نئی مخلوط حکومت کو آتے ہی پٹرول کی قیمت میں اضافہ کرنا پڑا جس سے عام عوام شدید متاثر ہوئی اور ظاہر ہے سخت ردعمل بھی دے رہی ہے جبکہ یہ سب عمران خان کے عوام دشمن معاہدے کے تحت قیمتوں میں اضافہ کیا گیا جو اس نے آئی ایم ایف سے کئے، اب جبکہ یہ مہنگائی عوام پر لاگو ہوہی چکی ہے تو کچھ بوجھ کیوں نہ اشرافیہ پر بھی ڈالا جائے، جس کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز پیش ہیں۔ ملک میں فوری مالیاتی ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے تمام سرکاری محکموں سے اپنے اخراجات 50 فیصد تک کم کرنے کا کہا جائے۔
مفت پٹرول، فری بجلی پر پابندی، گاڑیاں 1300 سی سی سے بڑی سرکاری گاڑیوں کا استعمال فی الفور بند کیا جائے۔ ایک سے زیادہ پروٹوکول یا سیکیورٹی گاڑی پر مکمل پابندی ہو۔ بلیو بک میں درج عہدے داروں کے علاوہ جسے بھی سیکیورٹی درکار ہو وہ خود اخراجات برداشت کرے۔ پولیس سیکیورٹی میں سرکاری گاڑیاں دینا بند کی جائیں، تمام سرکاری دوروں کو محدود کر دیا جائے۔ تمام میٹنگز اور کانفرنسز ورچول کر دی جائیں۔ ٹی اے ڈی اے بند کر دیا جائے۔
تمام ملٹی نیشنل کمپنیز کو دفاتر نیشنل گریڈ سے سولر سسٹم پر مبتقل کرنے کا کہا جائے۔
پڑھیں: ریاست مدینہ کے دعویدار کی سطحی سوچ
گھریلو استعمال کے لیے سولر سسٹم پر بلا سود، آسان اقساط قرضے دیئے جائیں۔ دفتری اوقات دو گھنٹے بڑھا کر تین جمعہ ہفتہ اتوار کی چھٹی کر کے توانائی بچائی جائے۔ اشیائے ضروریہ کی دکانوں کے علاوہ ورکنگ ڈیز میں تمام بازار مغرب کے وقت بند کر دیئے جائیں۔ چھٹی کے تین دنوں میں نیون سائنز بھی بند رکھے جائیں۔
مسلح افواج کے غیر دفاعی اخراجات میں تیس فیصد کمی لائی جائے۔ افسران کی سفری مراعات ختم کر دی جائیں۔ تمام پروٹوکول اور سیکیورٹی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے۔ذاتی استعمال کی گاڑیوں کے اخراجات افسران خود برداشت کریں۔ فوجی اداروں کے کاروبار کو حاصل مراعات کا خاتمہ کیا جائے۔ دوبارہ ملازمت کرنے والوں کی پینشن بند کر دی جائے۔
تمام وزراء اور پارلیمنٹیزینز کی تنخواہ اور تمام مراعات بشمول ٹی اے ڈی اے فوری بند کر دی جائیں۔ کوئی بھی وزیر یا پھرپارلیمان کا ممبر بیان حلفی دے کر مراعات لے سکے اگر اُسے ضرورت ہے۔
صدر، وزیراعظم، گورنر، وزرائے اعلی، تمام صوبائی اور وفاقی کابینہ کا بجٹ نصف کیا جائے۔
اشرافیہ کی عیاشیوں کو نظر انداز کر کے، تمام بوجھ عوام کو منتقل کرنا، سراسر عوام اور ملک دشمنی ہے،اس لئے عوامی مطالبات پر غور کیا جائے تو یقینا عوام بھی اس مشکل وقت میں حکومت کے ساتھ کھڑی ہو کر یہ وقت بھی گزار لے گی، اس امید کے ساتھ کہ اچھے دن آئیں گے۔
The contributor, Shabana Shaukat, writes for digests and magazines nationally.
Reach out to her @Shabanashaukat4.