spot_img

Columns

Columns

News

Supreme court permits military courts to deliver verdicts for 85 accused

The Supreme Court's constitutional bench has permitted military courts to deliver verdicts for 85 accused individuals, conditional on the outcome of a pending case. Those eligible for leniency are to be released, while others will be transferred to prisons to serve their sentences.

سٹاک مارکیٹ میں تاریخی بلندی، ہنڈرڈ انڈیکس میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں تاریخی تیزی کا رجحان برقرار، سٹاک ایکسچینج میں 1 لاکھ 15 ہزار کی نفسیاتی حد عبور ہو گئی، بینچ مارک KSE ہنڈرڈ انڈیکس میں 991 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ سٹاک ایکسچینج 115172 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔

Pakistan Stock Market KSE 100 Index crosses 115,000 in historic bull run

The Pakistan Stock Market celebrates a historic moment as the KSE 100 Index surpasses 115,000 points, showcasing investor confidence and robust market performance.

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملٹری کورٹس کو 85 ملزمان کے فیصلے سنانے کی اجازت دے دی جو زیرِ التواء مقدمہ کے فیصلے سے مشروط ہونگے، جن ملزمان کو سزاؤں میں رعایت مل سکتی ہے وہ دیگر رہا کیا جائے، سزاؤں پر جیلوں میں منتقل کیا جائے۔

Donald Trump named TIME’s 2024 Person of the Year

Donald Trump’s historic political comeback earns him TIME’s 2024 Person of the Year, reshaping American and global politics with bold populist leadership.
Op-Edادھورا سچ
spot_img

ادھورا سچ

خان صاحب کا یہ اعتراف کہ باجوہ صاحب اصل میں سپر کنگ اور وہ خود بطور وزیراعظم انکے ماتحت اور فرمانبردا رہ کرکام کرتے رہے ہیں اصل میں ہمارے اس موقف کو بھرہور تقویت دیتا ہے کہ خان صاحب کی اپنی کوئ سیاسی حیثیت تھی ہی نہیں۔

Op-Ed
Op-Ed
Want to contribute to The Thursday Times? Get in touch with our submissions team! Email views@thursdaytimes.com
spot_img

آج خان صاحب اپنے مختلف انٹرویوز میں اور صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں اس بات کا بنانگ دہل اعتراف کرریے ہیں کہ بطور وزیراعظم انکا چار سالہ دور بے بسی کا دور تھا ۔ وہ یہ بات مان رہے ہیں کہ انکا عہدہ ایک نمائشی عہدہ تھا اور انکی حیثیت اور اوقات ایک کٹھپتلی سے زیادہ نہیں تھی۔ انکا ہر فعل ہر کام ہر قدم اپنے مالک کے اشارے کا محتاج تھا۔ وہ ایک بااختیار وزیراعظم نہیں تھے بلکہ طاقتور حلقوں کے ایک مہرہ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں۔

خان صاحب کا یہ اعتراف کہ باجوہ صاحب اصل میں سپر کنگ اور وہ خود بطور وزیراعظم انکے ماتحت اور فرمانبردا رہ کرکام کرتے رہے ہیں اصل میں ہمارے اس موقف کو بھرہور تقویت دیتا ہے کہ خان صاحب کی اپنی کوئ سیاسی حیثیت تھی ہی نہیں۔

بغض نواز میں طاقتور حلقوں نے خان صاحب جیسے ایک کھلنڈرے غیر سنجیدہ اور لاابالے شخص کو مارکیٹ میں لانچ کیا۔ ایک پھلتے پھولتے ترقی کرتے اور سربز و شاداب پاکستان پر ایک ایسے نالائق منقم مزاج شخص کو مسلط کردیا گیا جسکی اپنی کوئ حیثیت اور کوئ مانڈ سیٹ تھا ہی نہیں اور وہ چار سال اپنے آقاوں کے اشاروں پہ ناچتا رہا۔ ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور ملکی معیشت کو بربادی کے اس دہانے پہ لاکھڑا کیا کہ آج لاکھ کوششوں کے باوجود معیشت کے سنبھلنے کی کوئ امید نظر نہیں آرہی ہے۔

2011 تک خان صاحب کی سیاسی جماعت کا حجم اتنا تھا کہ باآسانی سے ایک تانگہ میں سماسکتی تھی ۔ 1996 میں لانچ کی جانے والی پارٹی 15 سال تک اپناایک ممبر قومی اسمبلی منتخب نہ کراسکی۔ 2002 کے انتخابات میں جنرل مشرف کی مہربانیوں سے خان صاحب پہلی بار اکیلے اسمبلی کے ممبر منتخب ہوتے ہیں۔

جنرل پاشا کھلم کھلا سیاسی پارٹیوں میں نقب زنی کرتے ہیں۔ مختلف سیاسی جماعتوں سے الیکٹیبیلز کو بلیک میل کرکے انکو توڑا جاتا ہے اور پھر ہانکا لگا کر خان صاحب کا ہمنوا بنادیا جاتا ہے۔ خان صاحب کا خوبصورت بت تراشا جاتا ہے۔ اسکی نوک پلک سنوارنے کے لئے دن رات ایک کر دی جاتی ہے۔ باقاعدہ ایک منظم مہم کے تحت تمام ریاستی  وسائل خان صاحب کی مقبولیت کےلئے اور عوامی رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے جھونک دئیے جاتے ہیں۔

پرنٹ میڈیا الیکٹرک میڈیا اور سوشل میڈیا کو وسیع پیمانے پر صرف ایک کام پہ لگایاجا ہے باقی تمام سیاستدانوں اور پارٹیوں کو لتاڑ دو انکے من گھڑت کرپشن کے قصے اور جھوٹی کہانیاں گھڑ گھڑ کر عوام کے کانوں میں تھونستے رہو۔ سب کی خوب مٹی پلید کرو۔ خان صاحب کے بے جان بت کو ایک مسیحا اور نجات دہندہ کے طور پر بھوکی ننگی اور جاہل قوم کے سامنے پیش کردیا گیا۔

خان صاحب کی ایمانداری اور دیانتداری ثابت کرنے کے لئے میڈیا میں بیٹھے ہزاروں ہرکارے گلا پھاڑ پھاڑ کر انکی جھوٹی تعریفوں کے پل باندھتے رہے اور عوام کو جھوٹے اور بے بنیاد خواب دکھاتے رہے۔

اس دوران مقبول سیاسی جماعتوں میں توڑ پھوڑ کرکے انھیں کمزور کیا گیا ان کے کئ مقبول رہنمائوں کو ڈرا دھمکا کر خوف زدہ کرکے اور لالچ دے کر خان صاحب کے لشکر میں کھڑا کردیا گیا۔ یہاں تک کہ 2013 کے عام انتخابات میں خان صاحب کے اس تراشے ہوئے بت میں روح پھونک کر اسے  سیاسی میدان میں اتاردیاگیا۔ اگرچہ قومی اسمبلی میں خان صاحب کو کوئ قابل ذکر کامیابی نہ مل سکی مگر کے پی میں انکی پہلی حکومت قائم ہوگئی۔ خان صاحب کے سیاسی تخلیق کار اور اسکے مالکان سکون سے نہ بیٹھے اور پھر 2014 میں ایک منتخب کردہ جمہوری حکومت کے خلاف ایک باقاعدہ سازش لندن میں تیار کی گئ۔ خان صاحب کو ایک مہرے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ملک کے دارالحکومت میں سرکس سجا دیا گیا۔ کئ مہینوں تک اپنے آقاوں کی سرپرستی میں  دارالحکومت کو یرغمال بنائے رکھا۔ ایک ایٹمی ملک کے دارلحکومت کی سانسیں روکنے کی ناکام کوشش کی گئ۔

سازشوں کا یہ نہ ختم ہونے والا سلسلہ اور بدبودار کھیل چلتا رہا آخر پھلتے پھولتے اور سرسبزوشاداب پاکستان کی ترقی کو بریکیں لگانے کےلئے ملک کے وزیر اعظم کے خلاف ایک بے بنیاد من گھڑت اور جھوٹا پروپیگنڈہ کرکے اسے ایک عدالتی حکم کے ذریعے نااہل کرکے حکومت سے نکال دیا گیا۔ اس کھناونے کھیل میں اس وقت کا عدالتی مسخرہ ثاقب نثار پیش پیش تھا۔ یہ سارے گندے جرائم اور تمام تر سازشیں اصل میں میاں صاحب کے خلاف نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف تھیں۔

2018 میں مسلل عدالتی فیصلوں کے ذریعے ن لیگ کے کئ بڑے رہنماوں کو بشمول نواز شریف کے جھوٹی سزائیں سنائی گئیں اور الیکشن کے اکھاڑے سے باہر کردیا گیا ۔ یوں ایک نا لائق مہرہ ملک پہ مسلط کردیا گیا ۔ پھر اسکی حکومت بنانے میں چلانے میں اور قائم رکھنے میں اس کٹھپتلی کا ہر طرح کا ساتھ دیا گیا۔

کاش خان صاحب ادھورے سچ کی بجائے پورا سچ عوام کے سامنے رکھتے اور عوام کو یہ بتاتے کہ کسطرح اور کونسے ہتھ کنڈوں کے ذریعے اسے مہرے کے طور استعمال کرکے ایک جمہوری حکومت کے خلاف سازشیں رچائ گئیں اور پھر اسے حکومت سونپ کر ملک پہ مسلط کردیا گیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ خان صاحب اپنی حرکتوں کا اعتراف کرکے عوام سے معافی مانگ لیتے۔

The contributor, Muhammad Farooq Chandia, is an engineer.

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: