اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے جس میں 80 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، پی ٹی آئی کا مقصد شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، انہیں دھاوا بولنے کی قیمت چکانا پڑے گی۔
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا کے قافلے سے پولیس پر فائرنگ کی گئی ہے، آنسو گیس شیلز چلائے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے معلومات حاصل کی جا رہی ہیں کہ ان کے پاس اتنی آنسو گیس شیلز کیسے آئے، پتھر گڑھ کے مقام پر انہوں نے پولیس پر فائرنگ کی ہے جس کے نتیجہ میں 80 سے 85 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، انہیں اس کی قیمت ادا کرنی ہو گی۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان کے لوگ احتجاج کر رہے ہوں تو علیحدہ بات ہے لیکن یہاں پر افغان شہری احتجاج میں شامل ہیں، گزشتہ 48 گھنٹوں میں 120 افغان شہری پکڑے گئے ہیں، افغان شہریوں کا پکڑا جانا تشویشناک ہے، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں کہ اس احتجاج میں افغان شہری کہاں سے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال واضح ہے کہ اس احتجاج کا کیا مقصد ہے، پلاننگ چل رہی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس منعقد نہ ہو، اس حوالے سے میری وزیراعظم شہباز شریف سے بات ہوئی ہے، انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس کسی صورت متاثر نہیں ہونا چاہیے اور ہم کسی کو یہ کانفرنس سبوتاژ نہیں کرنے دیں گے۔
وزیرِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں سے سوال کریں جو کہہ رہے ہیں کہ یہ پُرامن احتجاج ہے، ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ سوشل میڈیا گروپس میں کہا جا رہا تھا کہ اسلحہ ساتھ لے کر آئیں، ان سب کی ذمہ داری ان کی قیادت پر عائد ہوتی ہے جہاں سے یہ ہدایات پہلے آئیں اور اس کے بعد عملی طور پر وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا ایک جتھا لے کر اسلام آباد پر دھاوا بولنے کیلئے چل پڑے۔
محسن نقوی نے وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا کو تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈاپور وزیرِ اعلٰی ضرور ہیں لیکن جب وہ دھاوا بولیں گے اور املاک کو نقصان پہنچائیں گے تو پھر اس کی قیمت بھی انہیں ادا کرنا پڑے گی، انہیں پہلے بھی مشورہ دیا اور اب بھی دیتے کہ اپنے عزائم سے پیچھے ہٹ جائیں اور مزید لائن کراس نہ کریں ورنہ اس کی قمیت چکانا پڑے گی۔