مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے گوجرانوالہ میں پارٹی کنونش میں پارٹی عہدیداران اور کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے فتنے فراڈ نوسرباز اور گھڑی چور کو گوجرانوالہ والوں نے ہی پہچانا تھا اور یہ صرف گوجرانوالہ کا ہی کریڈٹ ہے۔
اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ آج یہ نہ کہہ دینا کہ جو ٹرک تم عدالت کے آگے کھڑا کردیا ہے وہ ٹرک مریم نواز چلا رہی تھی یہ ٹرک اس ملک کو ہی لیکر بیٹھ گیا ہے اس ٹرک کے چاروں پہیے پنکچر کرکے ہی گھر بھیجیں گے۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے کہا کہ توہین عدالت تب ہوتی ہے جب ہر الیکشن کے فارم میں تم جھوٹ بولتے ہو اپنی جائیداد چھپاتے ہو نہ صرف یہ بالکہ اپنی بیٹی بھی چھپاتے ہو اور اسی جھوٹ کیساتھ اس نے چار الیکشن لڑے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو کہا جاتا تھا کہ ایک گھنٹے میں پیش ہو اور یہاں اس لاڈلے کو دیکھو عدالت بلاتی رہتی ہے لیکن وہ آگے سے پلستر دکھا دیتا ہے۔
توہین عدالت پر بات کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ توہین عدالت تب ہوتی ہے جب ایک چور ڈاکو گھڑی چور جس کے پورے ہاتھ جرائم سے رنگے ہوئے ہیں جو گھڑیاں چوری کرکے بیچتے رنگے ہاتھوں پکڑا جاتا ہے جس کی بیوی ہیرے جواہرات رشوت میں لیتی رنگے ہاتھوں پکڑی جاتی ہے تب توہین عدالت ہوتی ہے۔
سینئر نائب صدر ن لیگ نے کہا کہ جس شخص کو بچایا جارہا ہے اسکی سیاست دیکھو جب حکومت سے نکلا تو کہتا تھا امریکہ نے سازش کی سائفر آگیا غلامی نامنظور اور آج اسی امریکہ کے پاوں میں گر کر اپنے ضمانت پارک میں بیٹھا معافیاں مانگتا پھر رہا ہے۔
مریم نواز نے اس موقع پر کہا کہ جس اسمبلی سے بڑی اکڑ نکلا تھا یہ کہہ کر وہ پڑے ہیں استعفے اب روز اسی اسمبلی میں واپسی کیلئے منتیں کرتا پھر رہا ہے۔
عمران خان کے ملکی معیشت بارے تبصرے پر مریم نواز نے کہا کہ ستر برس کے قرضے 4برس میں دوگنے کر کے پوچھتا ہے ڈالر کا ریٹ کیوں بڑھ رہا ہے آئی ایم ایف سے قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کرنیوالا پوچھتا ہے مہنگائی کیوں ہورہی ہے پانامہ سازش کے ذریعہ مسلط ہونیوالا پوچھتاہےمعیشت کی تباہی کیوں ہوئی۔
چیف آرگنائزر ن لیگ نے اس موقع پر کہا کہ جنرل فیض حمید کیساتھ مل کر سازش کرکے نواز شریف کو ہٹانے والا آج پوچھتا ہے پاکستان کیوں نیچے جارہا ہے تو سن لو پاکستان اسلئے نیچے جارہا ہے کیونکہ تم نے نواز شریف کیخلاف سازش کی۔
مریم نواز نے کہا کہ سنا تھا کہ ٹوٹی ٹانگ جوڑنے کیلئے چڑھا ہوا پلاسٹر اتارنے کیلئے ڈاکٹر کا فیصلہ چاہیے ہوتا ہے لیکن آج پتہ چلا اسکے لیے ڈاکٹر کا نہیں بلکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ چاہیے ہوتا ہے جونہی فیصلہ آیا اسکی ٹانگ کا پلاسٹر اتر گیا۔