اسلام آباد—پاکستان خود کو گزشتہ حکومت کے پیدا کردہ معاشی مسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوششوں میں مصروف ہے، چین ایک بار پھر ایسے حالات میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کو یقینی بنا رہا ہے جبکہ پاکستان کے اندرونی سیاسی حالات معاشی بحران کے حل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
چین کی جانب سے پاکستان کیلئے اگلے ماہ 2 بلین ڈالر سے زائد فنڈنگ کی ادائیگی متوقع ہے۔ چین نے جون میں قرضوں کی دو اہم ادائیگیوں کو پورا کرنے میں پاکستان کی مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے جس کی کل مالیت 2.3 بلین ڈالر ہے، توقع ہے کہ 1.3 بلین ڈالر کے تجارتی قرضوں کی ری فنانسنگ اور چین کی جانب سے 1 بلین ڈالر کے قرض سے پاکستان کو فوری طور پر ڈیفالٹ سے بچنے میں مدد ملے گی۔
چین رواں سال کے آغاز میں بھی پاکستان کو کچھ امداد فراہم کر چکا ہے۔ چین کے وزیرِ خارجہ نے بھی مئی کے آغاز میں پاکستان کے دورے پر بیجنگ کی جانب سے پاکستان کیلئے مالی تعاون کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ استحکام کے حصول میں پاکستان کی مدد کرے گا اور یہ کہ چین اور پاکستان ہر طرح کے حالات میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس میں اضافہ اور سبسڈی میں کٹوتی جیسے کچھ اقدامات کے خلاف شدید مزاحمت کی ہے جبکہ کچھ شرائط پر اتفاق بھی ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف پاکستان کے غیر ملکی ذخائر بڑھانے کے طریقہ کار پر بھی اختلافات رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو گزشتہ سال کے تباہ کن سیلاب سے بحالی کیلئے مالی امداد کے طور پر غیر ملکی عطیہ دہندگان سے 400 ملین ڈالر تک ملنے کی توقع ہے جبکہ چین بھی موجودہ حالات میں پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کرتا دکھائی دے رہا ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کا موجودہ سیاسی بحران بھی معاشی صورتحال میں بہتری کے مواقع کو نقصان پہنچا سکتا ہے، وفاقی حکومت کو سابق وزیراعظم عمران خان کی شکل میں ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے جن کی حکومت مخالف اور فوج مخالف تحریک کے باعث پاکستان اندرونی طور پر انتشار کی زد میں ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے اندرونی سیاسی خطرات معاشی مسائل کے حل کی راہ میں رکاوٹ بن سکتے ہیں کیونکہ سیاسی استحکام ہی ملک کے اندر مجموعی استحکام کی بنیاد ہوتا ہے۔ توقع پے کہ اگلے تین ماہ کے دوران پاکستان کے اندر سیاسی استحکام آئے گا، بصورتِ دیگر دیوالیہ جیسی صورتحال کی جانب جانے کا اندیشہ ہے۔
یاد رہے کہ چینی وزیرِ خارجہ نے بھی اسلام آباد میں موجودگی کے دوران پاکستان میں سیاسی استحکام پر زور دیا تھا تاکہ پاکستان معاشی مسائل کے حل کی طرف توجہ دے سکے اور چین بھی بلاخوف پاکستان کی مدد کر سکے۔