spot_img

Columns

Columns

News

تورطت المملكة العربية السعودية في مؤامرة للإطاحة بحكومة رئيس الوزراء السابق عمران خان، كما يزعم أحد المقربين من عمران خان

لقد أطاحت المملكة العربية السعودية بحكومة عمران خان، وكانت المملكة العربية السعودية والولايات المتحدة هما الدولتان اللتان اكتملت بدعمهما عملية تغيير النظام. كما أن الدعم الاقتصادي الذي تقدمه المملكة العربية السعودية لباكستان هو أيضًا جزء من نفس التخطيط، شير أفضل مروات۔

Pakistan grants 34 firms licenses to develop electric vehicles for its domestic market

Pakistan's Engineering Development Board has granted 34 licenses for electric vehicle manufacturing under its 2020-2025 policy, aiming to equip petrol stations with EV chargers and leverage global climate funds to promote clean transportation.

پاک فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا

پاک فوج نے سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف نجی ہاوسنگ سوسائٹی کے مالک کی درخواست پر انکوائری کا آغاز کر دیا ہے، جنرل (ر) فیض حمید پر الزام ہے کہ انہوں نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے خلاف دورانِ ملازمت اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا تھا۔

عمران خان کی حکومت سعودی عرب نے گِرائی تھی، شیر افضل مروت

عمران خان کی حکومت سعودی عرب نے گِرائی تھی، سعودی عرب اور امریکہ دو ممالک تھے جن کے تعاون سے رجیم چینج آپریشن مکمل ہوا، سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کیلئے معاشی تعاون بھی اسی پلاننگ کا حصہ ہے۔راہنما تحریکِ انصاف شیر افضل مروت
Financeثاقب نثار کا صادق و امین، فیروزوالا فائلز
spot_img

ثاقب نثار کا صادق و امین، فیروزوالا فائلز

TT Staff Reporter
TT Staff Reporter
Breaking stories from The Thursday Times' in-house reporter.
spot_img

This report, which originally appeared on Fact Focus, has been translated to the Urdu language.

The original article, by Shumaisa Rehman, can be read here.


شیخوپورہ کے علاقے فیروزوالہ میں سابق آئی جی پنجاب شاہ نذیر عالم کی بیوہ اور جنرل ر شاہ عارف عالم کی سوتیلی والدہ مسمات نگہت ارم 500 کنال 9 مرلے اراضی کی مالک تھیں۔ انہوں نے اس اراضی کا مختارنامہ 1996 میں عمران خان کے والد اکرام اللہ نیازی کو دیا۔

مختار نامے کی بنیاد پر اکرام اللہ نیازی نے یہ اراضی 13 اکتوبر 2004 کو اپنے بیٹے عمران خان اور چار بیٹیوں کو 70 لاکھ روپے میں فروخت کر دی

عمران خان نے یہ جائیداد 2005′ 2006 اور 2007 میں الیکشن کمیشن کو جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیل میں ظاہر نہیں کیا۔ جبکہ 2005 سے 2009 تک اپنی انکم ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر نہیں کیا۔

19 مارچ 2008 کو اکرام اللہ نیازی کا انتقال ہوا۔ جس کے بعد علیمہ خان نے یہ جائیداد اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ میں ظاہر کی لیکن غلط بیانی کرتے ہوئے اسے “وراثتی” ظاہر کر کے اس کی مالیت صفر لکھی۔ حالانکہ جائیداد اپنے والد سے “خریدی” تھی۔

عمران خان نے یہ جائیداد 2010 میں ظاہر کی لیکن غلط بیانی کرتے ہوئے اسے “وراثتی” اور مالیت “صفر” ظاہر کی۔

With thanks to Fact Focus.

۔ 2004 میں خریدی گئی اس جائیداد کے متعلق 15 سال مسلسل جھوٹ بولنے کے بعد 2019 میں متین احمد بُھلہ کو 35 کروڑ روپے میں فروخت کر دیا گیا۔ خریدار کا ٹیکس بچانے کیلیے اس جائیداد

کو ایک ہی شخص کو دو ماہ میں 80 رجسٹریوں کے ذریعے بیچا گیا اور ہر رجسٹری کی مالیت 40 لاکھ سے کم رکھی گئی

With thanks to Fact Focus.

عمران خان کو 2005 میں پشاور میں ایک پلاٹ “گفٹ” ملا۔ جس کی لیکن دس سال چھپانے کے بعد پہلی دفعہ 2015 میں ظاہر کیا۔ 2005 میں عمران خان اسمبلی کا رکن تھا لیکن الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی تفصیل میں اس پلاٹ کو ظاہر نہیں کیا گیا۔

دسمبر 2015 کو پشاور میں ایک تقریب کے دوران عمران خان نے اس پلاٹ کی ملکیت کو تسلیم کیا اور بتایا کہ یہ پلاٹ شوکت خانم ہسپتال کو دیدیا گیا ہے۔ٹھائیسواں

۔ 28 دسمبر 2015 کو دوران عمران خان نے اس پلاٹ کی ملکیت کو تسلیم کیا اور بتایا کہ یہ پلاٹ شوکت خانم ہسپتال کو دیدیا گیا ہے۔؎

۔ 1987 میں بھارت کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دینے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو لاہور میں رہائشی پلاٹ دینے کا اعلان کیا گیا جس کی ایک شرط یہ تھی کہ پہلے سے پنجاب میں کوئی گھر یا پلاٹ نہ ہو۔

عمران خان نے بھی 2 اپریل 1987 کو پلاٹ کیلیے درخواست دی جس کیساتھ بیان حلفی لگایا کہ اس کا کوئی گھر یا پلاٹ نہیں جبکہ اس وقت وہ اپنے فیملی ہاؤس میں رہتے تھے اور ویسٹ وڈ سوسائٹی لاہور میں کئی پلاٹوں کے مالک تھے۔ یہ سوسائٹی اکرام اللہ نیازی نے اسی کی دہائی میں بنائی تھی

عمران خان نے 10 مئی 1983 کو جرسی آئی لینڈ میں “نیازی سروسز لمیٹڈ” کے نام سے آفشور کمپنی بنائی۔ اس کمپنی کے متعدد بنک اکاؤنٹس کھولے گئے۔ اسی کمپنی کے نام پر لندن میں 117000 پاؤنڈ کا اپارٹمنٹ خریدا گیا۔ 2015 تک کمپنی اور اکاؤنٹس نہ الیکشن کمیشن اور نہ ہی ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کیے

۔ 2000 میں یہ اپارٹمنٹ اس وقت ظاہر کیا گیا جب جنرل ر مشرف نے کالا دھن سفید کروانے کیلیے ٹیکس ایمنیسٹی سکیم متعارف کروائی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ 2002 کے الیکشن میں عمران خان وزیراعظم بننے کا امیدوار تھا۔

ثاقب نثار کے فیصلے کے مطابق آفشور کمپنی صرف اپارٹمنٹ کیلیے بنائی گئی تھی اس لیے اس کا علیحدہ سے ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا حالانکہ عمران خان کی طرف سے جمع کرائی گئی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آفشور کمپنی کے ذریعے دیگر کام بھی کیے جا رہے تھے۔

عمران خان کی طرف سے جمع کروائی گئی بنک سٹیٹمنٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کم وبیش ایک لاکھ پاؤنڈز کی ٹرانزیکشنز اپارٹمنٹ سے متعلقہ نہیں تھیں۔ اور یہ سٹیٹمنٹس بھی صرف پانچ سال کی تھیں۔ 15 سال کی بنک سٹیٹمنٹس عدالت کو فراہم ہی نہیں کی گئیں۔

نومبر 2020 میں یہ خبریں سامنے آئیں کہ وزیراعظم نے غیر ملکی سربراہوں سے ملنے والے تحائف میں کوئی تحفہ توشہ خانے سے لیا اور پھر فروخت کر دیا۔ ایک شہری ابرار خالد نے کابینہ ڈویژن کو درخواست دی کہ وزیراعظم کی طرف سے رکھے جانیوالے تحائف اور انکی مالیت سے آگاہ کیا جائے۔

کابینہ ڈویژن نے یہ تفصیل دینے سے انکار کر دیا جس پر شہری نے پاکستان انفارمیشن کمشن کو درخواست دیدی۔ کمشن نے 21 جنوری 2021 کو کابینہ ڈویژن کو تفصیل فراہم کرنے اور ویب سائٹ پر بھی شائع کرنے کا حکم دیا۔ جس کو کابینہ ڈویژن نے 10 ستمبر 2021 کو ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا

فیصلہ چیلنج کرنے کے دس دن بعد 10 ستمبر 2021 کو عمران خان نے توشہ خانہ سے لیا جانیوالا گفٹ اپنی ٹیکس ریٹرنز میں ظاہر کر دیا جس کی مالیت 11.68 ملین روپے ظاہر کی۔

With thanks to Fact Focus.

عمران خان نے اپنی ٹیکس ریٹرنز ہمیشہ لیٹ داخل کیں لیکن 2021 کی ٹیکس ریٹرنز ستمبر میں ہی جمع کروا دیں جس میں توشہ خانہ سے لیا جانے والا “تحفہ” ظاہر کر دیا

With thanks to Fact Focus.

With additional reporting and translation by Lawliga.

Reach out to him @Lawliga.

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments

Read more

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
error: