پاکستان میں ایک دفعہ پھر اومیکرون اور کرونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ حالیہ سروے کے مطابق اس بار بہت سے طلباء اومیکرون اور کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔ اس بار این سی او سی، وفاقی و صوبائی حکومتیں اور وزارت تعلیم کرونا کیسز کی روک تھام اور حفاظتی اقدامات کرنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہی ہیں جسکی وجہ سے آئے روز ہمیں کرونا کیسز میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ گزشتہ روز این سی او سی نے اپنے اعلامیے میں بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور اس دفعہ مثبت کیسز کی شرح 12 فیصد سے زائد جبکہ انتہائی تشویشناک مریضوں کی تعداد 1200 سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے جو کسی بھی خطرے سے کم نہیں ہے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اومیکرون سے زیادہ تر سکول، کالجز اور یونیورسٹیز کے طلباء متاثر ہو رہے ہیں لیکن پنجاب کے وزیر تعلیم ڈاکٹر مراد راس نے کسی بھی صورت میں سکول بند نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ این سی او سی نے اپنے گزشتہ اجلاس میں یہ اعلامیہ جاری کیا تھا کہ جس شہر کے سکول، کالجز و یونیورسٹیز کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہوں تو اس شہر کی سرکاری انتظامیہ بروقت ایکشن لے کر اس ادارے کو سیل کر سکتی ہے اور اسی فیصلے کی روشنی میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کرونا وائرس سے متاثرہ سکولوں کو سیل کرنا شروع کر دیا تاکہ طلباء کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جا سکے اور احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جا سکے۔
البتہ راولپنڈی کی انتظامیہ ایک دفعہ پھر سانحہ مری جیسے وقوعے کا انتظار کر رہی ہے اور کرونا کیسز میں اضافے کی روک تھام میں ناکام دکھائی دے رہی ہے۔ میڈیا کی خبر پر ایکشن لینے کے بعد جب وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے سانحہ مری میں غفلت برتنے والے افسران کو معطل کیا تھا اور انکی جگہ نئے افسران تعینات کیے گئے تھے تو دیکھنے میں یہی آ رہا تھا کہ یہ افسران اپنے نئے جوش و جذبے کے ساتھ اس شہر کے مسائل کو حل کریں گے لیکن ابھی تک ہمیں انکی مثبت کارکردگی دکھائی نہیں دی۔
اسی وجہ سے راولپنڈی میں واقع ریفا یونیورسٹی المیزان کیمپس میں زیر تعلیم طلباء و طالبات میں کرونا وائرس کی تشخیص میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ان کیسز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ وہ تمام رپورٹس میڈیا کے ہاتھ نہ لگ جائیں اور موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طلبہ کے امتحانات کے لیے ڈیٹ شیٹ جاری کر دی ہے تاکہ سرکاری انتظامیہ اور ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اس کیمپس کو سیل نہ کر سکے۔ اس کیمپس کی انتظامیہ نے کرونا وائرس میں مبتلا طلبہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی کیمپس میں آ کر امتحانات دیں اور ان کو بیٹھنے کے لیے علیحدہ جگہ فراہم کی جائے گی۔ تاہم طلباء کے والدین کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ بچوں کے امتحانات میں تھوڑا وقفہ ڈال دیں تاکہ دوسرے بچے بھی صحت یاب ہو کر امتحانی مراکز میں بیٹھ سکیں اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے یونیورسٹی انتظامیہ اور راولپنڈی انتظامیہ کو باور کرایا ہے کہ اگر ان کی غفلت کی وجہ سے کسی طالب علم کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا تو اس کی ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ اور سرکاری انتظامیہ پر عائد ہوگی۔ ان تمام صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے این سی او سی اور صوبائی حکومتوں کو کرونا کیسز کی شرح میں اضافے کو سنجیدگی سے لینا چاہئیے تاکہ پچھلے ادوار کی طرح مزید جانیں کرونا کی نظر نہ ہوں۔
The contributor, Mian Mujeeb-ur-Rehman, is a chemical engineer who doubles as a columnist, having conducted research and crafted blogs for the past several years as a personality for various newspapers and websites throughout Pakistan.
Reach out to him @mujeebtalks.