spot_img

Columns

Columns

News

میں کل ساری رات کے پی ہاؤس اسلام آباد میں تھا، مرتے دم تک جنگ لڑتے رہیں گے۔ علی امین گنڈا پور

کل ساری رات کے پی ہاؤس اسلام آباد میں تھا، اسلام آباد پولیس نے چار چھاپے مارے مگر میں نہ ملا، بُرے وقت میں چھوڑنے والا بزدل ہے، عمران خان قوم کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم مرتے دم تک جنگ لڑتے رہیں گے، گرفتار کرنا ہے تو کرلو۔

علی امین گنڈاپور نے ڈگی میں فرار ہو کر خیبرپختونخوا کی ناک کٹوا دی، فیصل کریم کنڈی

علی امین گنڈا پور گاڑی کی ڈگی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے اور خیبرپختونخوا کی ناک کٹوا دی، پی ٹی آئی کا ایجنڈا ملک دشمنی کا ہے، یہ لوگ اپنے جلوسوں میں دہشتگردوں کو ساتھ لاتے ہیں، خیبرپختونخوا میں صرف کرپشن ہو رہی ہے۔

اسلام آباد پر حملہ کرنیوالوں میں افغان شہری اور پختونخواہ پولیس کے اراکین شامل ہیں، محسن نقوی

گرفتار ہونے والوں میں 120 افغانی شہری اور خیبرپختونخوا کے 11 پولیس اہلکار شامل ہیں، پولیس نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے پتھراؤ کا مقابلہ کیا، اسلام آباد پر دھاوا بولنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی اور بلاتفریق کارروائی ہو گی۔

تحریک انصاف شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی

تحریک انصاف شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس سبوتاژ کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر حملہ کیا گیا، پی ٹی ائی احتجاج سے 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں، دھاوا بولنے والوں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔

نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں عدالتی فیصلہ غلط تھا، سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ غلط تھا، گاڈ فادر والی کہانی کا کیس سے کوئی تعلق نہ تھا، اقامہ کا پٹیشن میں کہیں ذکر نہیں تھا، تنخواہ کی بنیاد پر دیئے گئے فیصلہ کا کوئی جواز نہ تھا، کیس میں بیان کیے گئے الزامات ثابت نہ ہو سکے تھے۔
Opinionحقیقی لیڈر کون؟
spot_img

حقیقی لیڈر کون؟

جسکو زورزبردستی سے نکالا گیا وہ آج بھی عوام اوراسکے چنے ہوئے نمائندوں کا قائد لیڈر اوررہبر ہے جبکہ جس لاڈلے کو زبردستی عوام پر مسلط کیا گیا اسکونہ عوام قائد اور لیڈر ماننے کو تیار ہیں اور نہ ہی اس عوام کے نمائندے

Raza Butt
Raza Butt
Raza Butt is the editor of The Thursday Times.
spot_img

۔ 2022 سالہ جدوجہد کو 2018 میں اسوقت دوام بخشا گیا جب تحریک انصاف بالآخر جیسے تیسے کرکے حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی یا بنوا دی گئی کامیابی کا یہ سفر کیسے طے ہوا اسکی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ سب کچھ اب ایک کھلی کتاب بن چکا ہے۔

وزارت عظمی کے حصول کے جاری سفر میں آنیوالی سب سے بڑی رکاوٹ نواز شریف تھا جسکودھرنا ون اورٹو سے جب ہٹایا نہ جاسکا توپھر اسکو ہٹانے کیلئے پانامہ سے اقامہ کا سہارا لینا پڑا اسکو تاحیات نااہل کروانا پڑا اوربات یہیں تک نہ رکی نواز شریف کی جماعت کودوبارہ اقتدارمیں آنے سے روکنے کیلئے اسکے ساتھیوں کوڈرانے دھمکانے کی کوششیں کی گئیں اورآخر کارالیکشن سے عین قبل نوازشریف کو اسکی بیٹی سمیت جیل بھیجنا پڑا۔

یہ سب کچھ تو کرلیا لیکن اس سب کے باوجود اسکی جماعت کے ایک بھی رکن اور ساتھی کوتوڑا نہ جاسکا نہ صرف یہ کہ اسوقت نہ توڑا جاسکا بالکہ تقریبا چاربرس تک تمام ظلم روا رکھنے کے باوجود نوازشریف کے ہرساتھی نے جھکنے سے انکارکردیا اورنتیجتا آج بھی مسلم لیگ ن مضبوط اورمتحد ہے اور نہ صرف متحد ہے بالکہ پہلے سے زیادہ مقبول جماعت بن چکی ہے۔

جس لاڈلے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا یہ محفل سجائی گئی اس نے دوسروں کا کندھا استعمال کرکے چار برس جیسے تیسے حکومت تو کرلی لیکن اپنی نااہلی سے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ملک کو سفارتی محاظ پر تنہا کردیا اور جب اس لاڈلے پر مشکل وقت آنا شروع ہوا تو اسکے اردگرد جمع لوگ منتشر ہونا شروع ہوگئے اور سب نے دیکھا کہ تحریک انصاف کے ممبران نے سرعام میڈیا پر آکر عمران خان کو چھوڑنے کا اعلان شروع کردیا۔

اس موقع پر اگر نواز شریف اور عمران خان کہ لیڈرشپ کا موازنہ کریں تو واضع فرق نظر آتا ہے کہ جسکو زورزبردستی سے نکالا گیا وہ آج بھی عوام اوراسکے چنے ہوئے نمائندوں کا قائد لیڈر اوررہبر ہے جبکہ جسکو زبردستی عوام پر مسلط کیا گیا وہ ابھی وزات عظمی کی کرسی پربراجمان ہے اور جماعتی ارکان نے سرعام آکر ساتھ چھوڑنے کا اعلان کرنا شروع کردیا ہے اسکونہ عوام قائد اور لیڈر ماننے کو تیار ہیں اور نہ ہی اس عوام کے نمائندے۔

غرض حقیقی لیڈرکا فرق جان کرجیو

اورنقالوں سے ہوشیار!۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: