لاہور—چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان نے گزشتہ روز ویڈیو لنک کے ذریعہ امریکی تھنک ٹینک “اٹلانٹک کونسل” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر جب سے آرمی چیف بنے ہیں، میں مسلسل ان سے ملنے اور بات چیت کرنے کی کوششیں کر رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میرے دورِ حکومت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی بہتر تھی اور پاکستان کو سب ممالک بہت سیریس لیتے تھے لیکن آج پاکستان دنیا میں اکیلا رہ گیا ہے، فوج نے 2018 کے انتخابات میں میری مدد نہیں کی اور نہ ہی میرے لیے دھاندلی کی بلکہ فوج نے 2013 میں نواز شریف کیلئے انتخابات میں دھاندلی کی تھی۔
اپنے دورِ حکومت میں جنرل عاصم منیر کو آئی ایس آئی سے نکلوانے کے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے جنرل عاصم منیر کے ساتھ مسئلہ تھا، میں ان کے ساتھ کام نہیں کر سکتا تھا مگر یہ ماضی کی بات ہے، اب مجھے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، اب میں جنرل عاصم منیر کے خلاف نہیں ہوں لیکن پتہ نہیں وہ میرے خلاف کیوں ہیں، وہ جب سے آرمی چیف بنے ہیں تب سے میں ان سے ملنے اور بات چیت کرنے کی کوششیں کر رہا ہوں۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہت خراب تھے مگر میں نے دونوں کے درمیان تعلقات کو بحال کروایا، سعودی شہزادہ محمد بن سلمان نے مجھے ایران بھیجا تاکہ میں وہاں سعودی عرب اور ایران کے تعلقات بہتر بنانے کیلئے بات کروں جبکہ یمن اور سعودی عرب کی جنگ بھی میں نے ہی ختم کروائی تھی۔
سابق وزیراعظم سے سوال پوچھا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ نے آپ کو پرائیویٹ شہری قرار دے کر کوئی بھی موقف دینے سے انکار کیا ہے، اس پر آپ کیا کہیں گے؟
عمران خان نے جواب دیا کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے حسین حقانی کے ذریعہ امریکہ میں میرے خلاف لابنگ کی کہ میں امریکہ کا مخالف ہوں، اسی وجہ سے سائفر آیا تھا مگر میں امریکہ کا مخالف نہیں ہوں۔