Columns

News

پرویز الہٰی کو رہا کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ تحریکِ انصاف کا حامی ہے، پنجاب حکومت

پنجاب حکومت کے آفیشل اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ ورک ایک حساس نوعیت کے عہدہ پر فائز ہیں اور بطور جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ وہ سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کی حمایت کرتے ہیں۔

میں اکیلا رہ گیا ہوں اور تنہائی کا شکار ہوں، عمران خان

مجھے اکیلا کر دیا گیا ہے، میں یہاں اکیلا بیٹھا ہوں، میں یہاں خالی پڑا ہوں، میرے ساتھ صرف دو تین لوگ رہ گئے ہیں، لوگ یہاں آتے ہوئے ڈرتے ہیں، میں تنہائی کا شکار ہو گیا ہوں، میں کسی کو ٹیلی فون بھی نہیں کر سکتا۔

پیٹرول کے بعد ڈالر بھی سستا، ایک دن میں ریکارڈ 27 روپے کمی

گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اعلان کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ 27 روپے کمی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔

وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کا اعلان کر دیا

پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر 8 روپے کمی کی گئی ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں فی لیٹر 5 روپے کمی کی گئی ہے۔ نئی قیمتوں کے مطابق پیٹرول 262 روپے فی لیٹر جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل 253 روپے فی لیٹر دستیاب ہوگا۔

Indian-Canadian businessman in the eye of corruption storm over corrupt Malta payments

Leaked documents expose undeclared payments from a company linked to Indian-Canadian businessman Sri Ram Tumuluri to a senior Maltese official, raising fresh corruption allegations surrounding the controversial takeover of Malta's state hospitals by Tumuluri's firm, Vitals Global Healthcare.
Opinionمریم نواز کو قتل کی دھمکی

مریم نواز کو قتل کی دھمکی

Azhar Syed
Azhar Syed
Azhar Syed is an established columnist and reporter.
spot_img

یہ بہت خطرناک صورتحال ہے۔سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ مریم نواز کو “سمیش” کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔سابق وزیراعظم نے گوجرانوالہ کے جلسہ میں آرمی۔چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کا نام لیا تھا اور اس مرتبہ ان کے ساتھ جنرل عرفان ملک کا بھی نام لیا ہے کہ اگر مریم نواز کو کچھ ہوا تو یہ عہدیدار ذمہ دار ہونگے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی اور محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت جو حالات تھے اب وہ حالات نہیں۔ ابھی سوشل میڈیا پر بلوچ کلچر ڈے کے موقع پر بلوچ خواتین کے احتجاج کی ایک ویڈیو دیکھی جس میں ایک دھان پان سے بلوچ لڑکی گرج دار انداز میں بے خوفی کے ساتھ آزادی کے نعرے لگا رہی تھی اور اس کے پیچھے اپنے لاپتہ پیاروں کیلئے تڑپنے والی بچیاں اور بچے اسی انداز میں جواب دے رہے تھے۔

بلوچستان میں ہمیشہ بے چینی رہی ہے تاہم اصل مسلہ ڈاکٹر شازیہ کے عصمت دری کے الزام اور نواب اگر بگٹی کے موقف اور پھر ایک آپریشن میں شہادت سے شروع ہوا۔جنرل مشرف کے دور میں عسکریت پسندی کے جس رجحان کا آغاز ہوا اس میں ٹھہراو آصف علی زرداری کی صدارت میں میاں نواز شریف کی وزارت عظمی کے دوران آنا شروع ہو گیا تھا۔عدلیہ ،میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ نواز شریف کی فراغت کے بعد جو تبدیلی لائی اس نے آج ریاست کی سلامتی پر سوالیہ نشان کھڑے کر دئے ہیں۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت اور اس سے قبل ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے باوجود پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اپنی طرف انگلیاں اٹھنے کے باوجود کبھی بھی مکمل ولن نہیں بنی ۔اسٹیبلشمنٹ ریاست کے ایک بڑے حصہ میں خاص طور پر پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں ہیرو کا کردار ادا کرتی رہی ۔اس مرتبہ طرفہ تماشہ ہے۔پنجاب میں وہ شعور پیدا ہوا ہے کہ ایک پنجابی وزیر فواد چوہدری پنجاب میں بلوچوں کیلئے پیدا ہونے والی ہمدردی ختم کرنے کیلئے وہاں پنجابی مزدوروں کے قتل کی بات کرنے لگا ہے۔

بلوچستان میں جو نعرے لگنا شروع ہو گئے ہیں وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے خلاف لگتے ہیں۔المیہ یہ ہے کہ اسی طرح کے جذبات خیبر پختونخواہ،آزاد کشمیر اور سندھ میں بھی پیدا ہو گئے ہیں ۔ کیا سوچا جا سکتا تھا کہ پنجاب کے شہروں میں”یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے۔۔۔ کے نعرے لگیں گے۔

کیا یہ ممکن تھا کہ خیبر پختونخواہ میں پختون تحفظ موومنٹ ایسی کوئی جماعت طاقتور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں چیلینج کر سکتی ہے۔ کیا یہ ممکن تھا کہ ایجنسیوں کا فخر نامی سیاستدان لاکھوں کے جلسہ عام میں کھلے عام آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو ملکی تباہی کا ذمہ دار ٹھہرائے۔ 

پاکستان بدل رہا ہے۔پاکستان بدل چکا ہے ۔معاشی تباہی نے خوف ختم کر دیا ہے۔آج مسلم لیگ ن کا ایک سینٹر پریس کانفرنس میں چیرمین سینٹ کے انتخاب میں پڑنے والے دباو کے متعلق بتا رہا تھا۔ کوئی فوجی افسر اپنے طور پر کسی سیاستدان کو فون نہیں کر سکتا وہ صرف احکامات کی پیروی کرتا ہے۔

مریم نواز کو اگر راستے سے ہٹانے کی دھمکی دینے کا الزام سچا ہے تو اس ملک کو بچانا ہر پاکستانی کا فرض ہے ۔ریاستیں اور ادارے آئین،قانون کے ساتھ اخلاقی پیمانوں اور سچائی کی میزان پر پرکھے جاتے ہیں مستحکم اور مضبوط ہوتے ہیں۔عہدیدار ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ادارے اور ریاستیں باقی رہتی ہیں تاہم اداروں اور ریاستوں کی بقا اور استحکام کیلئے درکار وجوہات ختم کر دی جائیں تو تباہی مقدر بن جاتی ہے۔

محترمہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے وقت عالمی مافیا کو افغان وار کی وجہ سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے عہدیداروں کی ضرورت تھی ۔معیشت دیوالیہ نہیں تھی ۔اسٹیبلشمنٹ پوری ریاست کیلئے ولن نہیں بنی تھی ۔پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا ہے۔اپوزیشن اپنے لانگ مارچ اور دھرنہ کا رخ راولپنڈی کی طرف کرنے کی دھمکیاں دینے لگی ہے۔

ہمیں پورا یقین ہے کہ ملک میں ایسے لوگ اور قوتیں موجود ہیں جو عوام اور فوج کو آمنے سامنے نہیں آنے دیں گی۔یہ قوتیں کوئی ایسا ریاست دشمنی پر مبنی فیصلہ کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالیں گی کہ اپوزیشن جماعتیں جی ایچ کیو کے سامنے دھرنہ دینے پر مجبور ہو جائیں۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے مریم نواز کو ملنے والی جس دھمکی کا انکشاف کیا ہے اس معاملہ کو نپٹا لیا جائے ۔ریٹائر ہونے والوں نے اپنی مدت ملازمت کی تکمیل پر ریٹائر ہو جانا ہے لیکن کوئی ایسا معاملہ نہیں ہونا چاہئے کہ معاملات براہ راست ٹکراو پر پہنچ جائیں ۔طاقت اور خوف کے ساتھ ریاستی اداروں کو استمال کر کے اختیارات پر مکمل کنٹرول کرنے کا زمانہ لد گیا ۔اب خوف کی دیوار ٹوٹ گئی اس وقت کو کبھی نہ آنے دیں کہ رہا سہا پردہ بھی آٹھ جائے عوام براہ راست جس کو ولن سمجھتے ہیں اس کے سامنے آن کھڑے ہوں۔

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

عدالت ہے یا عمران خان کا ڈیرہ؟

ان فیصلوں سے ریاست کی رٹ اور قانون کی گرفت کمزور ہوئی ہے جبکہ عدالتی وقار بھی مجروح ہوا ہے اور پولیس و دیگر اداروں کی بھی توہین کی گئی ہے۔

کیا عمران خان قانون سے بالاتر ہے؟

سوالات تو بہت سارے ہیں اور یقیناً جواب طلب ہیں مگر یہاں صرف ایک ہی سوال پر اکتفا کیا جا رہا ہے کہ کیا عمران خان ریاست کے تمام قوانین سے بالاتر ہیں؟

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

پرویز الہٰی کو رہا کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ تحریکِ انصاف کا حامی ہے، پنجاب حکومت

پنجاب حکومت کے آفیشل اکاؤنٹ سے یہ پیغام جاری کیا گیا ہے کہ غلام مرتضیٰ ورک ایک حساس نوعیت کے عہدہ پر فائز ہیں اور بطور جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے اہم مقدمات کی سماعت کر رہے ہیں جبکہ وہ سوشل میڈیا پر تحریکِ انصاف کی حمایت کرتے ہیں۔

میں اکیلا رہ گیا ہوں اور تنہائی کا شکار ہوں، عمران خان

مجھے اکیلا کر دیا گیا ہے، میں یہاں اکیلا بیٹھا ہوں، میں یہاں خالی پڑا ہوں، میرے ساتھ صرف دو تین لوگ رہ گئے ہیں، لوگ یہاں آتے ہوئے ڈرتے ہیں، میں تنہائی کا شکار ہو گیا ہوں، میں کسی کو ٹیلی فون بھی نہیں کر سکتا۔

پیٹرول کے بعد ڈالر بھی سستا، ایک دن میں ریکارڈ 27 روپے کمی

گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اعلان کے بعد آج ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ 27 روپے کمی کو خوش آئند قرار دیا جا رہا ہے اور اس کی وجہ سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں بھی کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔