اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینٹ میں خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ سینٹ کے اراکین کی تنخواہ ٹیکس کٹوتی کے بعد 1 لاکھ 70 ہزار روپے بنتی ہے، جبکہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے کسی بھی جج کی تنخواہ ٹیکس کٹوتی کے بعد 10 لاکھ روپے سے کم نہیں ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ تحریک انصاف نے 45 منٹ میں 53 قوانین پاس کیے تھے، کیا وہ بہتر قانون سازی تھی، مگر ان کے لیے قانون کا مطلب صرف اپنے مفادات کو پورا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے نزدیک “ہمارا کتا کتا اور ان کا کتا ٹامی” کے مصداق، ہر چیز ان کے لیے جائز اور ہمارے لیے ناجائز ہے۔
انہوں نے آئین کے آرٹیکل 222 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کیسے ہونا ہے، ٹریبیونلز کیسے بننے ہیں اور ان میں کون ہوگا، یہ سب پارلیمان کے اختیار میں ہے نہ کہ ہائیکورٹس کے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنا یہ اختیار کسی اور کو نہیں دیں گے۔
وزیر قانون نے سینٹ میں مزید کہا کہ آئین کے مطابق پارلیمان کو قانون سازی کا حق حاصل ہے اور اس حق کو کسی اور ادارے کے حوالے نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد آئین کی پاسداری اور انصاف کا فروغ ہے، اور ہم اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔
یہ بیان اس وقت آیا جب ملک میں عدلیہ اور پارلیمان کے اختیارات پر بحث جاری ہے، اور حکومت مختلف قانونی اصلاحات پر غور کر رہی ہے۔