ACROSS TT

News

پاکستان کی اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت، قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان، نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار

نائب وزیرِاعظم اسحاق ڈار نے اسرائیل کے فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قطر کی خودمختاری اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کاسلامتی کونسل کا فوری اجلاس بلانے، انسانی حقوق کونسل میں فوری بحث اور دوحہ میں غیر معمولی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی حمایت کا اعلان۔

قطر میں اسرائیلی حملے، امریکی صدر کی منظوری اور پیشگی آگاہی کا انکشاف، الجزیرہ ٹی وی رپورٹ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے قطر پر حملے کا گرین سگنل دیا، ایک امریکی اہلکار نے انکشاف کیا کہ امریکہ کو کارروائی سے قبل حملے کا علم تھا مگر ہدف اور مقام کی تفصیلات معلوم نہیں تھیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ کو اس آپریشن کا پیشگی علم تھا۔

اسرائیل نے قطر میں حماس پر حملے کی مکمل ذمہ داری قبول کرلی

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قطر میں حماس پر کیا گیا حملہ مکمل طور پر اسرائیل نے خود کیا اور اس کی پوری ذمہ داری بھی قبول کرتا ہے۔

Israel claims full responsibility for Qatar strike on Hamas leaders

Israel’s Prime Minister’s Office announced that today’s strike targeting Hamas leadership was an entirely independent Israeli operation as officials stressed that Israel initiated, carried out and takes full responsibility for the action.

پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں امریکی سرمایہ کاری، وزیرِاعظم سے اعلیٰ سطحی وفد کی ملاقات

وزیرِاعظم شہباز شریف، آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے اعلیٰ سطحی امریکی وفد کی ملاقات۔ امریکی کمپنیوں کی پاکستان میں معدنیات، نایاب دھاتوں اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری اورکان کنی کے منصوبوں اور ویلیو ایڈیشن سہولیات کے قیام میں دلچسپی۔
Newsroomمیری بیٹی کے اغوا کی کوشش اور میرے بیٹوں پر حملہ کیا...

میری بیٹی کے اغوا کی کوشش اور میرے بیٹوں پر حملہ کیا گیا، جسٹس شوکت صدیقی

سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید میرے گھر پر آئے اور کہا کہ اگر پانامہ میں نواز شریف کو سزا نہ ہوئی تو ہماری دو برس کی محنت ضائع ہوجائیگی جسٹس شوکت عزیز صدیقی

spot_img

میرے دونوں بیٹوں پرحملہ کیا گیا اور میری بیٹی جو یونیورسٹی کی طالبہ تھی اسکو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی یہ انکشاف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معروف صحافی عمار مسعود کو اپنے حالیہ دیے گئے انٹریو میں پہلی بار بتائی۔

جسٹش شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے دوران سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید میرے گھر آئے  اور کہا ہم پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کے کیس کا کیا بنے گا میں نے کہا کہ اس میں بری بھی ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نہیں سزا تو ضرور ہونی ہے بس یہ پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ اسکے بعد ہائیکورٹ میں کیا ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید نے مجھ سے پوچھا کہ اگر نواز شریف کا کیس آپکے پاس اپیل میں آتا ہے تو آپ کیا کرینگے تو میں نے ان سے کہا کہ میں تو میرٹ پر فیصلہ کرونگا تو اس پر انہوں نے وہ تاریخی جملہ کہا کہ،  “اس طرح تو ہماری دو برس کی محنت ضائع ہوجائیگی”۔

جسٹس شوکت صدیقی نے بتایا کہ میں نے جنرل فیض حمید سے سوال کیا کہ آپ نے مجھے ڈویژن بنچ سے کیوں ہٹوایا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے بڑوں ثاقب نثار سے بات کرکے آپکو ہٹوایا ہے۔

اس موقع پر سابق جج نے بتایا کہ جونہی پانامہ سے منسلک کیسز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشنز آنا شروع ہوئیں تو مجھے اچانک ڈویژن بنچ سے ہٹا دیا گیا۔

 شوکت صدیقی نے کہا کہ عام تاثر یہ ہے مجھے فوج نے نکلوایا عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ فوج عدلیہ کا کندھا استعمال کرتی ہے لیکن میرے کیس میں عدلیہ نے فوج کا کندھااستعمال کیا  ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ میرے پیچھے پڑے ہوئے تھے کیونکہ 26 نومبر 2018 کو میں نے چیف جسٹس بن جانا تھا جبکہ ثاقب نثار کا ٹارگٹ اپنے شاگرد جسٹس عامر فاروق کوسینئر جج بنوانا تھا۔

میاں نواز شریف کیخلاف پانامہ کیس میں دی گئی ججمنٹ کے بارے میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پانامہ ججمنٹ کو ایک نہ ایک دن تاریخ کوڑے دان میں ضرور پھینکا جائیگا کیونکہ ایسے فیصلے کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی انکا کہنا تھا کہ اس ججمنٹ میں نہ صرف میاں نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی بالکہ قانون کی ایسی کی تیسی کر کے رکھ دی گئی انہوں نے مزید کہا کہ مجرم نواز شریف نہیں ہیں بالکہ مجرم جسٹس منیر سے لیکر آج تک انکی باقیات مجرم ہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انٹرویو میں بتایا کہ عدالتوں سے فیصلے اکیلے جنرل فیض حمید بطور ڈی جی آئی ایس اکیلے نہیں کروا رہے تھے بالکہ اس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی انکے ساتھ تھے ان میں تال میل مکمل موجود تھی۔

اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ ہماری سپریم کورٹ فیصلے یا رومانس میں آکر کرتی ہے یا دباو کے تحت کرتی ہے۔

اپنے نکالے جانے کے فیصلے بارے سابق جج نے بتایا کہ جس سپریم جیوڈیشل کونسل نے مجھے نکالنے کی سفارش کی تھی اس باری باری بننے والے تینوں سابق چیف جسٹس جن میں ثاقب نثار آصف سعید کھوسہ اور گلزار احمد شامل تھے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس عطا بندیال سے امید تھی کہ وہ میرے خلاف پرسنل نہیں ہونگے لیکن سب سے زیادہ مایوسی انہی سے ہوئی کیونکہ جب صرف ایک سماعت باقی رہ گئی تو انہوں نےدو ججز کی ریٹائرمنٹ تک اسکو لٹکایا جسکی وجہ سے بنچ ہی ٹوٹ گیا۔

معروف صحافی عمار مسعود کے ساتھ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تاریخی انٹرویو انکےچینل پر دیکھا جاسکتا ہے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img

LEAVE A COMMENT

Please enter your comment!
Please enter your name here
This site is protected by reCAPTCHA and the Google Privacy Policy and Terms of Service apply.

The reCAPTCHA verification period has expired. Please reload the page.

error: