کبھی کسی کو بلاوجہ کیوں اٹھا لیا جاتا ہے۔اسے ایک اذیت نما کمرے میں بند کرکے جسمانی اور دماغی تشدد کیا جاتا ہے۔اس کی خوراک کو کم کیا جاتا ہے۔روشنی کو چھین لیا جاتا ہے۔اس پر غلیظ زبان میں نہیں جانتا یہ شاید میری جاننے کی استطاعت یہ نہیں ہے اور یاکہ میں اس مزاج سے نفرت کرتا ہوں۔نفرت اس لیے شاید میری کہانیوں کی انبار میں اسے کہانی نہیں کہا جاتا یہ یا کہانی نہیں بلکیں سامراجی نقل ہے۔ استمعال کیا جاتا ہے۔
لیکن جو آپ کی ثقافتی پگ باندھتے ہیں۔آپ کی کلچر کو ملک کی امیر ثقافتوں میں شمار کرتے ہیں۔ اور آپ کی رقص اور گاہکی کو پسند کرتے ہیں۔۔۔وہ تو آپ کے مداح ہوتے ہیں،انہیں آپ کو اپنانے میں کوئی دیر نہیں۔ سامراج کی نقل وہی اتارتے ہیں جنہیں لفظِ سامراج سے دلی لگاؤ اور یا ان کی ثقافت،زبان اور وجود سے انکار ہوں۔
مجھے یہ نہیں سمجھ آتا کہ وہ آپکی عالمی سے نفرت کیوں کرتے ہیں،آپ کی دنیا سے لاتعلقی کیوں کرتے ہیں،آپ کی علم ان کے لیے مشعلِ راہ اور ان کی تاریخ میں جگہ کیوں نہیں بناتا؟ آپ اس طرح خوار کیوں ہو،آپ اس طرح ذلالت کی گہرائیوں میں جانے کا کیوں مححسوس کیوں کر رہے ہیں، آپ اپنی آزادی کا تصور کیوں نہیں کرتے، کیوں آزادی،ریاستی،سماجی اور معاشی غلام خود کو سمجھتے ہیں؟ مجھے یہ نہیں سمجھ آتا کہ تمھاری آزادی اتنی محدود کیوں ہے؟۔۔جینے کی آزادی،سوال کرنے کی آزادی،پڑھنے کی آزادی۔۔۔
آپ جب ملک کے بڑے تعلیمی اداروں میں پڑھتے ہو،عالم بننے کی کوشش کرتے ہو،اپنے قوم کو اندھیروں سے نکالنے کی کوشش کرتے ہو۔تو پھر تم لاپتہ کیے جاتے ہو۔۔کیوں؟ آپ جس ملک کا شناخت ایک کارڈ کی صورت میں رکھتے ہو۔پھر بھی آپ کی شناخت تاریخ کی مٹیوں میں صدائیں دے رہا ہے،چیخ رہا ہے کہ آپکی شناخت خطرے میں ہے۔۔۔
ریاستی اور شہری آزادی سے آپ جب اپنے ساتھی طالب علموں کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہو،سیاسی طریقے سے ریلی نکالتے ہو۔گناہگار کو عدالتی کاروائی کا حصہ بنانا چاہتے ہو۔۔فیصلوں کو عدالتی اختیار میں لانے چاہتے ہو۔۔اپنےساتھیوں کو گوانتانا موبے سے نکال کر قانون کی گرفت اور انصاف کی روشنی میں کھڑا کرتے ہو، تو آپ کو جلسہ کرنے سے روک دیا جاتا ہے،آپ کو مارا جاتا ہے، آپ کے خون سے زمین کو تر کیا جاتا ہے،آپ کے بدن کا خون سڑکوں پر بہا دیا جاتا ہے،آپ کو بے ہوش کر دیا جاتا ہے۔
اور یہ سب کچھ آپ پر ہی کیوں۔۔یہ سب کچھ آپ پر استمعال کیا جاتا ہے اور بس آپ پر۔۔۔یہ ڈنڈے، یہ لاٹھی۔۔آپ کو بھینس کیوں سمجھا جاتا ہے۔ آپ کو مار کر کہا جاتا ہے جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔۔۔ بات ختم۔ آپ کو قانونی طریقہِ کار سے جلسے کرنے کا موقع نہیں دیا جاتا۔۔۔
آپ کو مارنے والے کیوں قہقہ لگاتے ہیں۔۔کیا تم واقعی انسان نہیں،کیوں تمھیں مارنا حقیقتاً بھینس جیسے ہے؟
کیا آپ کو نہیں لگتا کہ مارنے والا کا قہقہانا وحشیانہ ہے؟
The contributor, Yousuf Baloch, specialises in the discussion of human rights violations worldwide.
Reach out to him @YousufBaluch1.