واشنگٹن، ڈی سی \اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر ”کرسٹلینا جورجیوا“ نے پاکستان کے قرض کے معاہدے پر نظرِثانی کے متعلق کہا ہے کہ مجھے توقع ہے کہ رواں ہفتے نظرِثانی معاہدہ ہو جائے گا، یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جو پاکستان کیلئے مزید فنڈز کی راہیں ہموار کر دے گی۔
امریکی اخبار ”بلومبرگ“ کو انٹرویو دیتے ہوئے کرسٹلینا جورجیوا نے کہا ہے کہ پاکستانی حکام بالخصوص وزیرِ خزانہ کریڈٹ کے مستحق ہیں کہ انہوں نے بہت زیادہ مشکل وقت میں بھی اپنے پروگرام پر قائم رہنے کو یقینی بنایا ہے۔
آئی ایم ایف کی ایک ٹیم فی الوقت جولائی میں طے پانے والے قرض کے معاہدے کا جائزہ لینے کیلئے پاکستان میں موجود ہے جس کے بعد تقریباً 700 ملین ڈالرز کی قسط جاری کی جائے گی جبکہ اس سے پاکستان کیلئے دیگر کریڈٹس تک بھی رسائی ممکن ہو سکے گی۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے دنیا بھر میں معاشی حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری رہی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جبکہ غزہ، مغربی کنارے اور اسرائیل کی معیشتیں تباہ ہو چکی ہیں، اسرائیل کی 8 فیصد لیبر فورس اب فوج میں شامل ہے جبکہ لبنان، مصر اور اردن جیسے پڑوسی ممالک میں سیاحت میں بڑی کمی واقع ہوئی ہے۔
کرسٹلینا جورجیوا نے کہا ہے کہ اگر تیل کی قیمتوں پر کوئی برا اثر پڑتا ہے تو ہم نے افراطِ زر سے لڑنے کیلئے جو کچھ کیا ہے وہ جزوی طور پر ضائع ہو جائے گا اور یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ گزشتہ ماہ آئی ایم ایف نے آئندہ برس کیلئے عالمی افراطِ زر کے متعلق اپنی پیشین گوئی کو تقریبآ 6 فیصد تک بڑھا دیا تھا جبکہ مرکزی بینکس سے قیمتوں کے دباؤ میں پائیدار کمی تک اپنی پالیسی سخت رکھنے کا بھی کہا تھا۔
کرسٹلینا جورجیوا کا کہنا تھا کہ ہم کساد بازاری کی پیش گوئی نہیں کر رہے تاہم ہم غیر معمولی بےیقینی کی کیفیت میں ہیں اور اس صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے ہم ہر ممکن کوشش کریں گے تاکہ عالمی معیشت کیلئے صحت مند ثابت ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی فرضوں کے بحران سے پریشان نہیں ہیں لیکن ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک بڑھتے ہوئے قرض کے اخراجات پر قابو پانے میں کمزور ہیں۔