پاکستان میں امریکی جریدے ”دی نیو یارک ٹائمز“ سے وابستہ اخبار ”دی ایکسپریس ٹریبیون“ میں شائع ہونے والے آرٹیکل میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف نے امریکی انتظامیہ کے حکام کو یقین دہانی کروائی کہ وہ پاکستان کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے کا منصوبہ تیار کر چکی ہے اور یہ کہ اگر تحریکِ انصاف دوبارہ اقتدار میں آتی ہے تو وہ عالمی اداروں اور دیگر ممالک کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں پر عملدرآمد کرے گی۔
آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ دو ہفتے قبل تحریکِ انصاف کے اہم راہنماؤں نے امریکی سفارتخانے کے حکام کے ساتھ ملاقات میں معیشت کی بحالی کا پلان پیش کیا اور یقین دہانی کروائی کہ اقتدار میں آنے کی صورت میں تحریکِ انصاف ورلڈ بینک، آئی ایم ایف، ایشین ڈویلپمنٹ بینک اور دیگر عالمی اداروں کے ساتھ قرض سمیت کیے گئے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے گی۔
اخبار کے مطابق تحریکِ انصاف کے سینئر راہنما نے نجی اخبار کو تصدیق کی کہ تحریکِ انصاف امریکی حکام کے ساتھ رابطہ میں ہے اور یہ کہ تحریکِ انصاف کی اسد عمر اور حماد اظہر و دیگر افراد پر مشتمل معاشی ماہرین کی ٹیم نے اسلام آباد میں امریکی حکام سے ملاقات میں معاشی منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ نجی اخبار کے مطابق یہ ملاقات رواں سال فروری میں ہوئی، اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک چولیٹ کی قیادت میں امریکی حکام کے وفد نے تحریکِ انصاف کے سینئر نائب صدر فواد چودھری سے بھی ملاقات کی تھی۔
ذرائع کے مطابق اس میٹنگ میں امریکی حکام نے تحریکِ انصاف کو معاشی پلان پیش کرنے اور آئی ایم ایف کے ساتھ کام کرنے کے متعلق تحریکِ انصاف کے مؤقف کو واضح کرنے کا کہا تھا۔ اس تجویز کے پیچھے تحریکِ انصاف کی جانب سے امریکہ مخالف بیانیہ ترک کرنے کی یقین دہانی اور امریکہ سے تعلقات بحال کرنے کی کوششیں تھیں۔
اس ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے تحریکِ انصاف کے ایک راہنما اور سابق وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ تحریکِ انصاف نے مالیاتی خسارہ کم کرنے، ترسیلات زر میں اضافہ کرنے اور سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے سرمایہ کاری لانے کا منصوبہ امریکی حکام کے سامنے پیش کیا۔ تحریکِ انصاف کے راہنما نے یہ بھی بتایا کہ تحریکِ انصاف نے امریکہ کو یقین دلایا ہے کہ وہ بین الاقوامی اداروں اور دوست ممالک کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے کیونکہ انہوں نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے کرنے میں پاکستان سے تعاون کیا ہے۔ تحریکِ انصاف کے راہنما نے مزید بتایا کہ ان کی جماعت نے امریکی حکام کے سامنے تین ماہ، نو ماہ، دو سال اور پانچ سال کا معاشی پلان پیش کیا۔
خبر کے مطابق وفاقی وزیر رہنے والے تحریکِ انصاف کے ایک اور راہنما نے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ معاشی منصوبوں پر بات ضرور ہوئی مگر تفصیلات سامنے نہیں رکھی گئیں، ایسی تفصیلات دیگر ممالک کے سامنے پیش کرنا ایک معمولی بات ہے اور اگر کوئی ملک دلچسپی ظاہر کرے گا تو تحریکِ انصاف ضرور تفصیلات شیئر کرے گی۔ سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کبھی بھی اینٹی امریکہ نہیں رہی اور یہ کہ ہم صرف پاکستان کی خودمختاری کی بات کرتے ہیں۔
آرٹیکل کے مطابق تحریکِ انصاف کے ایک راہنما نے امریکی حکام کو بتایا کہ تحریکِ انصاف کا یہ مؤقف ہے کہ معاشی پلان کو وسعت دینے اور تجارت پر انحصار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ تحریکِ انصاف امداد نہیں بلکہ تجارت چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وزیرِ خزانہ کی فکسڈ ایکسچینج ریٹ کے نظام اور برآمدات پر پابندی کی پالیسیز روایتی معاشی حکمتِ عملی کے خلاف ہیں اور ان پالیسیز کی وجہ سے پاکستان کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اخبار کے مطابق سابق وزیر کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف نے امریکی حکام کو معاشی اصلاحات کے متعلق بتایا اور یقین دہانی کروائی کہ وہ موجودہ وفاقی حکومت کی پالیسیز کو نہیں اپنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریکِ انصاف نے انرجی مارکیٹس میں سرمایہ کاری کو وسعت دینے کیلئے SOEs کی نجکاری یا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کی طرف جانے کا موقف پیش کیا کیونکہ SOEs کی ڈی ریگولیشن سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ مل سکتا ہے۔
انٹرنیشنل نیو یارک ٹائمز سے وابستہ اخبار ”دی ایکسپریس ٹریبیون“ کے مطابق ملاقات میں تحریکِ انصاف نے امریکی حکام کو بتایا کہ وہ ٹیکس کے نظام میں تبدیلی لانا چاہتی ہے اور ٹیکنالوجی کے ذریعہ غیر دستاویزی سیکٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے، مزید یہ کہ تحریکِ انصاف صنعتی شعبوں پر غیر متناسب بوجھ ختم کرنا چاہتی ہے۔
آرٹیکل کے مطابق ایک سوال کے جواب میں دونوں راہنماؤں نے کہا کہ ابھی تک امریکی حکام اور چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان کے درمیان ملاقات کا کوئی وقت طے تو نہیں ہوا البتہ یہ متوقع ہے، عمران خان اور تحریکِ انصاف نے نہ صرف امریکہ مخالف بیانیہ سے علحیدگی اختیار کی ہے بلکہ دونوں واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی بھی خواہش رکھتے ہیں۔