اسلام آباد (تھرسڈے ٹائمز) — سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ غلط تھا، نواز شریف کے خلاف لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہو سکے تھے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ایک نجی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو عدالتوں سے باہر کے معاملات کو فیصلوں میں شامل نہیں کرنے چاہیے، عدالتوں کو فیصلے لکھتے ہوئے صرف انھی باتوں کو مدِنظر رکھنا چاہیے جو کیس سے متعلقہ ہوں اور ریکارڈ سے ثابت بھی ہوں۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں جو گاڈ فادر والی کہانی لکھی گئی اس کا کیس سے کوئی تعلق نہیں تھا، ایسی کہانیاں نہیں لکھی جانی چاہئیں، میں سوال پوچھتا ہوں کہ نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں اقامہ کا ذکر کہاں سے آ گیا؟
جسٹس (ر) انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ میں نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی پٹیشن کو مکمل طور پر پڑھا ہے، پٹیشن میں کہیں بھی اقامے کا ذکر تک نہیں بلکہ اس میں لندن فلیٹس کے حوالہ سے الزامات تھے، اگر کیس کی پروسیڈنگز کے دوران اقامہ کی بات اٹھائی گئی تو کیا اس معاملہ پر اسے (نواز شریف کو) جواب دینے کا موقع دیا گیا جس پر یہ الزام لگایا گیا تھا؟
انہوں نے کہا کہ اگر ایک فوجداری مقدمہ میں کسی کے خلاف اگر 3 الزمات کا ذکر ہے تو اسے صرف انھی 3 الزامات پر ہی چارج کیا جا سکتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ مقدمہ میں بیان کیے گئے تینوں الزامات غلط ثابت ہو جائیں مگر کسی ایسے الزام پر چارج کر دیا جاہے جس کا مقدمہ میں کہیں ذکر ہی نہیں تھا، نواز شریف کے خلاف اقامہ کا کوئی الزام نہیں تھا۔
سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس (ر) انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں خیالی تنخواہ کی بنیاد پر دیا گیا فیصلہ بھی غلط تھا، میں پاناما کیس میں دیئے گئے عدالتی فیصلے کو غلط سمجھتا ہوں اور اس سے اختلاف کرتا ہوں۔