راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں ایک سیاسی آدمی ہوں، میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں اور میں 19 مہینوں سے کہہ رہا ہوں کہ میں بات کرنے کیلئے تیار ہوں، نوے فیصد فوجی تحریکِ انصاف کو ووٹ دیں گے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں، ہماری تین رکنی کمیٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے بھی مذاکرات کیے تھے، پی ڈی ایم کی جانب سے شرط رکھی گئی تھی کہ عمر عطا بندیال کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن ہوں گے اور اسی شرط کی وجہ سے مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکے تھے، پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ تاریخ کا سب سے بُرا دور تھا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پڑوسی ممالک بالخصوص ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، میں ایران کی جانب سے حملے کی مذمت کرتا ہوں، اگر پاکستان اور ایران کے تعلقات خراب ہوئے تو اسرائیل اور باقی دشمن خوش ہوں گے، اگر 5 اگست نہ ہوتا تو میں بھارت کے ساتھ بھی مذاکرات اور دوستی کی پوری کوشش کرتا اور میں نے کوشش کی بھی تھی۔
توشہ خانہ کیس میں قید عمران خان نے کہا ہے کہ کنٹرولڈ پارلیمنٹ بنانے کیلئے ریلو کٹوں کی کھچڑی پک رہی ہے، میری سب سے بڑی غلطی کمزور حکومت لینا تھی، مجھے کمزور حکومت لینے کی بجائے دوبارہ انتخابات کرانے چاہئیں تھے، آئندہ انتخابات کے بعد کمزور حکومت بنانے سے بہتر ہو گا کہ اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں کیونکہ کوئی کمزور حکومت معیشت ٹھیک نہیں کر سکتی۔
سابق چیئرمین تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ میری دوسری سب سے بڑی غلطی جنرل (ر) قمر باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع تھی، میں جنرل (ر) باجوہ کی میٹھی باتوں میں آ گیا تھا، ساری فوج ہماری ہے اور 90 فیصد فوجی تحریکِ انصاف کو ووٹ دیں گے۔
عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے ایوانِ صدر میں ملاقات کے دوران مجھے کہا تھا کہ ساری فوج تمہارے ساتھ ہے، جنرل (ر) باجوہ کے فیصلوں نے پاکستان کا بیڑا غرق کیا لیکن اس میں فوج کا کوئی قصور نہیں ہے، تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہے، فری اینڈ فیئر الیکشن کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔