Columns

News

بھارتی وزیرِ خارجہ کو پی ٹی آئی احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیتے ہیں، بیرسٹر سیف

بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کو پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج میں شرکت اور خطاب کی دعوت دیتے ہیں، شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کیلئے آنے والے غیر ملکی وفود پی ٹی آئی کا احتجاج دیکھ کر خوش ہوں گے، ہمارا فوج سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا

شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کیلئے دارالحکومت میں فوج تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، آرٹیکل 245 کے تحت فوج 17 اکتوبر تک اسلام آباد میں تعینات رہے گی، ایس سی او سمٹ 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83,000 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 83 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 350 سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 83,000 ہزار پوائٹس کی سطح عبور کر چکا ہے۔

سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، عدالتی فیصلے کے خلاف نظرِثانی درخواستیں منظور کر لی گئیں، تفصیلی فیصلہ بعد میں سنایا جائے گا۔

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار 500 پوائنٹس کی حد عبور کرگیا

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، ہنڈرڈ انڈکس 82 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرگیا، سٹاک ایکسچینج 600 سو سے زائد پوائنٹس اضافہ کے ساتھ 82 ہزار 500 پوائٹس کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
spot_img
spot_img
NewsroomJudicialسپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کر سکتی، ہمیں مقدمات کے فیصلے...

سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کر سکتی، ہمیں مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔ چیف جسٹس

آرٹیکل 63 اے تشریح سے متعلق نظرِثانی کیس 2 سال سے زائد عرصہ سے زیرِ التواء ہے، ججز کمیٹی اجلاس میں کوئی رکن شریک نہیں ہونا چاہتا تو یہ اس کی مرضی ہے، سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کر سکتی، ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔

spot_img

اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کر سکتی، ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے، اگر ججز کمیٹی اجلاس میں کوئی رکن شریک نہیں ہونا چاہتا تو یہ اس کی مرضی ہے، نظرِثانی کیس 2 سال سے زائد عرصہ سے زیرِ التواء ہے، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر آج پہلی سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس مظر عالم پر مشتمل 4 رکنی بینچ کمرہِ عدالت میں پہنچا جبکہ بینچ کے رکن جسٹس منیب اختر کمرہِ عدالت میں نہیں آئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیس کے حوالے سے لارجر بینچ آج نہیں بنا تھا، کیس کا فیصلہ ماضی میں 5 رکنی بینچ نے سنایا تھا، قانون کا تقاضا ہے کہ نظرِثانی اپیل پر سماعت وہی بینچ کرے، سابق چیف جسٹس کی جگہ میں نے پوری کی، جسٹس اعجاز الاحسن کی جگہ جسٹس امین الدین کو شامل کیا گیا جبکہ ہم جا کر جسٹس اختر منیب سے درخواست کریں گےکہ وہ بینچ میں بیٹھیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جسٹس منیب اختر کا آج کی سماعت میں شامل نہ ہونا ان کی مرضی تھی، ہم کل دوبارہ اس نظرثانی کیس کی سماعت کریں گے، امید کرتے ہیں کہ جسٹس منیب اختر کل سماعت میں شامل ہوں، ہم جسٹس منیب کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے ورنہ بینچ کی تشکیلِ نو ہو گی، امید ہے جسٹس منیب اختر دوبارہ بینچ میں شامل ہو جائیں گے، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہوتے ہیں یا نہیں، دونوں صورتوں میں کل کیس کی سماعت ہو گی۔

جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط تحریر کر دیا جس کو چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کمرہِ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ میں آج اس کیس میں شامل نہیں ہو سکتا، میرا خط اس نظرِثانی کیس میں ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے یہ بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے اور میرے خط کو نظرِثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ جسٹس منیب اختر کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، مناسب ہوتا کہ جسٹس منیب اختر بینچ میں آ کر اپنی رائے دیتے، میں نے ہمیشہ اختلافی رائے کی حوصلہ افزائی کی ہے، نظرِثانی کیس 2 سال سے زائد عرصہ سے زیرِ التواء ہے۔

عدالتِ عظمٰی کے منصفِ اعظم نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جسٹس منیب اختر کی رائے کا احترام ہے لیکن ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔

دورانِ سماعت پی ٹی آئی کے سینیٹر بیرسٹر علی ظفر روسٹرم پر آئے اور انہوں نے کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کر دیا، انہوں نے کہا کہ کمیٹی تب ہی بینچ بنا سکتی ہے جب تینوں میمبرز موجود ہوں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ کے قانون کی یہ نیت نہیں کہ آئینی حقوق کے فیصلے نہ ہوں اور سپریم کورٹ ساکت ہو جائے، اگر کوئی رکن شریک نہیں ہونا چاہتا تو یہ اس کی مرضی ہے، سپریم کورٹ کام کرنا بند نہیں کر سکتی، ہمیں یہاں صرف مقدمات کے فیصلے کرنے کی تنخواہ ملتی ہے۔

بعدازاں سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلے پر نظرِثانی کی درخواستوں پر سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

یاد رہے کہ 17 مئی 2022 کو سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فیصلے میں کہا تھا کہ منحرف رکنِ اسمبلی کا پارٹی پالیسی کے برخلاف دیا گیا ووٹ شمار نہیں ہو گا جبکہ تاحیات نااہلی یا نااہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کرے، اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی تھی اور فیصلہ 2 کے مقابلے میں 3 کی برتری سے سنایا گیا تھا۔

اس معاملے پر مختلف نظرِثانی کی درخواستیں دائر کی گئی تھیں لیکن ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی، یہ درخواستیں 2 سال سے زائد عرصہ سے زیرِ التواء تھیں۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: