کوئٹہ (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سپریم لیڈر میاں نواز شریف بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں موجود ہیں جہاں بلوچستان سے تعلق رکھنے والی درجنوں سیاسی شخصیات نے ان سے ملاقات کی ہے اور باضابطہ طور پر مسلم لیگ نواز میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ نواز میں شمولیت اختیار کرنے والی سیاسی شخصیات میں سابق وزیرِ اعلٰی جام کمال اور سابق وفاقی وزراء سردار فتح محمد حسنی، مجیب الرحمٰن محمد حسنی، میر عاصم کرد، میر دوستین ڈومکی اور سابق وزیر خان محمد جمالی شامل ہیں۔
محمد خان لہڑی، شعیب نوشیروانی، زین مگسی، سردار عبدالرحمٰن کھیترانی، محمد خان طور عثمان خیل، سعید الحسن عاطف سنجرانی، ڈاکٹر اشوک کمار، مصلح الدین مینگل، عالم خان تمرانی بزنجو اور دیگر کئی سیاسی شخصیات نے بھی پاکستان مسلم لیگ نواز میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
مسلم لیگ نواز کے قائد میاں نواز شریف اور مسلم لیگ نواز کے صدر میاں شہباز شریف نے جماعت میں شامل ہونے والی بلوچستان کی سیاسی شخصیات کو مبارکباد دی جبکہ اس موقع پر مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف، سابق سینیٹر پرویز رشید، سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سابق وفاقی وزیر مریم اورنگزیب سمیت پارٹی کے اہم راہنما بھی موجود تھے۔
اس موقع پر میاں نواز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بلوچستان کی ترقی عزیز رہی ہے، ہم ہمیشہ سب کو ساتھ لے کر چلے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے کی روایت برقرار رکھیں گے، ہم نے سب کے ساتھ تعاون کا رشتہ جوڑا تھا اور ہم اس رشتے کو مضبوط بنائیں گے۔ ہم نے بلوچستان میں ہزاروں کلومیٹرز تک سڑکوں کا جال بچھانے کا سلسلہ شروع کیا تاکہ غربت اور پسماندگی کا خاتمہ ہو سکے۔
میاں نواز شریف نے کہا کہ کوئٹہ ایک صاف ستھرا، خوبصورت اور پرامن شہر ہوا کرتا تھا، کاش کوئٹہ میں ترقی کی رفتار جاری رہتی اور کوئٹہ کے ساتھ صوبہ بلوچستان میں بھی مثالی ترقی ہوتی، ہم نے اپنے دور میں بہت کوشش کی کہ کسی طرح بلوچستان میں ڈویلپمنٹ کو بڑھائیں اور ہم نے بہت سارے منصوبے شروع کیے جبکہ ہم نے تاخیر کے شکار کئی منصوبوں کو مکمل بھی کیا۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور میں بہت ساری ترجیحات بلوچستان کے اندر ہیں، ہم نے بلوچستان کیلئے جو خواب دیکھا تھا وہ پورا ہونے سے پہلے ہی یہاں ہماری حکومت ختم ہو گئی جس کے باعث بلوچستان کی ڈویلپمنٹ کو بڑا دھچکا لگا، یہاں غربت اور بےروزگاری کے خاتمہ کیلئے زیادہ سے زیادہ وسائل بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔
مسلم لیگ نواز کے سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ الحمدللّٰه ہم نے اپنے دور میں بلوچستان سے دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کیا مگر ہمارے بعد ایک ایسی حکومت بھی گزری کہ جب یہاں سو سے زائد لوگ قتل کر دیئے گئے، سخت سردی میں بچے اور خواتین اپنے پیاروں کی میتوں سے لپٹ کر روتے رہے مگر حکمران نے کہا کہ یہ لوگ مجھے بلیک میل کر رہے ہیں لہذا میں بلوچستان نہیں جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے گوادر سے کوئٹہ تک ساڑھے چھ سو کلومیٹرز کی سڑک تعمیر کر کے بلوچستان کے عوام کیلئے سفر کی بہترین سہولیات فراہم کیں، اس سے دو دن کا سفر کم ہو کر صرف آٹھ گھنٹے کا رہ گیا جبکہ اس سڑک کی تعمیر کے دوران چالیس سے زائد نوجوان شہید ہوئے جنہیں ہم سلام پیش کرتے ہیں، ہم نے گوادر سے خضدار اور رتو ڈیرو شاہراہ تعمیر کر کے جنوبی بلوچستان کو سندھ کے ساتھ جوڑا جبکہ ان دونوں سڑکوں کی بنیاد ہم نے 1998-99 میں رکھی تھی، ہکلہ اور ڈی آئی خان کی بنیاد بھی ہم نے رکھی، اس منصوبہ پر چار برس تک کام رکا رہا اور پھر وزیراعظم شہباز شریف نے دوبارہ کام شروع کیا۔
قائد مسلم لیگ نواز نے کہا کہ ہم نے بسیمہ سے خضدار تک شاہراہ تعمیر کی، یارک ساگو ژوب شاہراہ کو دورویہ اور بہتر بنانے اور این 50 سے ملانے کا کام بھی ہم نے شروع کیا، ہم نے یک مچ سے خاران سڑک کی تعمیر بھی شروع کی جو اب تکمیل کے مراحل میں ہے، جاپان کے تعاون سے ہم نے راکھی گاج سے بیواتا تک سڑک بنائی جو شمالی بلوچستان کو جنوبی پنجاب سے جوڑتی ہے۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے قلات، کوئٹہ، چمن، خضدار، کراچی دورویہ این 25 پر کام شروع کیا اور اس پر اگر کام نہ روکا جاتا تو اب تک مکمل ہو جاتی، وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر دوبارہ کام شروع کیا اور اب یہ دو سے تین سالوں میں مکمل ہو جائے گی، اللّٰه تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم نے 1998-99 میں کوسٹل ہائی وے کی بنیاد رکھی تھی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے بلوچستان کیلئے جو ترقی اور ڈیویلپمنٹ کا کام شروع کیا تھا وہ بلوچستان کیلئے ہماری محبت اور فکر تھی، یہ ہمارا شوق تھا مگر ہماری حکومت کے بعد وہ سفر روک دیا گیا، ہم نے 1998 میں گوادر کی ترقی کا سفر شروع کیا تھا، ہم نے یہاں دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کیا، ہم نے لوڈشیڈنگ کو مکمل طور پر ختم کیا، ہم نے بلوچستان میں 400 سے زائد چھوٹے ڈیم کے منصوبے شروع کیے۔
مسلم لیگ نواز کے قائد کا کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے پانچ ہزار سے زائد طلباء کو وظائف دیئے اور پسماندہ علاقوں کے ہزاروں بچوں نے ان وظائف پر بہترین اداروں سے تعلیم حاصل کی، ہم نے تربت، خضدار، ڈیرہ مراد جمالی، پشین، گوادر، نوشکی اور وڈھ میں یونیورسٹی کیمپس کھولے جن میں ہزاروں بچے زیرِ تعلیم ہیں، ہم گوادر تک پانی پہنچا چکے تھے مگر بعد میں اس پر کام روک دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 30 ارب روپے لگا کر لواری ٹنل کو مکمل کیا، ہم نے غازی بروتھا کے پلانٹ کو مکمل کیا جو آج پورے ملک کو بجلی فراہم کر رہا ہے، ہم نے گلگت سے سکردو تک 60 ارب روپے کی لاگت سے سڑک مکمل کرائی۔
میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ اللّٰه تعالیٰ نے اگر مسلم لیگ نواز کو موقع دیا تو انشاءاللّٰه مسلم لیگ نواز بلوچستان کو اس کا اصل مقام دلائے گی اور یہاں کے عوام کی بھرپور خدمت کرے گی، اگر چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور اپنے اہداف کے مطابق چلتا تو بلوچستان آج بہت اچھی پوزیشن میں ہوتا۔
مسلم لیگ نواز کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف نے بطور وزیراعظم 2015-16 میں ایران کے تعاون سے گوادر میں بجلی کا منصوبہ شروع کیا تھا، وزیراعظم نواز شریف نے گوادر میں پینے کے صاف پانی کے منصوبے کا سنگِ بنیاد رکھا مگر ایسے عوامی منصوبوں میں ایک مسلط شدہ حکومت نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، بعدازاں ہماری مخلوط حکومت نے صرف 16 ماہ کے دوران نواز شریف کے ان منصوبوں کو مکمل کروایا۔
میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں میاں نواز شریف کے احکامات پر بلوچستان کا حصہ بڑھانے کیلئے پنجاب نے 11 ارب روپے ڈالے، اللّٰه تعالٰی کے فضل و کرم سے بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کا سفر دوبارہ شروع ہو گا۔