اسلام آباد—تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وکیل شعیب شاہین نے 184/3 کو بنیاد بنا کر آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جبکہ درخواست میں وفاق، صدر، وزارتِ داخلہ اور سیکرٹری قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس کے مرکزی ملزم عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر ہونے والی درخواست میں یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہیں۔
سابق کرکٹر کی جانب سے درخواست میں یہ مؤقف بھی اختیار کیا گیا ہے کہ صدرِ مملکت سوشل میڈیا پر ان دونوں قوانین کی منظوری نہ دینے کا پیغام جاری کر چکے ہیں جبکہ یہ دونوں قوانین آئین کے آرٹیکل 8 سے متصادم ہیں۔
یاد رہے کہ صدرِ مملکت عارف علوی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ میں ترامیم کے قوانین پر دستخط نہیں کیے۔