اسلام آباد—پاکستان مسلم لیگ نواز کے جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کے تاحیات قائد محمد نواز شریف یہاں موجود نہیں ہیں مگر وہ یہاں بیٹھے ہوئے ہر لیڈر، ہر کارکن اور ہر میمبر کے دل میں بستے ہیں۔ میں شہباز شریف صاحب اور تمام منتخب ہونے والے عہدیداروں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ میں ایک ایک کارکن کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کی کیونکہ اگر مشکلات کے باوجود آپ لوگ مسلم لیگ نواز کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے نہ ہوتے تو جماعت آج یہاں نہ کھڑی ہوتی۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں دو وجوہات کی بناء پر شہباز شریف صاحب کو دل کی گہرائیوں سے خراجِ تحسین پیش کرتی ہوں، ایک یہ کہ جب 2022 میں لٹا پٹا اور ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا پاکستان ملا تو اللّٰه تعالیٰ کے فضل و کرم سے شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے پاکستان کو چلا کر دکھایا اور اس قدر مشکل حالات میں ڈیفالٹ سے بچایا، شہباز شریف نے اس مخلوط حکومت کو بھی سنبھالا، اور حالات کو بھی کنٹرول کیا، اسحق ڈار سمیت تمام ارکان اتنی اچھی کارکردگی پر مبارکباد کے مستحق ہیں، شہباز شریف کو خراجِ تحسین پیش کرنے کی دوسری وجہ یہ ہے کہ شہباز شریف نے ہمیشہ نواز شریف کو اپنا صدر سمجھا اور میں گواہی دیتی ہوں کہ شہباز شریف نے کوئی بھی فیصلہ نواز شریف کی مرضی، اجازت اور منشاء کے بغیر نہیں کیا بلکہ ہمیشہ دل سے انہیں جماعت کا صدر اور سربراہ سمجھا۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ مسلم لیگ نواز قائداعظم کی جماعت ہے، مسلم لیگ نواز پاکستان کو بنانے والی جماعت ہے، آپ کو اس بات کا فخر ہونا چاہیے کہ اگر کسی جماعت نے قائد کے اصولوں کو زندہ رکھا تو وہ مسلم لیگ نواز ہے۔ یہ بات ہمیں نہیں بھولنی چاہیے کہ مسلم لیگ نواز قائد کی وراثت کی امین ہے، ہم نہ صرف اس وراثت کو زندہ رکھیں گے بلکہ آگے پڑھائیں گے اور پاکستان کو ترقی کی منازل تک لے کر جائیں گے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نواز شریف نے قائداعظم کی جماعت جو کبھی سرکاری جماعت بن گئی تھی اس کو ڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا۔ جب بھی نواز شریف کو موقع ملا، نواز شریف نے انتھک محنت کے ساتھ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا چاہے وہ تینوں مواقع آدھے ادھورے تھے۔ ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف نے پاکستان میں ایشین ٹائیگر، چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور، دنیا کا بہترین انفراسٹرکچر پاکستان میں لانے اور موٹرویز اور ہائی ویز بنانے کے اصول متعارف کروائے، نواز شریف جدید پاکستان کے معمار ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خیبرپختونخوا سے آزاد کشمیر تک اور آزاد کشمیر سے گلگت بلتستان تک کوئی بھی بڑا ترقیاتی منصوبہ اٹھا کر دیکھ لیں اس پر نواز شریف اور مسلم لیگ نواز کی مہر ہو گی۔ میں پورے یقین کے ساتھ برملا کہتی ہوں اور عاجزی کے ساتھ کہتی ہوں کہ پاکستان کی تاریخ سے نواز شریف کے 9 سال نکال دیں تو کھنڈرات کے علاوہ کچھ نہیں بچتا۔ آپ کی جماعت کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس جماعت نے مشکل ترین اور بدترین مسائل کے باوجود، انتقام اور مظالم کے باوجود نواز شریف اور مسلم لیگ نواز نے کبھی صبر کا دامن نہیں چھوڑا، کبھی اعلیٰ اخلاقی اقدار کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف کو 1999 میں اٹک قلعہ کے زندانوں میں پھینک دیا گیا اور پرویز مشرف کے ٹیک اوور کے بعد چالیس دنوں تک ہمیں نواز شریف کا کچھ اتہ پتہ نہیں تھا، میری والدہ نے کہا تھا کہ میں بھوک ہڑتال کر دوں گی مجھے بتا دو کہ نواز شریف زندہ ہے یا نہیں۔ل اور کہاں ہے۔ نواز شریف نے ان مشکلات کے باوجود کبھی نہیں کہا کہ نکلو اور فلاں کا گھر جلا دو، میٹروبس سٹیشن توڑ دو، جہازوں کو جلا دو اور شہداء کی یادگاریں نذرِ آتش کر دو کیونکہ نواز شریف اس مٹی کا بیٹا ہے اور ملک کو بنانے والے ہاتھ کبھی ملک کو توڑ نہیں سکتے۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ آج بھی نواز شریف کا انٹرویو آئے تو وہ غیر اخلاقی زبان استعمال کرنا تو دور کی بات بلکہ کسی کا نام لینا بھی پسند نہیں کرتے۔ میں کبھی کبھی تقریر کے دوران زیادہ جذباتی ہو جاتی ہوں تو ان کا میسیج آ جاتا ہے کہ بیٹا آرام سے اور دھیمے لہجے میں بات کرو، مجھے اس معاملہ میں وہ چیک کرتے رہتے ہیں۔ ایک لیڈر قوم کا استاد ہوتا ہے، لیڈر ایک مثال قائم کرتا ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی جلاؤ گھیراؤ کی ترغیب نہیں دی، کبھی نوجوانوں کے ہاتھوں میں پیٹرول بم نہیں پکڑائے، کبھی بدتمیزی اور گالیاں دینے کا نہیں کہا بلکہ ہمیشہ کہا کہ بدتمیزی کا جواب بھی تہذیب اور اخلاق سے دو، گالی نہیں دینی اور لڑائی بھی نہیں کرنی۔ نواز شریف اور مسلم لیگ نواز پر بڑی بڑی مشکلات آئیں مگر نواز شریف اور ان کے ساتھیوں نے روتے پیٹتے ہوئے عوام کو مشکلات کی کہانیاں نہیں سنائیں بلکہ اس ملک کی خاطر ہمیشہ بہادری سے مشکلات کا سامنا کیا اور آج ہمارے مخالفین بھی ان باتوں کا اعتراف کر رہے ہیں۔ یہ ہماری جماعت کا خاصہ ہے اور شائننگ کوالٹی ہے اور اس کا کریڈٹ کارکنان کو دیتی ہوں کہ سب لوگ چٹان کی طرح اور کوہ ہمالیہ کی طرح نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے یہ نہیں کہا کہ میرا اقتدار چلا گیا ہے تو اب میں امریکہ سے کوئی بیان جاری کرنے کا کہوں یا لاکھوں ڈالرز لگا کر لابنگ فرمز ہائر کروں یا ان کے سینیٹرز سے کہوں کہ کوئی خط لکھ دو یا کوئی بیان دے دو کیونکہ تم بیان دیتے ہو تو پاکستان میں تھرتھلی مچ جاتی ہے۔ نواز شریف نے کبھی کسی غیر ملکی کو مدد کیلئے آواز نہیں دی بلکہ کہا کہ میں اپنا فیصلہ اللّٰه پر چھوڑتا ہوں۔ مسلم لیگ نواز کے کارکنان نے ہمیشہ نواز شریف کے ہر وعدے، ہر فخر اور ہر یقین کی لاج رکھی۔
مسلم لیگ نواز کے چیف آرگنائزر نے کہا کہ یہ بھی آپ کی جماعت کا خاصہ ہے کہ سیاست میں اتار چڑھاؤ آئے مگر نواز شریف نے کبھی ملکی مفاد کا سودا نہیں کیا، کبھی ذاتی مفادات کو ملکی مفادات پر ترجیح نہیں دی، اس کی سب سے بڑی مثال ایٹمی دھماکوں کے وقت دھمکیاں اور کروڑوں ڈالرز کی آفرز تھیں مگر نواز شریف انہیں خاطر خواہ میں نہ لائے اور کہا کہ میں وہی کروں گا جو میرے ملک اور میری قوم کیلئے بہتر ہو گا۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی جماعت نواز شریف کے ساتھ مشکل وقت میں سیسہ پلائی دیوار اور چٹان کی طرح کھڑی رہی، کوئی راہنما تو کیا کوئی کارکن بھی جماعت چھوڑ کر نہیں گیا، یہاں بیٹھے تمام لیڈرز نے جیلیں کاٹیں، کسی نے 6 ماہ، کسی نے 8 ماہ، کسی نے ایک سال، حمزہ نے سب سے زیادہ دو سال جیل کاٹی، لوگوں کی بہنوں بیٹیوں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا گیا مگر کسی نے پریس کانفرنس کر کے یہ نہیں کہا کہ ہم سیاست چھوڑ رہے ہیں یا جماعت چھوڑ رہے ہیں کیونکہ ہمیں نواز شریف کی قیادت پر اعتماد نہیں ہے، دھمکانے والے اور تبدیلی لانے والے جہاں سے آئے تھے وہیں واپس چلے گئے مگر مسلم لیگ نواز پوری قوت کے ساتھ موجود ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی نے کہا کہ مسلم لیگ نواز کی سب سے بڑی کوالٹی یہ ہے کہ مسلم لیگ نواز کے پاس نواز شریف ہے، نواز شریف کو مٹانے والے کئی آئے اور گئے مگر وہ پوری آب و تاب کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستان کے سیاسی میدان میں چمک رہا ہے حالانکہ وہ ابھی ملک میں بھی موجود نہیں ہے۔ نواز شریف نے سینہ تان پر مشکلات کا سامنا کیا، یہ نہیں کہا کہ میرے کارکنوں نے کیا ہو گا مجھے تو نہیں پتہ،نواز شریف نے بیٹی کا ہاتھ پکڑا اور اڈیالہ جیل چلا گیا مگر کارکنان پر آنچ نہیں آنے دی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیڈر وہ نہیں ہوتا کہ جس کے اپنے قاسم اور سلیمان لندن میں بیٹھے رہیں مگر کارکنان کے قاسم اور سلیمان یہاں جیلیں کاٹ رہے ہیں۔ مجھے وکٹم کارڈ کھیلنا بہت برا لگتا ہے مگر یہاں کہنا چاہتی ہوں کہ نواز شریف نے یہ نہیں کہا کہ فلاں کو پکڑ لو مگر میری بیٹی کو چھوڑ دو بلکہ میرا ہاتھ پکڑ کر جیل تک لے گئے، مجھے دوسری دفعہ ان کے سامنے گرفتار کیا گیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، شہباز شریف نے کندھے ہر ہاتھ رکھا اور نواز شریف نے نیب حکام سے کہا کہ ایک بات یاد رکھنا کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ عمران خان نے کارکنان کو فوجی تنصیبات، قومی املاک اور شہداء کی یادگاروں پر حملہ کر کے انہیں تباہ کرنے کیلئے ورغلایا اور اکسایا، ان کے دماغوں میں بارود بھرا، ان سے کتابیں اور لیپ ٹاپ چھین کر پیٹرول بم اور ہتھیار پکڑا دیئے، آج وہ کارکنان جیلوں میں پڑے ہیں اور خود ٹویٹ کر رہا ہے کہ مجھے اپنے بچوں کے ساتھ شمالی علاقہ جات کی ہائیکنگ بڑی یاد آ رہی ہے۔ پھر کہتا ہے کہ میرے بچوں کیلئے یہ ملک ٹھیک نہیں ہے، تم نے قوم کے جن بچوں کے ہاتھوں میں بارود پکڑا دیا ان کیلئے یہ ملک ٹھیک ہے مگر تمہارے بچوں کیلئے نہیں ہے؟
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا ہے لوگوں کے بچے باہر بیٹھے ہیں حالانکہ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف یہاں آپ کے سامنے کھڑی ہے، عمران خان کے بچے کہاں ہیں؟ لوگوں کو 9 مئی کے واقعات کے بعد احساس ہوا ہے کہ نواز شریف اور مسلم لیگ نواز کون ہیں اور یہ عمران خان کون ہے۔ تحریک انصاف جس جہاز پر بیٹھ کر آئی تھی اسی جہاز میں بیٹھ کر واپس چلی گئی۔ جن ماؤں کے قاسم اور سلیمان عدالتوں میں رل رہے ہیں، کیا عمران خان نے ان سے جا کر پوچھا کہ وہ کس حال میں ہیں؟ اس نے کارکنان سے کہا کہ شہداء کی یادگاروں کو جلا دو حالانکہ شہداء کسی ادارہ کے نہیں بلکہ پوری قوم کے ہوتے ہیں۔ جس نے لسبیلہ ہیلی کاپٹر تباہ ہونے پر شہداء کا مذاق اڑایا اس کو کیا پتہ کہ اپنے ملک اور اپنی مٹی کیلئے جان دینے والوں کی کیا قدر ہوتی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ایسے گھناؤنے اور بھیانک جرائم کرنے والے لوگ انجام کو پہنچیں گے۔
محترمہ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز پر کسی کی اجارہ داری نہیں ہے بلکہ یہ عام لوگوں کی جماعت ہے جس پر سب سے زیادہ حق کارکنان کا ہے یہ جماعت بھی اس ملک اور قوم کی امانت ہے، اس کو آگے بڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے، مزید لوگوں کو جماعت میں شامل کرنا چاہیے، احسن اقبال کو اس مقصد کیلئے ایک ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام شروع کرنا چاہیے، نئے لوگوں کو بھی فرنٹ لائن پر لانا چاہیے۔ مسلم لیگ نواز قوم کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔
مریم نواز شریف نے کہا کہ میرٹ کو فروغ دینا چاہیے، اگر کوئی محنت کرتا ہے اور میرٹ پر پورا اترتا ہے تو اس کو آگے لایا جائے اور اگر کوئی میرٹ پر پورا نہیں اترتا تو وہ چاہے کسی کا بھی بیٹا ہے، کسی کا بھی بھائی ہے، کسی کی بھی بہن ہے یا کسی کی بھی بیٹی ہے اس کو کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔ عہدوں کو کارکردگی سے لنک کیا جائے اور جن کی کوئی کارکردگی نہیں ہے مگر وہ کئی کئی سالوں سے عہدوں پر بیٹھے ہیں وہ جس عہدہ پر بھی ہیں ان سے معذرت کے ساتھ عہدہ واپس لے کر وہاں ان افراد کو لایا جائے جو جماعت کیلئے کچھ کرنے کا ہنر رکھتے ہیں۔ مسلم لیگ نواز کو گلیوں تک فعال بنائیں اور یہ عہدے عام لوگوں کو دیں، ہم نے عہدے رکھ کر کیا کرنا ہے، یہ عام کارکنان کو دیں تاکہ وہ اونرشپ محسوس کریں۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر کا کہنا تھا کہ میں وومن ونگز، علماء ونگ، لیبر ونگ، یوتھ ونگ، کسان ونگ اور اقلیتی ونگ کے ساتھ کام کر رہی ہوں، میں مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کو بھی ری آرگنائز کر رہی ہوں، ہمیں تمام ونگز کو بحال اور متحرک کرنا چاہیے۔ انشاءاللّٰه الیکشن کا مرحلہ آئے گا اور آپ سب نے پوری قوت اور یقین کے ساتھ میدان میں اترنا ہے اور اللّٰه کے فضل و کرم سے اس کو سر کرنا ہے۔ مسلم لیگ نواز کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف اس معرکہ کی قیادت خود کریں گے۔ مسلم لیگ نواز پاکستان کا ماضی تھی، پاکستان کا حال ہے اور انشاءاللّٰه پاکستان کا مستقبل بھی ہو گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے پاس 60 فیصد یوتھ کا خزانہ ہے، ان کی قیادت کوئی بدنام زمانہ دہشتگرد نہیں کرے گا جو ان کے ہاتھوں میں پیٹرول بم اور ہتھیار پکڑا دے بلکہ قوم کے لیڈرز ان کی قیادت کریں گے اور انشاءاللّٰه انہیں ڈگریاں اور نوکریاں دیں گے اور ا کا مستقبل روش ہو گا۔