لندن (تھرسڈے ٹائمز) — برطانوی جریدہ ’’دی گارڈین‘‘ نے جمائما خان کے سابق شوہر اور پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کیلئے بطور امیدوار برائے چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی اہلیت پر اہم سوالات اٹھا دیئے ہیں جبکہ عمران خان کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر عہدہ کیلئے درخواست کو ہنگامے کا موجب قرار دیا ہے۔
برطانوی جریدہ نے لکھا ہے کہ جیل میں قید جمائما خان کے سابق شوہر عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بننے کیلئے درخواست دی ہے جس سے کچھ حلقوں میں ہنگامہ برپا ہو چکا ہے، کیا ایک ایسے شخص کو آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر ہونا چاہیے جو اسامہ بن لادن کو شہید قرار دے اور اسے دہشتگرد کہنے سے انکار کر دے؟
دی گارڈین کے مطابق عمران خان نے افغانستان میں طالبان کی کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ طالبان نے غلامی کی زنجیریں توڑ دی ہیں، عمران خان نے طالبان کی جانب سے خواتیں کی تعلیم پر پابندی کو بھی نظر انداز کر دیا جس پر عمران خان کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، ایسے شخص کا آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بننے سے برطانیہ کے تعلیمی کیریئر پر ممکنہ اثرات کو زیرِ غور لانا چاہیے۔
لندن میں قائم بین الاقوامی سطح کے جریدہ ’’دی گارڈین‘‘ نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ایک ایسے شخص کو آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر ہونا چاہیے جو خواتین کے لباس کو ریپ جیسے جرم کیلئے ذمہ دار ٹھہراتا ہے اور کہتا ہے کہ ہر مرد کے پاس خود کو کنٹرول کرنے کی قوت نہیں ہوتی؟
دی گارڈین نے لکھا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی تقرری ایک دہائی کیلئے ہو گی جبکہ عمران خان فی الوقت 14 سال کی سزا کاٹنے کیلئے جیل میں قید ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریوں میں انتظامی فرائض کے ساتھ ساتھ کئی اہم تقریبات کی صدارت بھی شامل ہے جبکہ اس میں رسمی لباس، کارکردگی اور تقاریر بھی شامل ہیں۔
برطانوی جریدہ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی دوڑ میں کامیاب نتائج حاصل کرنے والے فرد کو آکسفورڈ یونیورسٹی کی اقدار کی بھی نمائندگی کرنا ہو گی جبکہ عمران خان جیل میں قید ہیں، عمران خان وہی سیاست دان ہیں جنہوں نے 2021 میں پاکستان کے چینی محسنوں کو بتایا کہ انہوں نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی ایغوروں کے ساتھ اس کے ہولناک سلوک سمیت کامیابیوں کی کتنی تعریف کی تھی جبکہ یہی ادارہ برطانیہ کی یونیورسٹیز میں اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کیلئے سرگرم ہے۔
بین الاقوامی سطح کے اہم جریدہ کی جانب سے شائع کیے گئے آرٹیکل میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے چینی کمیونسٹ پارٹی کو یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے معاشرے میں میرٹ کو بڑھا کر مغربی جمہوریتوں کو شکست دی ہے، عمران خان کے دہشتگردی تنظیموں کیلئے جذبات، موقع پرستی، مذہبی عدم برداشت کا رویہ اور طالبان کی حمایت کو بھی چانسلرشپ کے خلاف شمار کیا جانا چاہیے۔
آرٹیکل میں لکھا گیا ہے کہ ڈیلی ٹیلی گراف کے مطابق عمران خان نے حال ہی میں ’’تنوع، مساوات، اور شمولیت‘‘ میں غیر متوقع دلچسپی ظاہر کی ہے، وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ آکسفورڈ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ کچھ واپس دینا چاہتے ہیں، اگر یہ سچ ہے تو بہتر ہو گا کہ وہ اپنی بطور امیدوار اپنی درخواست واپس لے لیں، کوئی معقول شخص آکسفورڈ یونیورسٹی کی صدیوں پرانی مردانہ چانسلرشپ کو مزید 10 سال تک جاری رکھنے کی کوشش نہیں کرے گا، خاص طور پر جب امیدواروں کی فہرست زیادہ متاثر کن نہ ہو، موجودہ صورتحال زیادہ تر خود پر حد سے زیادہ اعتماد رکھنے والے افراد کی ایک فہرست لگتی ہے۔