وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی جماعتوں کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تین رکنی بینچ نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کو رد کیا اور چار تین کے فیصلہ کو نظر انداز کر دیا گیا۔ کیس میں فریق بنانے کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا گیا اور جو ججز اس کیس سے الگ ہوئے، ان کے متعلق بھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
وزیراعظم نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں الیکشن کے متعلق کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں جس طرح اس کیس کی سماعت ہوئی، وہ سب کے سامنے ہے۔ ملک میں اس طرح کا کھلواڑ پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس بارے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہوئے، قومی اسبلی میں ایک قرارداد پاس ہو چکی ہے، کل قومی اسمبلی میں ایک اور قرارداد لائی جا رہی ہے اور امید ہے کہ ایوان اس قراداد کو بھی منظور کرے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایک تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کی جس کی کارروائی کو پہلے سرکلر سے اور پھر 6 رکنی بینچ بنا کر ختم کر دیا گیا۔ الیکشن کے متعلق کیس میں تین رکنی بینچ کے فیصلہ کے مطابق 10 اپریل تک حکومت نے پنجاب میں انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کو فنڈز مہیا کرنے ہیں مگر خیبرپختونخوا کے متعلق کہا گیا کہ وہ متعلقہ اداروں سے رجوع کر سکتے ہیں، ہائی کورٹ بھی جا سکتے ہیں۔ آئین و قانون کے ساتھ سنگین مذاق کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ کابینہ کی میٹنگ ہوئی ہے جس میں اس معاملہ پر تفصیل سے بات ہوئی اور اس حوالہ سے حکومتی اتحاد کی ایک ٹھوس شکل سامنے آئی ہے۔