واشنگٹن/اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — اسلام آباد – انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت دوسری اور فائنل ریویو رپورٹ جاری کی ہے جس میں اپریل 2022 سے اگست 2023 تک بھاری سیاسی قیمت ادا کر کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت تمام اقدامات کو نافذ کرنے اور ایس بی اے کے تحت تمام پیشگی کارروائیوں کی منظوری دینے والی جماعتوں کا اقتدار میں واپس آنا اصلاحات کے تسلسل اور معاشی استحکام کیلئے خوش آئند قرار دیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) رپورٹ کے مطابق اپریل 2022 تا اگست 2023 تک وفاق میں برسرِ اقتدار رہنے والی اتحادی حکومت میں شامل دو اہم جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کچھ چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر ایک نیا اتحاد قائم کیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف دوسری بار وزیراعظم منتخب ہوئے ہیں جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان کی تحریکِ انصاف سے وابستہ آزاد امیدواروں نے قومی اسمبلی میں ایک بڑی اپوزیشن تشکیل دی ہے۔
عالمی مالیاتی ادارہ کی اہم رپورٹ کے مطابق موجودہ مخلوط حکومت تقریباً انھی سیاسی جماعتوں پر مشتمل ہے جنہوں نے بھاری سیاسی قیمت ادا کر کے ای ایف ایف پروگرام کے تحت تمام اقدامات کو نافذ کیا اور ایس بی اے کے تحت تمام پیشگی کارروائیوں کی منظوری دی۔
اگست 2023 میں سبکدوش ہونے والی حکومت کا حالیہ عام انتخابات کے بعد اقتدار میں واپس آنے کا مطلب ایس بی اے کے وقت طے پانے والے اصلاحاتی ایجنڈے کے ساتھ وابستگی میں تسلسل ہے، اس سے نہ صرف اصلاحات کیلئے تسلسل کے امکانات واضح ہوتے ہیں بلکہ آئندہ پانچ سالوں کیلئے بھی سیاسی استحکام ظاہر ہوتا ہے۔
اگرچہ انتخابات کے بعد کچھ حلقوں میں انتخابی نتائج کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اعلٰی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کیلئے رجوع کیا گیا تاہم موجودہ حکومت کے حق میں آنے والے ابتدائی فیصلوں سے حکومت کی قانونی حیثیت اور ملک میں آئینی و سیاسی نظام کے استحکام کو تقویت ملی ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کاروبار اور صارفین کے اعتماد میں ستمبر 2023 کی نسبت اضافہ ہوا ہے اور سٹاک مارکیٹ میں بھی تیزی آئی ہے جبکہ عام انتخابات کے بعد غیر ملکی پورٹ فولیو کی آمد بھی متوجہ ہوئی ہے، معاشی محاذ پر پاکستان کی اقتصادی اور مالیاتی پوزیشن میں مسلسل بہتری آرہی ہے جس سے محتاط پالیسی کے انتظام اور کثیر الجہتی و دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے آمدن کی بحالی کی عکاسی ہوتی ہے، گزشتہ دو سہ ماہیوں کے دوران معاشی بحالی کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے جبکہ افراطِ زر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ مئی 2023 میں 38 فیصد کی بلند ترین سطح سے 15 فیصد کے قریب آ چکی ہے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کیلئے جولائی 2023 میں ایگزیکٹو بورڈ سے منظور ہونے والی 9 ماہی ایس بی اے نے کامیابی کے ساتھ اندرونی و بیرونی عدم توازن کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ کثیر الجہتی و دو طرفہ شراکت داروں کی مالی مدد کیلئے بھی ایک فریم ورک فراہم کیا جبکہ اس پروگرام کے تحت اہم اقدامات پر توجہ مرکوز کی گئی جن میں مالی سال 2024 کے بجٹ کے نفاذ کے ذریعہ ضروری مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اور قرض کی پائیداری کو برقرار رکھنا، اہم سماجی اخراجات کا تحفظ، بیرونی جھٹکوں کو بفر کرنا اور موزوں ایف ایکس مارکیٹ میں واپسی سے ایف ایکس کی کمی کو ختم کرنا، سخت مالیاتی پالیسی برقرار رکھ کر ڈس انفلیشن کے حوالہ سے پیش رفت کرنا اور توانائی کے شعبے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ساختی اصلاحات پر پیش رفت، ایس او ای گورننس اور موسمیاتی حوالہ سے لچک کو اگے بڑھانا شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پروگرام کے دوران میکرو اکنامک حالات میں بہتری آئی ہے، مالی سال کی دوسری ششماہی میں مسلسل ریکوری کے پیشِ نظر مالی سال 2024 کے دوران 2 فیصد کی نمو متوقع ہے، مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں حاصل کردہ جی ڈی پی کے ایک اعشاریہ آٹھ فیصد کے بنیادی سرپلس کے ساتھ مالیاتی پوزیشن مستحکم ہوتی جا رہی ہے جو تخمینوں سے بہت آگے ہے اور پاکستان کو اپنے مالی سال 2024 کے اختتامی ہدف پرائمری سرپلس کا زیرو اعشاریہ چار فیصد حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہے، افراطِ زر میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے اور موزوں مالیاتی پالیسی برقرار رکھنے کے ساتھ جون کے آخر تک تقریباً 20 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق افراطِ زر کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ہدف کے مطابق کم ہونا چاہیے، مجموعی ذخائر تقریباً 8 بلین ڈالرز تک بڑھ گئے ہیں جو کہ پروگرام کے آغاز تک 4 اعشاریہ 5 بلین ڈالرز تک تھی۔