اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے کا متن آئین کے برعکس ہے، عدالتِ عظمٰی نے آئین کی تشریح کی بجائے اسے از سرِ نو تحریر کیا ہے، فیصلہ سوال گندم جواب چنا کے مصداق ہے۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں ریلیف مانگنے سنی اتحاد کونسل آئی تھی، تحریکِ انصاف مقدمہ میں فریق تھی نہ اس نے مخصوص نشستوں کا کوئی دعویٰ کیا تھا لیکن جو جماعت ریلیف مانگنے آئی اسے پیچھے دھکیل کر تحریکِ انصاف کو ریلیف دے دیا گیا حالانکہ تحریکِ انصاف نے وہ ریلیف مانگا ہی نہیں تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سمجھ سے بالاتر ہے عدالت نے کس قانون کا سہارا لیا، جو اراکین اپنے ڈیکلیئریشنز دے کر پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں ان کا فیصلہ ریورس نہیں ہو سکتا تھا مگر بادی النظر میں تحریکِ انصاف کو ریلیف فراہم کر دیا گیا ہے، جب سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 185 کے تحت کسی کیس جائزہ لیتی ہے تو عموماً وہ ان درخواستوں تک ہی محدود رہتی ہے جو ماتحت عدالتوں سے ان تک پہنچتی ہیں۔
وزیرِ قانون کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آج اپنے فیصلہ میں آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 51 اور آرٹیکل 106 کی تشریح نہیں کی بلکہ تشریح کی بجائے آئین کو از سرِ نو تحریر کیا ہے، تحریکِ انصاف نے الیکشن ایکٹ 215 کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کروائے تھے، جس کی وجہ سے وہ انتخابی نشان حاصل نہ کر سکی، تحریکِ انصاف کی کوئی گورننگ باڈی ہی نہیں تھی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں مگر فیصلے کا متن آئین کے برعکس ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ سوال گندم اور جواب چنا کے مصداق ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی میں جانے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ججز کا کام اپیلز کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، فیصلوں میں ایسی چیزیں شامل کر دینا اور لکھ دینا جو نہ آئین میں ہوں اور نہ ہی درخواست میں ہوں ایک تکلیف دہ عمل ہے، یہ فیصلہ زیرِ بحث رہے گا ،لوگ اپنی رائے دیتے رہے ہیں اور آئین و قانون کے مطابق اپنی رائے کا اظہار اور تنقید ہمارا حق ہے۔