سیالکوٹ (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فوج جس طرح قربانیاں دے رہی ہے اس کی جتنی عزت کی جائے وہ کم ہے، ہمارے شہداء ہمارے محسن ہیں اور یہ پاکستان انھی کی وجہ سے قائم ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ متحد ہو کر لڑی جا سکتی ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت نے فوج کی ان شہادتوں کا مذاق اڑایا ہے اور یہ ملک دشمنی ہے، اس سے بڑی ملک دشمنی کوئی نہیں ہو سکتی، یہ پارٹی اپنی شناخت کھو چکی ہے اور اب یہ بےنامی پارٹی ہے، یہ سنی اتحاد کونسل ہے یا تحریکِ انصاف کچھ معلوم نہیں ہے۔
راہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہے کہ آج تک کسی سیاسی جماعت نے ایسا نہیں کیا جیسا یہ لوگ کر رہے ہیں، یہ واحد جماعت ہے جس نے شہادتوں کے بےتوقیری کی ہے، اس پارٹی کے کچھ لوگ پاکستان سے باہر بیٹھ کر پاکستان کو گالیاں دے رہے ہیں، یہ لوگ ملک کی خیر نہیں مانگتے بلکہ ملک کو بددعائیں دے رہے ہیں۔
وفاقی وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈکٹیٹرشپ مسلط ہوئی، یہاں آئین و قانون کی دھجیاں بکھیر دی گئیں مگر کسی سیاسی جماعت نے ایسا نہیں کیا کہ شہداء کا مذاق اڑانے لگ جائے، یہ لوگ دشمنی میں بہت دور جا چکے ہیں، کوئی بھی سیاسی جماعت ایسی حدود سے تجاوز کرے گی تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ یہ لوگ آئی ایم ایف (انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ) اور امریکی کانگریس مین کو خطوط لکھتے ہیں کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، ان لوگوں نے قومی اسمبلی میں غزہ سے متعلق قرارداد کے خلاف ووٹ دیا، سپیکر نے دو بار پوچھا اور ان لوگوں نے دونوں دفعہ نو (نہیں) کہا حالانکہ غیر مسلم ممالک میں بھی غزہ کے حق میں قراردادیں منظور ہوئی ہیں اور وہاں کسی نے نو نہیں کہا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا ملک دشمنی ہے، سیاسی کارکن اتنا بزدل نہیں ہوتا کہ جعلی اکاؤنٹس بنائے، ان کا کردار اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ختم ہوا، ان کی اپنی صفوں میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے، انہیں خود معلوم نہیں کہ ان کا لیڈر کون ہے، یہ وہ جماعت ہے جس کا سر ہی نہیں ہے اور یہ بغیر سر کے تن یہاں وہاں گھوم رہا ہے۔
وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ جب میں قید ہوا تو مجھے ہفتہ میں صرف ایک روز فیملی سے ملاقات کی اجازت ہوتی تھی جبکہ ان کا لیڈر جیل میں ایسے بیٹھا ہے جیسے نانی کے گھر گیا ہو، وہاں اسے تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، دیسی گھی میں دیسی مرغے پکا کر دیئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے ماہِ رمضان میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے مہینہ کو کمائی کا مہینہ بنا لیا گیا ہے، رمضان کا مہینہ آئے تو دنیا بھر میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں کم ہو جاتی ہیں اور تمام اشیاء سستی ہو جاتی ہیں لیکن ہمارے ملک میں اشیائے خورد و نوش مہنگی ہو جاتی ہیں۔