مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر اورچیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا ہے کہ یہ وطن میاں نواز شریف کا ہے انہوں نے اسکو بنایا ہے سنوارا ہے سجایا ہے اسی مٹی میں انکے بزرگ انکی اہلیہ دفن ہیں اور یہیں انکو واپس آنا ہے یہاں سوال یہ بنتا ہے کہ انکو ملک سے بار بار باہر کیوں جانا پڑتا ہے۔
مریم نوازنے یہ بات جیو ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہی۔ مریم نواز نے کہا کہ اگر ملک کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کی ایک بڑی پارٹی کے لیڈر نواز شریف کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا اسے جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا لیکن پھر بھی وہ قانون کے سامنے پیش ہوا اور ملک کی خاطر اس انتقام کا سامنا کیا۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ میاں نواز شریف اپنی شریک حیات جنکے بارے میں انکو اندازہ تھا کہ وہ جانبر نہیں ہوسکیں گی انکو بستر مرگ پر چھوڑ کر ملک واپس آئے انکو جیل کی سلاخیں نظر آرہی تھیں لیکن اسکے باوجود وہ ملک واپس آئے احتساب کا بھی سامنا کیا اور انتقام کا سامنا بڑی دلیری کیساتھ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ ملک جب تباہی کی طرف جانے لگتا ہے معیشت ہچکولے کھاتی ہےحالات خراب ہوتے ہیں تونواز شریف کو آواز دی جاتی ہے آئیں ملک سنبھالیں وہ آکر محنت کرتے ہیں ملک کی تعمیر کرتے ہیں جب ملک اپنے پاوں پر کھڑا ہوجاتا ہے تو پھر کوئی ایڈونچر کیا جاتا ہے جس کا نقصان پاکستان کوپہنچا ہے۔
سینئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ کیا ڈیل اسکی ہوئی ہے جس نے دو سو پیشیاں جھوٹے مقدمات میں بھگتیں جو آج بھی اپنی حکومت ہوتے ہوئے ملک میں نہیں آسکتا براڈ شیٹ پر اربوں خرچ کرنے کے بعد کچھ نہیں نکلا یہ سب اسلئے کہ اسکے خلاف کوئی ایک چیز مل جائے چور ڈاکو کہا گیا لیکن پھر بھی کچھ نہیں ملا تو اقامہ کا بہانہ بنایا گیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ڈیل وہ کرتا رہا ہے جسکو اسٹیبلشمنٹ کندھوں پر سوار کرکے لائی زیرو سے کھڑا کیا گیا احمد شجاع پاشا ظہیر الاسلام جنرل فیض نےاسکو بنایااسکی جماعت بنائی اسکو پیسہ دیا گیا ہمارےلوگوں کو کہا گیا کہ ٹکٹ واپس کریں یا آزاد لڑیں جنہوں نے انکار کیا انکو چن چن کر اندر کردیا گیا عمران خان کو آرٹی ایس بٹھا کر وزیراعظم کے دفتر میں انسٹال کرکےچار برس اسکا ہاتھ پکڑ کرحکومت چلائی گئی اسکے لیے باہر جاکر پیسے لائے جاتے لیکن وہ اتنا نالائق نکلا اسکا بھی فائدہ نہ اٹھا سکا یہی اسٹیبلشمنٹ اور مدد نواز شریف کو ملی ہوتی تو پاکستان ترقی یافتہ بن چکاہوتا۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ اب جب وہ اسٹیبلشمنٹ جس کے کندھوں پر عمران سوار ہوکر آیا تھا چلی گئی ہے اور نئی اسٹیبلشمنٹ کو احساس ہوا ہے کہ جس ذہنی مریض کو عوام پر تھوپا گیا تھا اسکی وجہ سے ملک کا اتنا نقصان ہوگیا ہے تو اب یہ عدلیہ کے کاندھوں پر سوار ہونے کی تیاری کررہاہے ڈیل آج بھی وہ کررہا ہے جو سیاسی جلسہ کیلئے اسی ٹانگ کیلئے پنڈی چلا جاتا ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتا اور یہ پہلی دفعہ دیکھا کہ عدالت ایک شخص کو درخواست کررہی ہے کہ تشریف لے آئیں لیکن وہ آنے کا نام نہیں لیتا۔
مریم نواز نے دوران گفتگو کہا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہاں بنچ فکسنگ ہورہی ہے لاڈلے کو سہولتکاری پچھلی اسٹیبلشمنٹ کی باقیات سے ہورہی ہے کیونکہ ان کے مفادات اسکے ساتھ جڑے ہیں جس کی مثال پرویز الہی کی آڈیو لیکس ہیں جس میں وہ ججز کے نام لیکر کہتے ہیں انکا بنچ بنوا دیں۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ مجھے کچھ کرنے کی ضرورت نہیں جو قدرت ان کرداروں کیساتھ کرہی ہے جو مکافات عمل ہورہا ہے وہ میں دیکھ رہی ہوں کہ اقتدار کا تکبر نشہ انسان کا کیا حال کردیتا ہے اس موقع پر انہوں نے بہادر شاہ ظفر کا یہ شعر پڑھا
ظفرؔ آدمی اس کو نہ جانئے گا وہ ہو کیسا ہی صاحب فہم و ذکا
جسے عیش میں یاد خدا نہ رہی جسے طیش میں خوف خدا نہ رہا
ن لیگی لیڈر نے کہا کہ یہ ایکدوسرے سے اب انتقام خود لے رہے ہیں ایک دوسرے کے راز خود ہی کھول رہے ہیں ایک دوسرے کی پگڑیاں اچھال رہے ہیں ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں مسلم لیگ ن نے کوئی انتقام نہیں لیا انکے اپنے جو اعمال انکے آگے آرہے ہیں میں انتقام میں یقین نہیں رکھتی ان لوگوں کو جن حالات کا سامنا ہے اس سے مجھے عبرت ہوتی ہے کہ ہم نے ایسے کام نہیں کرنے۔
مریم نواز نے کہا کہ میاں نواز شریف نے گوجرانوالہ کے جلسہ میں جنرل باجوہ اور جنرل فیض کا تب نام لیا جب وہ پاور میں تھے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ڈی این اے سیاسی جدوجہد میں فرق ہے مسلم لیگ ن خدمت پرفارمنس کی سیاست کرتی ہے جبکہ تحریک انصاف گالی گلوچ الزامات اور بدلے کی سیاست کرتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیف ن لیگی چیف آرگنائزر نے کہا کہ جب تک تحریک انصاف اقتدار میں تھی جنرل باجوہ کے گن گاتے رہے انکے آگے ہاتھ باندھ کر کھڑے رہےاقتدار چھن جانے کے بعد بھی جنرل باجوہ سے چھپ چھپ کر ملتے رہے اورجب جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہوگئے انکی پاور ختم ہوگئی تو انہوں نے امریکہ کو چھوڑ کر جنرل باجوہ کو نشانہ پر رکھ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کی لیڈرشپ کا حق اسکو ہے جو نہ کمزور ہو نہ ہی بزدل ہے حق اسکو ہے جو اپنے انجام سے بے پرواہ ہوکر تب بات کرے جب بات کرنے کا وقت ہوآج یہ کہتے ہیں میری حکومت کو جنرل باجوہ نے گرایا لیکن تب جب جنرل باجوہ ریٹائرڈ ہوکر کمزور ہوگئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کے بیانیے میں ہی پاکستان اور جمہوریت کا مستقبل ہے ہمارا کل بھی یہ نعرہ تھا آج بھی ہے اور کل بھی یہی ہوگا۔ جو آج گند صاف کررہا ہے اس سے زیادہ کڑا سوال اس سے ہونا چاہیے احتساب کے کٹہرے میں اسے کھڑا کرنا چاہیے جس نے یہ گند ڈالا یہ کوئی بنی گالہ کی جاگیر نہیں یہ بائیس کروڑ عوام کا ملک ہے جسے تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا مسلم لیگ ن کو ملک کا درد ہے اسی لیے ملک کو اپنی سیاست پر فوقیت دی۔
سینئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو اپنا سیاسی سرمایہ داو پر نکالنے کا شوق نہیں ہوتا جس برے حال میں حکومت ہم نے اب لی اتنا برا حال اس سے قبل ملک کاکبھی نہیں تھا اور اس کو مشکلات سے نکالنے کیلئے وقت درکار ہے ہماری حکومت کو 28 نومبر سے گنا جائے اس سے قبل تو سازشوں کا بازار گرم تھا۔
آئی ایم ایف معاہدہ بارے مریم نواز نے کہا کہ جس آئی ایم ایف کے معاہدے کی ہمیں پابندی کرنا پڑ رہی ہے اور جس کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے وہ معاہدہ ہم نے نہیں بالکہ تحریک انصاف کی حکومت نے کیا تھا جس قسم کی شرائط مانی گئیں اور جس کی وجہ سے آج مشکلات ہیں اسکا الزام ہماری حکومت پر نہیں آسکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ انکی ذہنی حالت دیکھیں کہ آئی ایم ایف سے خود معاہد کیا اور جب پتہ چلا کہ انکی حکومت جارہی ہے یہ جارہا ہے تو اس نے آئی ایم ایف کا معاہدہ پھاڑ کر اسکی خلاف ورزی کر دی تاکہ اسکو آنیوالی حکومت اور عوام بھگتیں اور عوام اسکو اب واقعی بھگت رہی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ اسحاق ڈار نے نہیں کیا انہوں نے تو پوری کوشش کی کہ وہ قیمتیں نہ بڑھائیں انہیں عوام کا درد ہے اور اب مجبوری میں قیمتیں بڑھانا پڑرہی ہیں تو پھر بھی قومی مفاد سامنے رکھا گیا ہے کہ ملک ڈیفالٹ نہ کرے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں چھپ کر نہیں بیٹھی میں میدان میں ہوں عوام کے اندر ہوں اور الیکشن کی تیاری کررہی ہوں اور میں الیکشن کیلئے تیار ہوں۔
ن لیگی لیڈر نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں آنیوالوں کی چاروں صوبوں سے ایک لمبی فہرست ہے اور آنے والے چند دنوں میں آپکو پتہ چل جائیگا کہ ہر کوئی مسلم لیگ ن کا ٹکٹ مانگ رہا ہے آج بھی خصوصا پنجاب میں ن لیگ کے ٹکٹ کی سب سے زیادہ ڈیمانڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے چند برسوں سے مسلم لیگ ن کو جس قسم کے انتقام ریاستی طاقت تشدد کا سامنا تھا اسکے باوجود ن لیگ متحد رہی جسطرح تحریک انصاف کو دس برس پختونخواہ میں رکھا گیا بلوچستان میں اکھاڑ پچھاڑ کی گئی وہ سب کے سامنے ہے لیکن میں نے اس پر کام شروع کردیا ہے۔
شاہد خاقان عباسی بارے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہاگر آپ کہیں کہ شاہد خاقان عباسی جماعت سے جانے کیلئے تیار ہیں تو یہ انکی نہیں میری انسلٹ ہے نہ وہ جماعت چھوڑ رہے ہیں اور نہ میں انکو کہیں جانے دونگی وہ میرے والد کے ساتھی ہیں اور دوسرے وہ لوگ جو میرے والد کیساتھ ہیں میں انکو وہی عزت دیتی ہوں جو اپنے والد کو دیتی ہوں۔
مریم نواز نے کہا کہ ایک پراسیس ہوتا ہے جسے ارتقا کہتے ہیں کہ جب ایک جنریشن ایک لیول پر پہنچ جاتی ہے تو آپکو بطور سیاسی جماعت اگلی جنریشن کو تیار کرنا پڑتا ہے اسکی گرومنگ کرنا پڑتی ہے اور جو جماعتیں اس ارتقا کا حصہ نہیں بنتیں وہ تاریخ کے کوڑے دان کا حصہ بن جاتی ہیں۔
چوہدری نثار علی خان کی جماعت میں واپسی بارے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ چوہدری نثار نے اپنے راستے کا انتخاب خود ہی کرلیا ہے مسلم لیگ ن میں ان کے واپس آنے کا وہ باب اب بند ہوچکا ہے۔
مسلم لیگ ق بارے سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت تہذیب والے سیاستدان ہیں انہوں نے سیاسی مخالفت کو کبھی دشمنی میں نہیں بدلا میں انکی عزت کرتی ہوں انکے بچے بھی انکی طرح فرق ہیں لیکن پرویز الہی جس قسم کی سیاست کرتے کرتے یہاں تک پہنچے انکا اب اختتام ہے نہ صرف وہ بالکہ انکی اولادوں کا مقصد بھی ویسی سیاست ہے۔