ACROSS TT

News

نو مئی کو جو کچھ ہوا اس پر میرے جیسا مفاہمتی بندہ بھی پی ٹی آئی کیلئے کچھ نہیں کر سکتا، اسحاق ڈار

تحریکِ انصاف فیک نیوز پھیلانے کی ایکسپرٹ ہے، لوگ مارے گئے ہیں تو کوائف دیں۔ جو کچھ 9 مئی کو ہوا، مجھ جیسا مفاہمتی بندہ بھی PTI کیلئے کچھ نہیں کر سکتا۔ آٹھ فروری کے مینڈیٹ کی بات کرنے والے پہلے 2018 الیکشن کا حساب دیں۔

السعودية تستضيف كأس العالم 2034: إنجاز رياضي تاريخي

المملكة العربية السعودية تحقق إنجازًا تاريخيًا في مجال كرة القدم، الرياضة الأكثر شعبية عالميًا، بفوزها بشرف استضافة كأس العالم 2034۔

سعودی عرب نے فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی حاصل کر لی

سعودی عرب کیلئے دنیا کے مقبول ترین کھیل ’’فٹبال‘‘ کے میدان میں تاریخی سنگِ میل، فیفا ورلڈ کپ 2034 کی میزبانی جیت لی۔

Pakistani forces neutralise militants in Waziristan clash

Pakistani security forces neutralised seven militants in North Waziristan, highlighting their fight against terrorism, while a soldier’s sacrifice reinforces national resolve.

Pakistan unveils gemstone hub to boost exports

Pakistan is launching a Gem and Jewellery City to boost gemstone exports, attract foreign investment, and transform its mining sector into a global player.
NewsroomNationalعزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں بلکہ مہم ہے، ایک سیاسی مافیا اسے...

عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں بلکہ مہم ہے، ایک سیاسی مافیا اسے متنازعہ بنا رہا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر

عزم استحکام ملٹری آپریشن نہیں بلکہ مہم ہے، ایک سیاسی مافیا اپنے مفادات کیلئے اس کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے، عدالتی نطام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے رہا ہے، ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعہ اضطراب پھیلا کر اپنی مرضی مسلط کرتا ہے۔

spot_img

راولپنڈی (تھرسڈے ٹائمز) — ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کے مسائل کو بھی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے جس کی ایک مثال عزمِ استحکام ہے، عدالتی نطام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے رہا ہے، عدالتی نظام انہیں کیفرِ کرداد تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، جس طرح دہشتگرد بم پکڑتا ہے اسی طرح ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعہ اضطراب پھیلا کر اپنی مرضی مسلط کرتا ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی سی پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد کچھ اہم امور پر افواجِ پاکستان کا مؤقف واضح کرنا ہے، حالیہ کچھ عرصہ میں پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈا، جھوٹ، غلط معلومات کے پھیلاؤ اور ان سے منسوب من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے لہذا ان معاملات پر بات کرنا ضروری ہے، بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پراپیگنڈا کے دوران یہ ضروری ہے کہ ایسی پریس کانفرنس باقاعدگی سے منعقد کریں تاکہ نہ صرف کسی بھی صورتحال پر مؤقف کی وضاحت ہو سکے بلکہ جان بوجھ کر پھیلائی گئی افواہوں اور جھوٹ کا بر وقت سدباب بھی کیا جا سکے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے رواں برس اب تک کاؤنٹر ٹیررازم کی مد میں مجموعی طور پر 22 ہزار 409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے، اس دوران 398 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا، دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے افواجِ پاکستان، پولیس، انٹیلیجنس ایجنسیز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ 112 سے زائد آپریشنز انجام دے رہے ہیں، اس دوران انتہائی مطلوب 31 دہشتگردوں ہلاک ہوئے ہیں، رواں برس ان آپریشنز میں 137 آفیسرز اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا، قوم ان بہادروں کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے پاکستان میں امن و سلامتی کیلئے اپنی قیمتی جانیں قربان کی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس پر بہت زیادہ کنفیوژن پیدا کی گئی ہے کہ عزمِ استحکام کیا ہے؟ ہمارا مسئلہ اس وقت یہ ہے کہ ہم انتہائی سنجیدہ ایشوز کو بھی سیاست کی نذر کر دیتے ہیں اور عزمِ استحکام بھی اسی کی ایک مثال ہے، عزمِ استحکام ایک ہمہ گیر اور مربوط کاؤنٹر ٹیررازم مہم ہے، یہ ملٹری آپریشن نہیں ہے، وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت عزمِ استحکام سے متعلق 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اس میں وزیرِ دفاع، نائب وزیر، وزیرِ انفارمیشن اور دیگر متعلقہ وزراء شریک تھے، تمام صوبوں کے وزرائے اعلٰی، چیف سیکرٹریز، متعلقہ سروسز چیفس، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور تمام متعلقہ افسران بھی تھے، اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری ہوا اور پھر اس کے بارے میں کچھ عناصر کی جانب سے کنفیوژن پیدا کی گئی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ ایپکس کمیٹی کے فورم نے کاؤنٹر ٹیررازم مہم پر تفصیلی جائزہ لیا اور نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومینز کو دیکھا، انہوں نے اس کے نفاذ میں خامیوں کی نشاندہی کی اور اس بات پر زور دیا کہ ایک تفصیلی کاؤنٹر ٹیررازم سٹریٹیجی کی ضرورت ہے، اس کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے ایک مزید متحرک کاؤنٹر ٹیررازم مہم کی منظوری دی، یہ ایک مہم ہے اور اس مہم کو ہم آپریشن عزمِ استحکام کے نام سے لانچ کریں گے، اس میں اتفاقِ رائے ہو گی اور کوششوں کو مؤثر قانون سازی کے ذریعہ بااختیار بنایا جائے گا، قومی سطح پر ایک بیانیہ بنایا جائے گا، فورم نے اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف کارروائی پاکستان کی جنگ ہے اور یہ ہماری سالمیت کیلئے ضروری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایک بیانیہ بنایا گیا کہ آپریشن ہو رہا ہے اور لوگوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں، جب یہ بیانیہ بنا تو صرف 2 دن بعد 24 جون کو وزیراعظم آفس نے ایک اور اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ عزمِ استحکام کو غلط سمجھا جا رہا ہے اور اس کا راہِ نجات اور ضربِ عضب سے جو موازنہ کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے، پہلے نو گو ایریاز تھے جہاں ریاست کی رٹ نہیں تھی تو انہیں ختم کرنے کیلئے آپریشنز کیے گئے، اب نو گو ایریاز نہیں ہیں، اس لیے کوئی بڑے پیمانے پر ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا۔

ڈائریکٹر جنرلز انٹر سروسز پبلک ریلیشنز نے کہا کہ عزمِ استحکام ملٹی ڈومین، ملٹی ایجنسی، ہول آف دی سسٹم اور نیشنل وژن ہے، یہ پاکستان میں استحکام قائم کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان کو دوبارہ متحرک کرے گا اور اس کے علاوہ کچھ نہیں، اس کا مقصد دہشتگردوں اور کریمنلز کے نیکسس کو توڑنا ہے، ایک بہت مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ یہ مقاصد پورے نہ ہوں، جب 2014 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو تمام سٹیک یولڈرز بیٹھے اور 21 نکات کا نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا جس کے اثرات سب نے دیکھے، آخری حکومت میں وزیراعظم نے ایپکس کمیٹی میں 14 نکات والا ریوائزڈ نیشل ایکشن پلان منظور کیا، اس میں بھی سیاسی اتفاقِ رائے تھا، کیوں ایک بہت بڑا سیاسی اور غیر قانونی مافیا کھڑا ہو گیا ہے کہ ہم نے یہ کام نہیں ہونے دینا؟ ان عناصر کی پہلی چال یہ ہے کہ عزمِ استحکام کو متنازع بنا دیں، اگر ان 14 نکات کو دیکھیں تو ان میں جو کائنیٹکس سے متعلق پوائنٹ ہے وہ بہترین طریقے سے ہو رہا ہے، جو فوج کی ذمہ داری ہے وہ پوری ہو رہی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ یہ ضروری سمجھا گیا کہ 2014 اور 2021 میں بھی کہ انسدادِ دہشتگردی کے محکمے بنائے جائیں، نیکٹا کی جانب سے ہر سال ریوائزڈ نیشنل ایکشن پلان کی اپ ڈیٹ نکالی جاتی ہے، اس اپ ڈیٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کی سٹرینتھ 2 ہزار 437 ہے، فیلد آپریٹرز 537 ہیں، بلوچستان میں سی ٹی ڈی کی تعداد 3 ہزار 438 ہے اور اس میں آپریشنل فیلڈ آپریٹرز 2 ہزار 776 ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس میں مدارس کو ریگولیٹ اور رجسٹر کرنے کی بات کی گئی، پاکستان میں کم و بیش 32 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں سے 16 ہزار رجسٹرڈ ہیں جبکہ 50 فیصد مدارس کا پتا نہیں کہ کون چلا رہا ہے، کیا یہ کام فوج نے کرنا ہے؟ دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اینتی ٹیررسٹ کورٹس بنائے گئے، نیکٹا کے مطابق خیبرپختونخوا میں 13 اور بلوچستان میں 9 اے ٹی سی کورٹس ہیں، اتنی زیادہ دہشتگردی ہے کہ ہم رواں سال 22 ہزار 400 سے زیادہ آپریشنز کر چکے مگر پچھلے پورے سال کے دوران بلوچستان میں صرف 10 اور خیبرپختونخوا میں 14 کنووکیشنز ہوئی ہیں، ہم 2014 سے کہہ رہے کہ ہم نے کریمنل جسٹس سسٹم کو مضبوط بنانا ہے، ٹیرر کرائم نیکسس میں دہشتگردی پنپتی ہے اور سب نے فیصلہ کیا کہ اس سپیکٹرم کو روکنا ہے، یہ غیر قانونی سپیکٹرم ہر جگہ موجود ہے اور اس میں غیر قانونی معیشت چھپی ہے اور اسی سے دہشتگردی پنپتی ہے۔

انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی سی پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں؟ یہ اس غیرقانونی سپیکٹرم کا حصہ ہے، اس میں اربوں کا بزنس ہو رہا ہے، ان نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے اندر دہشتگرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، اس کا کوئی پتا نہیں کہ آگے نمبر کیا لگا ہے، اس کے ذریعہ دہشت گرد بھی آپریٹ کرتے ہیں، بےنامی پراپرٹیز اور بےنامی اکاؤنٹس بھی اس غیرقانونی سپیکٹرم کا حصہ ہیں، اگر آپ اس کو برداشت کریں گے تو اس کے اندر دہشتگرد بھی آپریٹ کریں گے، ااس غیرقانونی سپیکٹرم کو کم کریں گے تو معیشت بہتر ہو گی، اس میں ذاتی مفادات ہیں جو اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیتے اور وہ بہت سارا پیسہ بنا رہے ہیں اور اگر اس پیسے کا کچھ حصہ وہ اس سافٹ سٹیٹ کی پائیداری کیلئے لگا دیں تو یہ برا کاروبار تو نہیں اور وہ لگاتے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ نے کہا کہ عزمِ استحکام میں جب کہا گیا کہ ہم نے ٹیرر کرائم نیکسس کو توڑنا ہے تو وہ مافیا بہت پریشان ہو گیا اور اس کو متنازع بنایا گیا کیونکہ سٹیکس بہت بلند ہیں، اس میں کوئی نظریات نہیں ہیں، یہ سب پیسا ہے اور یہ تھوڑا بہت پیسا نہیں ہے، اس کا کچھ پیسا میڈیا اور سوشل میڈیا میں بھی لگا دیںِ کہ عزمِ استحکام کے خلاف بولیں اور بتائیں کہ یہ متنازع ہے، اس کو سسٹین کرنے کے لیے آپ دہشتگردوں کو بھی لگائیں کہ اپنی ایف سی اور فوج کو مصروف رکھیں، آپ نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی لگائیں، چونکہ ریاست ان کے خلاف کھڑی ہے اور ریاست اس ٹیرر کرائم نیکسس پر حملہ آور ہو گئی ہے جو کرائم اور دہشتگردی کی بنیاد ہے تو اٹھاؤ مسنگ پرسنز کا معاملہ، چلو امن مارچ کی بات کرو اور اپنی فوج، اپنی انٹیلیجنس ایجنسیز، اپنی پولیس اور اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرو، یہ بات نہیں کرنی کہ اے ٹی سی کورٹس بنائی جائیں۔

بنوں واقعہ مین فوج کے ملوث ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ جولائی کو صبح کے وقت دہشتگردوں نے بنوں کینٹ پر حملہ کیا، ہماری فوج نے بھرپور جواب دیا اور ہمارے 8 جوان شہید ہوئے، ہمارے جوانوں نے ہمت کے ساتھ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا، سپاہی سبحان جان بوجھ کر گرینیڈ کے اوپر گر گیا تاکہ کولیٹریل ڈیمیج نا ہو، یہ بہادری ہے ہمارے سپاہیوں کی، دہشتگردوں نے وہاں اندھا دھند فائرنگ کی جس سے معصوم شہری بھی شہید ہوا، بنوں کے ٹریڈرز نے کہا کہ ہم نے امن مارچ کرنا ہے اور جب یہ مارچ ہوا تو کچھ مخصوص منفی عوامل شامل ہو گئے اور جب وہ بلاسٹ ہونے والی روڈ سے گزرے تو انہوں نے ریاست مخالف نعرے لگائے، پتھراؤ کیا اور اس میں مسلح لوگ بھی شامل تھے، انہوں نے فائرنگ کی اور ایک عارضی دیوار کو گرایا اور سپلائی ڈیپو کو بھی لوٹا، جس طرح کہا جا رہا ہے کہ نہتے لوگوں پر فائرنگ ہوئی تو کیا وہ لوگ آٹا، گھی چوری کر رہے ہوتے؟ مارچ کے مرکزی مقام پر بھی مسلح لوگ شامل ہو گئے اور وہاں بھی فائرنگ سے جانی نقصان ہوا، فوج نے ایس او پی کے تحت ہی کارروائی کی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو ایک مخصوص گروہ ایک انتشاری ٹولے نے یہ بات کی کہ فوج نے ان کو روکا کیوں نہیں اور انہیں گولی مار دیتے مگر چونکہ فوج نے ان کو گولی نہیں ماری تو اس کا مطلب یہ خود ان کو لے کر آئے تھے، یہ بیانیہ ہر طرف چلایا گیا، فوج کا سسٹم بہت واضح ہے اور اس کے مطابق کام ہوتا ہے، اگر فوجی تنصیبات پر کوئی حملہ کرتا ہے تو پہلے تنبیہ دی جاتی ہے اگر پھر بھی آتا ہے تو ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور پھر آگے کارروائی ہوتی ہے، ملک کا عدالتی نطام 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دے رہا ہے، عدالتی نظام انہیں کیفرِ کرداد تک نہیں پہنچائے گا تو ملک میں انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، یہ احتجاج اور یہ لاء ایند آرڈر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے فوج کی نہیں، ایک مجموعے میں شرپسند عناصر گھستے ہیں اور لوگوں کو مارتے ہیں تو یہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، یہ نہیں سمجھ آتا کہ سیاسی جماعت اپنی ہی صوبائی حکومت کے خلاف کس بات کا احتجاج کر رہی ہے؟

بعدازاں لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بنوں واقعہ کی کچھ ویڈیوز دکھاتے ہوئے کہا کہ دیکھیں کیسے لوگوں کے ہاتھوں میں پتھر دے دیئے گئے اور پھر دوسرے ممالک کے زخمی بچوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر چلائی گئیں کہ بنوں میں بچوں کو مارا گیا۔

کالعدم ٹی ٹی پی کے نور ولی محسود کی مبینہ آڈیو لیک کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ جو آڈیو کال ہے اس میں جو خارجی ولی ہے اس نے کیا کہا وہ صاف صاف سنائی دے رہا ہے، اس نے کہا کہ سکولز، کالجز اور گھروں کو اڑاؤ مگر میرا نام نہ آئے، یہ کونسا اسلام ہے جس میں سکولز و کالجز کو اڑانے کا کہا گیا ہے؟ اس سے ہمارا عزم مضبوط ہوتا ہے کہ عزمِ استحکام بہت ضروری ہے، ان دہشتگردوں کا اسلام سے تعلق نہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) ٹی ایل پی کے دھرنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حساس اور اہم معاملہ ہے، فلسطین کے مسئلہ پر فوج اور حکومت کا واضح مؤقف ہے کہ یہ قتلِ عام ہے اور ناقابلِ قبول ہے، فارمیشن کمانڈر اور کور کمانڈر کانفرنس میں بھی اس بات کا اعادہ کیا جاتا ہے، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم بھی پاکستان کے مؤقف کی تائید کرتے ہیں اور سب ان کو سراہتے ہیں کہ کیسے انہوں نے مغربی ممالک کے رویہ کو بے نقاب کیا، پاکستان نے فلسطین میں کئی ٹن امدادی سامان بھی بھجوایا، یہ دھرنا جو ہوا تو حکومت اور ادارے اس حساسیت کو سامنے رکھتے ہوئے اس کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور اس پر پروپیگنڈا ہو گیا کہ اسے فوج نے کروایا۔

فیک نیوز اور ڈیجیٹل دہشتگردی سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ فیک نیوز اتنی عام ہو گئی ہے کہ اس کا کوئی احتساب بھی نہیں، ایک اور فرنٹ جہاں پر ہنگامہ ہو لیکن اس کو حل کر لیا جائے تو اس پر بھی پروپیگنڈا ہو جاتا ہے، ہماری سوچ بہت منفی ہو گئی ہے، سوشل میڈیا پر فوج اور قیادت کے خلاف جو بات چیت ہو رہی ہے اس کے دو حصے ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے؟ یہ ڈیجیٹل دہشتگردی ہے، جس طرح دہشتگرد بم پکڑتا ہے اسی طرح ڈیجیٹل دہشتگرد جھوٹ اور فیک نیوز کے ذریعہ اضطراب پھیلا کر اپنی مرضی مسلط کرتا ہے، ان کا تو کبھی پتا بھی نہیں ہوتا، بےنامی اکأنٹ ہوتے ہیں اور کہاں سے تانے بانے مل رہے ہیں کچھ معلوم نہیں ہوتا لیکن دونوں کا ہدف صرف فوج ہے، جو خارجی دہشتگرد ہے وہ بھی اور ڈیجیٹل دہشتگرد بھی فوج کو نشانہ بنا رہا ہے، دونوں ایک جیسا کام کر رہے ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ خارجی دہشتگرد کو آپریشن کے ذریعہ نیوٹرلائز کرتے ہیں اور ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون کے ذریعے روکا جاتا ہے، ہمارے ملک میں فوج کے خلاف بیہودہ بات چیت کی گئی، اس سال اس فیک نیوز پر کتنی کارروائیاں ہوئیں؟ بجائے اس کے کہ ان کے خلاف قانون آگے بڑھیں ان کو سپیس دی جاتی ہے، رائے کی آزادی کے نام پر ان کو ہیرو بنادیا جاتا ہے، ہمارے ملک میں بہت بڑا حملہ ہوا اور سب کے سامنے ہوا، ایک طرف ہمارا خارجی ٹولا افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہے اور دوسری طرف بھارت ہے جو کہ موقع کی تلاش میں ہے کہ کب پاکستان کی فوج کمزور ہو تو ہم اپنا کام کریں، اگر یہ ہو تا رہا اور ہم نے ریگولیشن کے تحت اس پر کام نہیں کیا تو اسے مزید سپیس ملے گی، ہم کسی صورت پاکستان میں دہشتگردی کی اجازت نہیں دے سکتے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: