غدار فیکٹری
آمرانہ قوتوں کے پروردہ گورنر جنرل غلام محمد غیر جمہوری طریقے سے قومی اسمبلی توڑ دیتا ہے تو دلیر اور جمہوری اصولوں پر کاربند سپیکر مرکزی اسمبلی مولوی تمیز الدین اس اقدام کو فیڈرل کورٹ میں چیلنج کر کے آمرانہ قوتوں کے مقابل پہلے جمہوریت پسند سیاستدان کی حیثیت سے سامنے آ جاتا ہے۔
ملاحظہ ہوں کہ آمریت کو للکارنے پر قائد اعظم کی سگی بہن فاطمہ جناح غددار ٹھہرتی ہیں لیکن بزور قوت ملک پر قبضہ کرنے والا ایوب خان مارشل لاء ایبڈو بنیادی جمہوریت دریا بیچنے اور گندھارا انڈسٹریز جیسی شرمناک شہادتوں کے باوجود بھی محب وطن ٹھہرتے ہیں۔
پرویز مشرف بے چارے کے ساتھ تو اس”معاملے” میں بہت” زیادتی” ہوئی
پس ثابت ہوا کہ غددار فیکٹری میں بننے والا مال بھی “اوریجنل” نہیں بلکہ سادہ لوح اور بے خبر “گاہک” کو ہمیشہ دھوکے میں رکھ کر “غلط” چیز پر ٹرخایا گیا
لیکن برا ہو سمجھ بوجھ اور وقت کی تبدیلی کا کہ اب مارکیٹ میں شعور اور باخبری جیسے قیمتی اجناس کی آمد نے “کسٹمرز “کی اکثریت کو اپنی طرف کھینچنا شروع کیا اس لئے “پرانا سودا” بکنے کی بجائے پڑا پڑا گلنے سڑنے لگا ہے.
اس نئے صورتحال میں مالکان سے زیادہ ان “انویسٹرز ” کی پریشانی دیدنی ہے جن کی کمائی اور امید کا واحد ذریعہ ہی یہی غددار فیکٹری ہے۔
Subscribe
0 Comments