کراچی (تھرسڈے ٹائمز) — پاکستان کو رواں مالی سال 2023-24 کے دوران اپریل 2024 میں ترسیلات زر کی مد میں 2.8 ارب ڈالر موصول ہوئے، جو کہ اس مالی سال کے دوران ایک ماہ کے لیے سب سے زیادہ رقم ہے۔ اس کے نتیجے میں ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں بہتری آئی اور پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام دیکھنے میں آیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ رپورٹ کے مطابق، مالی سال 24 کے پہلے دس مہینوں میں ترسیلات زر میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا، جس سے یہ 23.8 بلین ڈالر تک پہنچ گئی۔ اپریل 2024 کے دوران، ترسیلات زر کی سب سے زیادہ رقم سعودی عرب (712ملین ڈالر)، متحدہ عرب امارات (542ملین ڈالر)، برطانیہ ( 403ملین ڈالر) اور امریکہ سے 329 ملین ڈالرز موصول ہوئی۔
گزشتہ ماہ مارچ 2024 میں، ترسیلات زر کی آمد $3 ارب تک پہنچ گئی تھی، جو کہ 23 مہینوں میں سب سے زیادہ تھی۔ تاہم، اپریل میں یہ 20 ماہ کی بلند ترین سطح پر رہی، جس میں گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں تقریباً 28 فیصد اضافہ ہوا، لیکن مارچ کے مقابلے میں تقریباً 7 فیصد کمی واقع ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کے گورنر نے رواں برس کے شروع میں پیشن گوئی کی تھی کہ ترسیلات زر رواں مالی سال میں 28 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی، جو اب درست ثابت ہو رہی ہے، کیونکہ مارچ اور اپریل میں، جو کہ رمضان اور عید کے مہینے ہیں، زیادہ ترسیلات دیکھنے میں آئیں۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں استحکام اور غیر قانونی کرنسی مارکیٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن نے بھی بیرون ملک پاکستانیوں کو ترسیلات زر سرکاری چینلز کے ذریعے بھیجنے کی ترغیب دی۔