spot_img

Columns

Columns

News

Donald Trump Signs Proclamation Imposing $100,000 Fee on H-1B Visas

President Trump signs a proclamation imposing a $100,000 annual fee on new H-1B visa applications, aiming to protect American jobs, tighten U.S. immigration policy, and curb abuses in the high-skilled worker program.

Pakistan’s new line on terror puts faith aside and pressures Kabul

Pakistan recasts militancy as cross-border terrorism, divorces it from faith, and ties refugee returns to a tougher regional security line.

پاکستان کی اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت، قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان، نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار

نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطر کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کاسلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے، انسانی حقوق کونسل میں فوری بحث اور دوحہ میں غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی حمایت کا اعلان۔

قطر میں اسرائیلی حملے، امریکی صدر کی منظوری اور پیشگی آگاہی کا انکشاف، الجزیرہ ٹی وی رپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے قطر پر حملے کا گرین سگنل دیا، ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ امریکہ کو کارروائی سے قبل حملے کا علم تھا مگر ہدف اور مقام کی تفصیلات معلوم نہیں تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کو اس آپریشن کا پیشگی علم تھا۔

اسرائیل نے قطر میں حماس پر حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرلی

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قطر میں حماس پر کیا گیا حملہ مکمل طور پر اسرائیل نے خود کیا اور اس کی پوری ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے۔
Commentaryحسن نثار! جواب حاضر ہے
spot_img

حسن نثار! جواب حاضر ہے

The target for playwrights such as Hassan Nisar has always been ignorant folk, writes Hammad Hassan

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

چونکہ حسن نثار نے پوری پاکستانی قوم کو مصلی کہا ہے اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ جو کوئی بھی جمہوریت کا نام لے تو اسے فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے اڑا دینا چاہیے اور گولیوں کا خرچہ بھی اس کے خاندان ہی سے وصول کیا جائے۔ میرا تعلق و تعارف چونکہ پاکستانی شہری کی حیثیت سے ھے اس لئے ان بائیس کروڑ “مصلیوں” میں سے ایک میں بھی ہوں جنہیں اس خطاب سے نوازا گیا۔

دوسری بات یہ کہ ایک پڑھے لکھے اور اپنے ذاتی مفادات کی سطح سے اوپر اٹھ کر ملک و قوم کے لئے سوچنے اور لکھنے والے صحافی کی حیثیت سے جمہوریت کا شدید حامی اور آمریت کا سخت مخالف بھی ہوں اس لئے فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے اڑا دینے کا حسن نثاری فتوہ بھی بے گناہی کے باوجود اپنے خلاف ہی سمجھتا ہوں۔ اس لئے حسن نثار کی تحقیر اور فتوے کا جواب دینا مجھ پر فرض بھی ہے اور لازم بھی کیونکہ میری خوش قسمتی ہے کہ قدرت نے سوچنے کے ساتھ ساتھ لکھنے کا سلیقہ بھی عطا کیا ہے۔

پہلی بات یہ ہے کہ کہ اگر مجھے صحافتی راسپوٹین حسن نثار نے تحقیر کے لہجے میں مصلی کہا ہے تو میں اسے اپنے ظرف کے مطابق تحقیر کی بجائے ایک اعزاز سمجھتا ہوں کیونکہ مصلی میرے معاشرے کا وہ بے بس لیکن قابل تکریم طبقہ ہے جس نے صدیوں خدمت کے حوالے سے سب سے زیادہ ڈلیور کیا ہے۔

دوسری بات فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے اڑا دینے کی ہے۔ تو بےشک ایسا ہی کریں لیکن میرا حق بنتا ہے کہ پہلے مجھے میرا جرم تو بتا دیا جائے۔ کیا میرا جرم یہ ہے کہ میں ایک جاہل بن کر آمرانہ ٹاوٹوں کے اس غلیظ بیانیئے کی بیعت کرنے سے انکاری ہوں جس کے سبب اس ملک پر مسلسل بد نصیبی کی نحوست برس رہی ہے۔ کیا میرا جرم یہ ہے کہ میرے ذہن کی تخلیق اور اٹھان مطالعہ پاکستان اور حسن نثار کی بجائے تاریخی حقائق گرد و پیش کے معاملات سے باخبری ضمیر کی آواز پر لبیک ملک و قوم کے لئے پر خلوص جذبے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنے جمہوریت کی ثمرات سے آگاہی اور قلمی جدوجہد سے ترتیب پائے۔

یہی وہ پس منظر ہے جو مجھے آمریت کا شدید مخالف اور جمہوریت کا حامی بنا رہے ہیں اور میں ایسا کرتا بھی رہوں گا کیونکہ میرا دین میرا قانون اور میرا آئین مجھے اس کی اجازت بھی دے رہے ہیں اور میرا ضمیر میرے ذہن کو تھپکی بھی دے رہا ہے۔

لیکن حسن نثار یہ بتاو کہ تم کون ہو جو مجھے فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے اڑا دینے کا فتوی سادر کر رہے ہو۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ اس بدبودار نظام اور بدنصیب وطن میں فی الحال حسن نثار جیسے لوگ فتوی بازیوں کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں جس سے کسی کا بیلی پور فارم ہاوس اگ آیا تو کسی کا بیدیاں فارم ہاوس لیکن انہی بے ضمیروں کے شرمناک کردار کے باعث اس وطن کی ایک بے خبر اور معصوم خلقت کو اس “گھانی” کا ایندھن بنایا گیا جس کی مٹھاس پر صرف اس نظام کے “جاگیرداروں” کا حق ہے۔

گو کہ حسن نثار جیسے لوگوں کا کام محض “ایندھن” اکٹھا کرنا اور اس کے بدلے “اجرت” وصول کرنا ہے لیکن اس ملک کے تمام با ضمیر اور بیدار مغز دانشوروں صحافیوں وکلاء سیاسی کارکنوں طالبعلموں اور پڑھے لکھے طبقات پر لازم ہے کہ حسن نثار جیسے بہروپیوں کے مقابل کھڑے رہیں اور قابل اطمینان بات یہ ہے کہ اب کے بار ایسا ہو بھی رہا ہے تبھی تو ان بے ضمیروں کو دن بدن اپنی حرام کی کمائی سے بنائے گئے فارم ھاوسز تک محدود ہونا پڑ رہا ہے۔

اہم سوال یہ ہے کہ ایک مدہوش اور اخلاق باختہ شخص کو یہ حق کہاں سے حاصل ہوا کہ وہ فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر کے اڑا دینے والے فیصلے سناتا پھرے لیکن ہمیں جن حالات اور نظام کا سامنا ہے وہاں ہمیشہ حسن نثار جیسے “جج” ہی فیصلوں کے مجاز ہوتے ہیں۔ کبھی انہیں مذھب کے جبہ و دستار میں کبھی لبرل کے لبادے میں کبھی دانشور کے روپ میں اور کبھی کسی سیاسی رہنما کی شکل میں سامنے لایا جاتا ہے جو ایک مخصوص ٹاسک کو آگے بڑھانے میں مدد اور تعاون فراہم کر کے بدلے میں ذاتی مفادات کی تکمیل کرتے ہیں اور رہے کروڑوں خاک نشین تو وہ اور ان کی نسلیں ساری عمر اپنی ان حماقتوں اور جذباتیت کی سزائیں پاتے ہیں جنہیں ایک مخصوص منصوبے کے تحت حسن نثاروں کے ذریعے پروان چڑھایا جاتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال موجودہ حکومت اور بد ترین بحران کا سامنا کرتے ہوئے وہ عوام ہیں جن کے ذہنوں میں ٹی وی چینلوں اور ڈی چوکوں کے ذریعے چور ڈاکو کا بے مقصد بیانیہ ٹھونسا گیا تھا۔

رہی بات حسن نثار کی ذات کے حوالے سے تو اسے یقینا یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے “حاتم صاحب ” کےلئے مزید فارم ہاوسز اور بیلی پور بنائے لیکن اگر ایسا وہ ہماری تحقیر اور حقوق سے محرومی کی بنیاد پر کرے تو پھر یاد رکھیں کہ ہم تھوڑے سے پڑھے لکھے ہی سہی لیکن مزاج سے ایک پختون دیہاتی کی فطری سادگی اور حق بات پر ڈٹنے کی روایت ہرگز نہیں اتری۔ اور ضروری تو نہیں کہ ہر پختون صحافی ایسا ہی ہو جو “بعض مجبوریوں” یا منافقت کی وجہ سے حسن نثار جیسوں کو اپنا سینیئر اور گرو کہتا پھرے۔ (سوچ لیں کہ جن کا گرو ایسا ہو تو ان کے چیلے کس قماش کے ہوں گے۔)

زیادہ تلخی میں جانے سے فی الحال گریز کر رہا ہوں تا کہ حسن نثار آئندہ ایسی غلطی کرنے پر قابو پائے کیونکہ وہ غصیلا بہت ہے۔ یہ الگ بات کہ مجھے مدتوں پہلے یہ سمجھ آ گئی تھی کہ باطل پرست اور دغا باز لوگ خود کو بچانے کے لئے ہمیشہ اپنے اوپر غصے کا ایک مصنوعی خول چڑھائے رکھتے ہیں جو نا سمجھ لوگوں کے بیچ بہت کام آتا ہے۔

اور حسن نثار جیسے ڈرامہ باز خواہ صحافت میں ہو یا کہیں اور! ان کا ٹارگٹ نا سمجھ لوگ ہی ہوتے ہیں۔

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: