سینئر صحافی عمران شفقت نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید اور عمران خان کے گٹھ جوڑ نے سنگین نوعیت کے جرائم کا ارتکاب کیا۔ یہ بات انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو قتل ہونے کا خوف شیزوفرنیا یا کسی دوسری بیماری یا ذہنی دباؤ کی وجہ سے نہیں بلکہ اس وجہ سے ہے کہ وہ خود برسرِ اقتدار رہتے ہوئے کئی لوگوں کو مروا چکے ہیں جبکہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں عمران خان اور جنرل (ر) فیض حمید نے قتل کروانے کی کوشش کی مگر خوش قسمتی سے وہ لوگ بچ گئے۔
سید عمران شفقت کے مطابق مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز شریف، معروف صحافی حامد میر، سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم اور سینیٹر صحافی اسد طور ان لوگوں میں شامل ہیں جو عمران خان اور جنرل (ر) فیض حمید کی جانب سے قاتلانہ سازشوں میں محفوظ رہے۔ مریم نواز شریف اور حامد میر کو زہر دینے کی کوشش کی گئی، ابصار عالم کو گولی مروائی گئی جبکہ اسد طور کو تشدد کر کے قتل کروانے یا مفلوج کرنے کی کوشش کی گئی۔
سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور جنرل (ر) فیض حمید نے ایک ہی طریقہ کار کے مطابق تین افراد کو قتل کروایا جن میں جنرل (ر) پرویز مشرف کیلئے سزائے موت کا فیصلہ سنانے والے جج سیٹھ وقار، دباؤ اور سازش کے تحت نواز شریف کو ناحق سزا سنانے کا اعتراف کرنے والے جج ارشد ملک اور تحریکِ لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی شامل ہیں۔
سید عمران شفقت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر کبھی صحافی ارشد شریف کے قتل کی شفاف تحقیقات ہوئیں تو اس کے پیچھے بھی جنرل (ر) فیض حمید ملوث پائے جائیں گے کیونکہ انہیں آرمی چیف بننے کیلئے کسی بھی طرح دوبارہ عمران خان کی حکومت چاہیے تھی اور عمران خان کی تحریک کو فیول فراہم کرنے کیلئے انہیں ایسے ہی ایک قتل کی ضرورت تھی، یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے بھی اپنی احتجاجی تحریک میں ارشد شریف کا نام استعمال کیا مگر پھر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی کے سربراہ کی مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان کو شٹ اپ کال دی گئی۔
سینئر صحافی نے کہا کہ وردی کی تکریم اس کے احتساب میں پوشیدہ ہے جبکہ ایک جرنیل اگر وردی پہن کر جرائم کا ارتکاب کرے اور پھر باعزت ریٹائر ہو جائے تو یہ وردی کی توہین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید کا احتساب نہ کیا گیا تو ادارے کی تکریم محفوظ نہیں رہ سکے گی۔