راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس شہزاد احمد نے کہا ہے کہ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت زیادہ ہے، عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خاتمہ کیلئے جدوجہد کر رہی ہے، جلد مداخلت کا خاتمہ ہو گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس شہزاد احمد نے راولپنڈی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلاء کا یہ کام نہیں کہ عدالتوں کو تالے لگائیں، وکلاء میں کچھ سیاسی عناصر ہوتے ہیں اوران سے درخواست ہے کہ آپ وکالت چھوڑ دیں، ہم آپ کو بھرتی کر لیں گے کہ آپ شام کو تالا لگا سکیں، نوے فیصد وکلاء اچھے لوگ ہیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا کہنا تھا صوبہ پنجاب میں زیرِ التواء مقدمات میں واضح طور پر کمی ہوئی ہے، عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے اور جلد اس مداخلت کا خاتمہ ہونے والا ہے، ججز کو اللّٰه نے اس کام کیلئے چنا ہے، ججز کو کسی کا ڈر نہیں ہونا چاہیے۔
جسٹس شہزاد احمد نے کہا کہ عدلیہ میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت زیادہ ہے، یہ سلسلہ مولوی تمیز الدین کیس سے شروع ہوا اور اس میں ادارے ملوث ہیں جن کا نام لینا مناسب نہیں تاہم عدلیہ دباؤ کے بغیر اپنے فرائض ادا کر رہی ہے، ایک ڈسٹرکٹ جج نے اس مداخلت کے خلاف خط لکھا اور کہا کہ میں ڈرتا نہیں، اس جج نے کہا کہ میں انصاف کروں گا اور کسی سے ناانصافی نہیں کروں گا، جج کے ان الفاظ سے میرا ڈیڑھ کلو خون بڑھ گیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس (ر) افتخار چودھری اکیلے تھے جنہوں نے ایک فوجی ڈکٹیٹر کے خلاف جہاد کیا، سب لوگ کہتے تھے کہ ایک بار جو جج گھر چلا جائے وہ واپس نہیں آتا مگر افتخار چودھری نے واپس آ کر دکھایا، اس کا کریڈٹ وکلاء کو جاتا ہے، عدلیہ نے مارشل لاء کا راستہ ہمیشہ کیلئے روک دیا ہے، مارشل لاء ہمیشہ کیلئے دفن ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام عدلیہ کو مل کر اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کرنا ہے، سول حکومت پر سوالات ہو سکتے ہیں مگر یہ مارشل لاء نہیں ہے، ملک میں بہتری لانے کیلئے عوام ہم سے تعاون کریں، پارلیمنٹیرینز اور دہگر سیاستدان بھی بہتری کیلئے ہمارے ساتھ تعاون کریں۔