spot_img

Columns

Columns

News

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83,000 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 350 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 83,000 ہزار پوائٹس کی سطح عبور کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِثانی درخواستیں منظور کر لی گئیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار 500 پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 600 سو سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 82 ہزار 500 پوائٹس کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔

کہتے تھے گلے میں رسا ڈال کر کھینچ کر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ نواز شریف

کہتے تھے نواز شریف کی گردن میں رسا ڈال کر کھینچ کر وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالیں گے، جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، دھرنا سیاست نے پاکستان کو اس نہج پر پہنچایا، ریاست کے ستونوں نے بھی اچھا سلوک نہیں کیا، ایسی کونسی جماعت ہے جس نے پاکستان میں مسلم لیگ (ن) جتنا کام کیا ہو؟

کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، مرضی کے بینچز والے زمانے چلے گئے۔ چیف جسٹس

لوگوں کو یہاں مرضی کے بینچز کی عادت ہے لیکن وہ زمانے چلے گئے، میں کسی کو بینچ میں شامل ہونے پر مجبور نہیں کر سکتا، یہاں فیصلوں کو رجسٹرار سے ختم کروایا جاتا رہا، کیا ماضی میں یہاں سینیارٹی پر بینچز بنتے رہے؟
Opinionمجرمانہ جاہلیت
spot_img

مجرمانہ جاہلیت

Hammad Hassan
Hammad Hassan
Hammad Hassan has been a columnist for over twenty years, and currently writes for Jang.
spot_img

گاڑی کے ریڈی ایٹر کا مسئلہ ہے اور میں ورکشاپ میں ہوں۔ ڈیئر تم سپر مارکیٹ آ جاو میں گاڑی ٹھیک کروا کے تھوڑی دیر میں پہنچ رہا ہوں۔

یار اب تو تمھاری اس کھٹارا گاڑی سے اسلام آباد کے مستری بھی تنگ آئے ہوئے ہیں میرا دل تو کرتا ہے کہ “اب کے بار میں” اسے توڑ آوں۔ میرے اس ذو معنی جملے پر اس کا قہقہہ گونجا اور فون بند ہو گیا۔ تھوڑی دیر میں میرا عزیز بھانجا اعظم سلیم خان مجھے سپر مارکیٹ پہنچا آیا تو وہ ایک اور صحافی دوست کے ساتھ میرا منتظر تھا جہاں سے ہم تینوں اس کھٹارا گاڑی میں روانہ ہوئے جس میں اے سی تو درکنار شیشے تک نیچے نہیں ہو رہے تھے۔ یہ تھا حق گوئی اور دلیری کی تاریخ رقم کرتا مطیع اللہ جان اور اس کی موجودہ پاکستان سے بھی زیادہ قابل رحم گاڑی جس میں وہ ساری رات مجھے اور ثاقب بشیر کو گھماتا اور ابالتا رہا۔ لیکن ذرا دوسری طرف بھی نظریں اٹھا کر دیکھیں۔ یہ وسیع و عریض فارم ہاوسز لگژری لائف سٹائل لمبی لمبی گاڑیاں برانڈد گھڑیاں جوتے اور دنیا جہاں کی آسائشیں۔ ستم ظریفی ملاحظہ ہو کہ یہ لوگ بھی صحافی کہلائے جاتے ہیں اور “صحافت” بھی کر رہے ہیں۔ لیکن اس سے بھی بڑا المیہ اس حیوان دماغ گروہ کا رویہ اور عقل و خرد ہے جو پہاڑ جیسے حقائق کو دیکھنے اور سمجھنے کی بجائے ایک بے بنیاد جذباتی ابھار میں مدتوں سے مقید ہیں۔ جن کےلئے مطیع اللہ جان جیسے لوگ لفافہ جبکہ صحافتی ہیجڑے ہیروز بنے ہوئے ہیں۔ اور درحقیقت اسی حیوان دماغی نے اس تباہ کن فضا اور بیانیئے کی تشکیل کو تخلیق کرنے میں ہمیشہ ایک مجرمانہ کردار ادا کیا جس کی بطن سے جسٹس منیر سے جسٹس ثاقب نثار تک “قانون کے رکھوالے” بھی برآمد ہوتے رہے۔ دریاوں کو بیچنے کے سلسلے بنیادی جمہوریت کے ڈرامے بنگلہ دیش کا المیہ بھٹو کی پھانسی بگٹی کا قتل سندھ اور بلوچستان میں جبر اور علیحدگی کی تحریکیں ضیاء کا نفاذ اسلام مشرف کی وطن فروشی بے نظیر بھٹو کا تڑپتا اور بے جان ہوتا ہوا جسم قید و بند کاٹتا اور جلاوطن ہوتا ہوا منتخب وزیراعظم نوازشریف شجاع پاشا اور ظہیر الاسلام کے ہاتھوں پروان چڑھتا اور تباہی پھیلاتا ہوا عمران خان۔ سیاست جمہوریت آئین و قانون پارلیمان اور تہذیبی ڈھانچے کو نیست و نابود کرتا ہوا غل غپاڑہ۔ ق لیگ سے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سے باپ تک اچانک نمودار ہوتی سیاسی جماعتیں۔ جزیروں سے جنرل مزمل اور پاپا جونز سے پردہ زنگاری تک کے واقعات نے اس بدبخت وطن کو اسی لئے دبوچے رکھا کہ وہ حیوان دماغ گروہ اپنی تمام تر حماقت اور شور و غل کے ساتھ ہمیشہ اس کی پشت پر کھڑی دکھائی دی.گویا ہر تباہی اور بربادی کی سب سے بڑی ذمہ داری جہالت کے اس غول پر عائد ہوتی ھے جو آج بھی حقائق کو سمجھنے سے نہ صرف انکاری ہیں بلکہ حد درجہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ضد اور ہٹ دھرمی کو شعار بنائے ہوئے سیاست سے جمہوریت اور اداروں سے اقدار تک کسی کو بھی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ جس سے ہر واردایئے کو سازگار ماحول بھی میسر آ رہا ہے اور وہ اس کا بھرپور فائدہ بھی اٹھا رہے ہیں۔

اگر ہم ماضی قریب میں دیکھیں تو وہ پرویز مشرف کے فیصلے اور عدالت کا انجام ہو جنرل عاصم باجوہ سے جنرل مزمل تک کے واقعات ہوں ملک ریاض کی اربوں کی خوفناک وارداتیں اور شہزاد اکبر کی گھاتیں ہوں۔ رنگ روڈ پنڈی، فرح گوگی، بحریہ ٹاؤن کے سیکٹرز، توشہ خانہ، ہیرے کی انگوٹھی، بزدار کی کرپشن، میڈیا ھاوس کے چالیس ارب اور کرونا فنڈ سمیت ہر سیاسی اور مالی واردات اس شور و غل کے نیچے دبا دی گئی جسےمچانے پر ایک غول روز اول ہی سے “اپنے فرائض “سر انجام دے رہا ہے۔ عشرہ بھر پہلے ان کے دماغوں میں یہ باتیں ٹھونسی گئی تھیں کہ سیاستدانوں میں سے فلاں فلاں کو چور ڈاکو کہہ کر مخاطب کرنا ہے۔ فلاں کو ڈیزل کہنا ہے فلاں کی نقل اتارنی ہے اور جو منہ میں آئے وہ گالیاں بھی تسلسل کے ساتھ دینی ہیں۔ یہ نفرت بھی ان کے بھس بھرے دماغوں میں انڈیلی گئی کہ ان صحافیوں کے ساتھ بھی انہی سیاستدانوں سے ملتا جلتا سلوک کرنا ہے جو حق گوئی اور سچائی کا علم اٹھائیں۔ سو اس مکتب جہالت کے پیروکاروں کے لئے مطیع اللہ جان اور اس قبیلے کے دوسرے لوگ لفافے غددار اور خوشامدی ٹھرتے ہیں۔ یہ تکلف کئے بغیر کہ سامنے کے حقائق کیا ہیں۔ حالانکہ آج کے زمانے میں حقائق تک رسائی اور انہیں جانچنے میں مشکل کیا ہے؟ سوچنا پڑتا ہے کہ انسان کو عقل اور علم کی بنیاد پر ہی اشرف المخلوقات کا عظیم اور منفرد ٹائٹل ملا تھا۔ لیکن اہل علم سے سوال یہ ہے کہ اگر کوئی عقل علم اور دانائی میں انسانی فطرت اور ذمہ داری کے احساس سے عاری رویئے کا حامل ہو تو کیا وہ بھی اشرف المخلوقات ہی تصور کیا جائے گا۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: