وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی اور سینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے اس آئین کے اندر موجود مقننہ کے اختیارات عدلیہ کے اختیارات انکی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں ہوتا اسکو عدالت میں پیش ہونے کے نوٹسز ملتے ہیں لیکن رات و رات اسکو ایکسٹینشز دے دی جاتی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کسی نے اس وقت نوٹس نہیں لیا جب قوم کی بیٹی مریم نواز اپنے والد کو جیل ملنے گئیں تو انکو وہیں سے گرفتار کرلیا گیا ایک اور قوم کی بیٹی کو چاند رات کو گرفتار کر لیا گیا تب کسی نے نوٹس نہیں لیا لیکن ایک لاڈلا جس نے آئین قانون کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے لیکن کسی نے نوٹس نہیں لی۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ وہی لاڈلا ہے جس نے اسی پارلیمنٹ پر دھاوا بولا تھا جس نے خود اور اسکے حواریوں نے سپریم کورٹ کے باہر گندے کپڑے لٹکائے اور قبریں کھودیں اس ایوان کو گالیاں دیتا تھا لیکن تنخواہیں جیب میں ڈالتا رہا۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ یہاں پر بڑے بڑے ڈرامہ باز آئے ہونگے لیکن عمران نیازی جیسا ٹوپی ڈرامہ کرنے والا ڈرامے باز شاید ہی کبھی تاریخ میں آیا ہو جس نے ملک ی بنیادیں ہی ہلا دی ہیں۔
اس موقع پر شہبازشریف نے کہا کہ بس اب بہت ہوگیا ہے اب قانون اپنا راستہ لے گا کیونکہ کبھی ایسا منظرپہلے نہیں دیکھا کہ قانون نافذ کرنیوالے لوگ اپنی قانونی ذمہ داری پوری کرنے جائیں تو ان پر پٹرول بم پھینکے جائیں انکی گاڑیوں کو آگ لگائی جائے ان پر پتھر پھینکے جائیں لیکن انکی ضمانتوں پر ضمانتیں ہورہی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسی ہزار پاکستانی سولینز اور سیکیورٹی اہلکاروں نے جس دہشتگردی کو ختم کرنے کیلئے اپنی جانون کا نذرانہ پیش کیا آج عمران نیازی انہی دہشتگردوں کو اپنی شیلڈ بنا رہا ہے لیکن اسکو کوئی پوچھنے والا نہیں اسکو ضمانتوں پر ضمانتیں دی جارہی ہیں۔
قائد ایوان نے اس موقع پر کہا کہ اگر ہم تمام چیزیں کابینہ میں پوری مشاورت کیساتھ کرتے ہیں ویسے ہی دوسرے اداروں کو بھی اپنی کابینہ میں جاکر فیصلے کرنے چاہییں مجھے بطور وزیراعظم کوئی بھی فیصلہ کرنا پڑتا ہے میں کابینہ کیساتھ بیٹھ کرتا ہوں تو بقیہ ادارے کیوں نہیں کرسکتے۔
آرمی چیف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو سب سے سینئر ہونے کے ناطے میرٹ پر آرمی چیف بنایا گیا لیکن آج تحریک انصاف کے بیرون ملک بیٹھے ہوئے ٹرولز جس طرح کی بدترین غلیظ زبان استعمال کررہے ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہمارے دشمنوں کو اور کیا چاہیے انہوں نے ہی لسبیلہ شہدا بارے بھی کیمپین چلائی اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہمیں اس پر ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔
اس موقع پروزیراعظم شہباز شریف نے چیف جسٹس سے مطالبہ کردیا کہ جس ججز کی آڈیو آئی ہے اسکا فرانزک کروایا جائے۔
وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ جس طرح قانون نافذ کرنیوالوں پر حالیہ دنوں میں حملے کیے گئے اگر ایسا کچھ ہم میں سے کسی نے کیا ہوتا تو اسے کالے پانی پہنچا دیا جاتا یا زندہ دیوار میں چنوا دیا جاتا لیکن اپنے اس لاڈلے کی ان حرکتوں پر کسی پر جوں تک نہیں رینگی۔
شہباز شریف نے کہا کہ جیوڈیشل کمپلیکس میں جو کچھ ہوا اس پر جے آئی ٹی بن چکی ہے جو تمام حقائق قوم کے سامنے لیکر آئیگی یہ وہ جے آئی ٹی نہیں جو ثاقب نثار نے بنائی تھی جس نے پانامہ اقامہ کردیا اور بنی گالہ کی ناجائز تجاوزات کو ریگولرائز کردیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو ہمیں کابینہ سے فیصلے کروانے کا درس دیتے ہیں وہ خود بھی اپنا کابینہ کو بٹھائیں اور ان سے فیصلے بھی کروائیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کے 4/3 کے تفصیلی فیصلہ کے بعد قومی اسمبلی میں اس حوالے سے قانون سازی کا عندیہ دے دیا۔