اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — قومی اسمبلی میں الیکشن ایکٹ ترمیمی بِل 2024 کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔
سپیکر ایاز صادق کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی بلال اظہر کیانی نے الیکشن ایکٹ ترمیمی بِل پیش کیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت کی گئی، اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ’’نامنظور نامنظور‘‘ کے نعرے لگائے گئے۔
الیکشن ایکٹ ترمیمی بِل 2024 کے مطابق انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں ہو گی جبکہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔
سنی اتحاد کونسل کے رکنِ قومی اسمبلی صبغت اللّٰہ نے ترمیم پیش کی جس کی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے مخالفت کی اور پھر صبغت اللّٰہ کی جانب سے پیش کی گئی ترمیم کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئی، سنی اتحاد کونسل کے ہی رکنِ قومی اسمبلی محمد خان نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی، وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے علی محمد خان کی ترمیم کی بھی مخالفت کی جس کے بعد علی محمد خان کی ترمیم بھی کثرتِ رائے سے مسترد ہو گئی۔
وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسی ایوان میں 81 ارکان نے حلف دیا کہ وہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ ہیں، آج وہ ارکان کہتے ہیں کہ نہیں ہم تو فلاں جماعت کا حصہ ہیں، کسی ایک بات پر تو کھڑے ہوں، ہم صرف اور صرف انتخابات کے قانون میں وضاحت لا رہے ہیں، قانون سازی صرف اور صرف اس ایوان کا اختیار ہے کسی اور کو نہیں، اللّٰه کے 99 ناموں کے نیچے کھڑے ہو کر کہتا ہوں کہ یہ قانون سازی آئین اور قانون کے مطابق ہے۔