔

حکومت کے دو سال مکمل ہونے کے بعد جب  تبدیلی کے ڈھول کا پول کھلا اور اس  سے لوگ بور ہونے لگے تو سب کو احساس ہوا کہ ان کے ساتھ کیا دھوکہ ہو گیا ہے، ان کو کس المناک صورت ِحال کا سامنا ہے۔ لوگوں کو احساس بھی نہیں ہوا اور دو سال میں ان کے روزگار ختم ہو گئے ، کروڑوں لوگ خط ِناداری سے نیچے دھکیل دیے گئے، بھوک گھروں میں راج کرنے لگی، افلاس آنگنوں  میں رقص کرنے لگا، کاروبار بند ہوگئے، ملکی ترقی تنزلی میں تبدیل ہوگئی، ترقیاتی منصوبے جہاں تھے وہیں رک گئے، علاج مہنگا ہو گیا ، تعلیم مہنگی ہوگئی، اشیائے خورونوش کمیاب اور انمول ہونے لگیں، بجلی اور گیس کے بل بڑھنے لگے، قرض میں اضافہ ہونے لگا، پٹرول کی قیمت  روز بروز بڑھنے لگی، دنیا میں رہی سہی عزت بھی ہم گنوانے لگے، خارجہ پالسی تماشہ بن گئی ،کشمیر ہاتھ سے نکل گیا،      وزیر اعظم کے لطیفے زبان ِزد ِعام ہونے لگے، کابینہ میں اقربا پروری کی روش مقبول  ہونے لگی، وزرا کی کرپشن اور وزیر اعظم کی نااہلی کے قصے منظر عام پر آنے لگے، میڈیا میں حوالدار صحافی بھی کرب کے مارے بلبلانے لگے تب لوگوں کو ادراک ہوا کہ ہمارے ساتھ دھوکہ ہوا ہے،  ہمارے ساتھ ریاست ِمدینہ کے نام پر فراڈ کیا گیا ہے، ہمارے ساتھ نئے پاکستان کے پردے میں ہاتھ ہو گیا ہے۔

بہاولپور کے پی ڈی ایم کے جلسے میں پہلی دفعہ مریم نواز نے اس مسئلے پر بات کی اور عمران خان کی فوج کی چھتری کو بے نقاب کیا۔ انھوں نے جو سوال اٹھائے وہ اب ہر پاکستانی پوچھ رہا ہےکہ اگر عمران خان کے پاس ہر مسئلے کا یہی جواب ہے کہ فوج سب جانتی ہے تو سوال بنتا ہے کہ غریب کی زندگی  جو اجیرن ہو گئی ہے تو کیا اس میں بھی فوج کا تعاون حاصل تھا؟ مہنگائی  بڑھ گئی ہے کیا اس میں بھی فوج کی مدد حاصل تھی؟ ملک جو قرضوں میں ڈوب گیا ہے کیا یہ کام بھی باہمی مشاورت سے ہواہے؟ معیشت  تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی کیا اس میں بھی بڑوں کی مرضی شامل تھی؟ بین الاقوامی طور پر جو ملک کی جگ ہنسائی ہوئی ہے کیا یہ باہمی مشاورت سے عمل پذیر ہوئی ہے؟ کاروبار جو ٹھپ ہوگئے ہیں کیا وہ کسی اشارے پر ہوئے ہیں؟ لوگ جو بے روزگار ہوئے ہیں کیا یہ ایک پیج پر ہونے کی کرامات ہیں؟ ترقیاتی منصوبے جو ٹھپ ہو گئے ہیں کیا باقاعدہ منصوبہ بندی سے یہ کامیابی حاصل کی گئی ہے؟ ترقی کی شرح جو منفی میں چلی گئی ہے کیا کسی حکم پر ایسا کیا گیا ہے؟ کیا فارن فنڈنگ کیس ، مالم جبہ کیس ، بی آر ٹی کرپشن تحقیقات  آپس میں طے کر کےکسی وسیع تر قومی مفاد میں روک دی گئی ہیں؟ یہ سوال اب عام آدمی کی زبان پر آنے لگے ہیں۔ عمران خان ابھی بھی مصر ہیں کہ فوج سب جانتی ہے، سب پہچانتی ہے، دیکھ رہی ہے کہ وہ کس محنت سے اس ملک کو تباہ کر رہے ہیں۔ 

ایسے موقع پر ہونا تو یہ چاہیے کہ فوج فوری طور پر اپنے سیلکٹڈ سے جان چھڑوا لے اور اس تباہی کی ذمہ دار بننے سے انکار کردے  مگر ایسا ممکن نظر نہیں آتا اس لیے کہ عمران خان کے جانے سے صرف ایک سیلکٹڈ وزیر اعظم ہی گھر نہیں جائے گا، لانے والے بھی غیر مستحکم  ہو جائیں گے۔ ایک وزیر اعظم کے جانے سے کئی عہدے خالی ہو جائیں گے، یہ بات بھی فوج اچھی طرح جانتی ہے۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: