اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن ایک مذاق تھا، اس کمیشن کی کوئی وقعت نہیں، میں سمجھا تھا کہ یہ کوئی سنجیدہ مشق ہو گی مگر یہ تو صرف گپ شپ تھی، فیض آباد دھرنا کمیشن گریبان میں جھانکے کہ کیا انہوں نے اپنا فرض نبھایا ہے؟
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایک نجی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ کی کوئی وقعت نہیں ہے، فیض آباد دھرنا کمیشن رپورٹ مستند اور قابلِ بھروسہ نہیں ہے، فیض آباد دھرنا کمیشن ایک مذاق تھا، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید پیش نہیں ہوئے بلکہ صرف مجھ جیسے سیاسی کارکنان ہی پیش ہوئے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں سمجھا تھا فیض آباد دھرنا کمیشن کوئی سنجیدہ مشق ہو گی مگر یہ تو محض گپ شپ تھی، مجھے احساس ہوا کہ میں نے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر غلطی کی ہے، مجھے وہاں نہیں جانا چاہیے تھا کیونکہ وہاں کوئی سنجیدگی نہیں تھی، فیض آباد دھرنا کمیشن اپنے گریبان میں جھانکے کہ اس نے اپنا فرض نبھایا ہے یا نہیں نبھایا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ میں فیض آباد دھرنا کمیشن کے سامنے جو باتیں کرنا چاہتا تھا وہ باتیں کمیشن سننا ہی نہیں چاہتا تھا، میں نے کہا کہ میں ہر سوال کا جواب دینے کیلئے تیار ہوں مگر انہوں نے مجھ سے کوئی خاص سوال نہیں پوچھا، میں خود ہی جواب در جواب دیتا رہا جس سے وہ کچھ مضطرب ہو گئے، میں نے انہیں کہا کہ آپ مجھے سوالات لکھ کر دیں تاکہ میں لکھ کر مکمل جواب دے سکوں اور تمام باتیں ریکارڈ پر آ جائیں مگر فیض آباد دھرنا کمیشن نے آج تک مجھے سوالات نہیں بھیجے۔
وفاقی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ میں نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے پوچھا کہ فیض آباد دھرنا کے شرکاء میں پیسے کیوں بانٹے گئے؟ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے جواب دیا کہ ان کے پاس گھر واپس جانے کے پیسے نہیں تھے اس لیے ان میں پیسے بانٹے گئے، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور جنرل (ر) فیض حمید فیض آباد دھرنا کمیشن میں پیش ہی نہیں ہوئے تو اس کمیشن کا پھر کیا مینڈیٹ ہے؟
راہنما مسلم لیگ (ن) خواجہ آصف نے سابق آرمی جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل (ر) باجوہ نے مجھے ایک بڑی شخصیت کے ذریعہ دھمکی دی ہے کہ اگر میں نے باتیں بیان کیں تو میں اپنی ٹانگوں پر کھڑا نہیں ہو سکوں گا کیونکہ پھر وہ بھی باتیں کرنا شروع ہو جائیں گے، میں نے جواب دیا کہ آپ بولیں بلکہ مجھے بھی ساتھ بٹھا لیں، میں تو کہتا ہوں کہ اگر وہ باتیں کریں گے تو پھر میں بھی باتیں کرنا شروع کر دوں گا۔