ہیگ، ہالینڈ (تھرسڈے ٹائمز) — جنوبی افریقہ کی جانب سے 6 مارچ کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک فوری درخواست جمع کرائی گئی تاکہ جنوبی افریقہ بمقابلہ اسرائیل کیس میں عدالت کے سابقہ احکامات کے موجودہ اقدامات کی مزید نشاندہی اور ان میں ترمیم کی جائے۔ اپنی درخواست میں، جنوبی افریقہ نے کہا کہ وہ غزہ میں ہونے والی نئی پیش رفت، خاص طور پر اسرائیل کے اقدامات کی وجہ سے غزہ میں وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی بھوک کی وجہ سے عدالت سے رجوع کرنے پر مجبور ہوا ہے۔
یہ درخواست بین الاقوامی عدالت انصاف کے سابقہ حکم اور بعد میں اسرائیل کے نسل کشی کنونشن کی تعمیل کے حوالے سے فیصلے کی روشنی میں سامنے آئی ہے۔ اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی ابتدائی کارروائی کے جواب میں جس میں عارضی اقدامات کے کی درخواست تھی، بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو چھ عارضی اقدامات اختیار کرنے کا حکم دیا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اسرائیل نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی طاقت کے اندر تمام اقدامات کرے اور فوری انسانی امداد کو ممکن بنائے گا۔
تاہم بین الاقوامی عدالت انصاف فوری اور یکطرفہ جنگ بندی نافذ کروانے کے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست کو پورا کروانے میں ناکام رہی۔ عدالت نے فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے اضافی اقدامات کے لیے جنوبی افریقہ کی بعد میں کی گئی فوری درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔
عالمی عدالت انصاف کو اضافی کارروائی کرنے پر آمادہ کرنے کی اس تازہ ترین کوشش میں جنوبی افریقہ نے عدالت پر زور دیا ہے کہ وہ مزید عارضی اقدامات کی نشاندہی کرے اورغزہ بارے دیے گئے احکامات کی مسلسل خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے موجودہ اقدامات میں ترمیم کرے۔
اپنی درخواست میں جنوبی افریقہ نے بڑھتے ہوئے انسانی بحران اور اسرائیل کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے صورتحال کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزید مصائب اور ممکنہ نسل کشی کو روکنے کے لیے عالمی عدالت انصاف سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتا ہے اور عدالت پر زور دیتا ہے کہ وہ صورتحال کی انتہائی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سماعت کیے بغیرہی فوری حکم جاری کرے۔