spot_img

Columns

News

غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار

غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، فلسطینی عوام 6 ماہ سے جنگ اور بھوک کا سامنا کر رہے ہیں، غزہ میں جنگ بندی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مطالبہ ہے، ہمیں غزہ کے مسلمانوں کو بھولنا نہیں چاہیے۔

مجھ پر پریشر آیا تو ہائی کورٹ کے ججز نے میرا سوشل بائیکاٹ کر دیا تھا، جسٹس (ر) شوکت عزیز صدیقی

مجھ پر دباؤ آیا تو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تمام ججز نے میرا سوشل بائیکاٹ کر دیا تھا جبکہ اس صورتحال کے بینفیشریز اطہر من اللّٰہ، عامر فاروق اور محسن اختر کیانی تھے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کی حدود میں نہیں آتا۔

سٹاک مارکیٹ میں نئی تاریخ رقم، 66 ہزار کی نفسیاتی حد عبور ہو گئی

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم، آج 66 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور ہو گئی، سٹاک ایکسچینج 66 ہزار 547 کی سطح پر پہنچ گیا، مجموعی طور پر ہنڈرڈ انڈیکس میں 641 پوائنٹس کا اضافہ ہوا، انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں بھی کمی

مجھے معلوم تھا کہ میاں نواز شریف وزارتِ عظمٰی نہیں لیں گے، سینیٹر عرفان صدیقی

مجھے معلوم تھا نواز شریف وزارتِ عظمٰی نہیں لیں گے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کچھ حلقوں میں ان سے متعلق تحفظات موجود ہیں جو جمہوری نظام کو پٹڑی سے اتار سکتے ہیں، ممکن ہے کہ میاں صاحب مستقبل قریب میں جماعت کی قیادت خود سنبھال لیں گے۔

الیکشن 2018 کو جنرل باجوہ جی ایچ کیو میں بیٹھ کر مینیج کر رہے تھے، خواجہ آصف

الیکشن 2018 کو جنرل باجوہ جی ایچ کیو میں بیٹھ کر مینیج کر رہے تھے، پاکستانی عوام کو تمام باتیں معلوم ہونی چاہئیں، میں یہ حقائق قرآن پر ہاتھ رکھ کر بیان کروں گا اور جس کے بارے میں بات کروں گا اسے بھی کہوں گا کہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر مجھے جھوٹا ثابت کرو۔
spot_img
Newsroomمیری بیٹی کے اغوا کی کوشش اور میرے بیٹوں پر حملہ کیا...

میری بیٹی کے اغوا کی کوشش اور میرے بیٹوں پر حملہ کیا گیا، جسٹس شوکت صدیقی

سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید میرے گھر پر آئے اور کہا کہ اگر پانامہ میں نواز شریف کو سزا نہ ہوئی تو ہماری دو برس کی محنت ضائع ہوجائیگی جسٹس شوکت عزیز صدیقی

spot_img

میرے دونوں بیٹوں پرحملہ کیا گیا اور میری بیٹی جو یونیورسٹی کی طالبہ تھی اسکو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی یہ انکشاف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے معروف صحافی عمار مسعود کو اپنے حالیہ دیے گئے انٹریو میں پہلی بار بتائی۔

جسٹش شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے دوران سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید میرے گھر آئے  اور کہا ہم پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف کے کیس کا کیا بنے گا میں نے کہا کہ اس میں بری بھی ہوسکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ نہیں سزا تو ضرور ہونی ہے بس یہ پتہ کرنا چاہتے ہیں کہ اسکے بعد ہائیکورٹ میں کیا ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ جنرل فیض حمید نے مجھ سے پوچھا کہ اگر نواز شریف کا کیس آپکے پاس اپیل میں آتا ہے تو آپ کیا کرینگے تو میں نے ان سے کہا کہ میں تو میرٹ پر فیصلہ کرونگا تو اس پر انہوں نے وہ تاریخی جملہ کہا کہ،  “اس طرح تو ہماری دو برس کی محنت ضائع ہوجائیگی”۔

جسٹس شوکت صدیقی نے بتایا کہ میں نے جنرل فیض حمید سے سوال کیا کہ آپ نے مجھے ڈویژن بنچ سے کیوں ہٹوایا تو انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ کے بڑوں ثاقب نثار سے بات کرکے آپکو ہٹوایا ہے۔

اس موقع پر سابق جج نے بتایا کہ جونہی پانامہ سے منسلک کیسز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پٹیشنز آنا شروع ہوئیں تو مجھے اچانک ڈویژن بنچ سے ہٹا دیا گیا۔

 شوکت صدیقی نے کہا کہ عام تاثر یہ ہے مجھے فوج نے نکلوایا عمومی طور پر دیکھا گیا ہے کہ فوج عدلیہ کا کندھا استعمال کرتی ہے لیکن میرے کیس میں عدلیہ نے فوج کا کندھااستعمال کیا  ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ میرے پیچھے پڑے ہوئے تھے کیونکہ 26 نومبر 2018 کو میں نے چیف جسٹس بن جانا تھا جبکہ ثاقب نثار کا ٹارگٹ اپنے شاگرد جسٹس عامر فاروق کوسینئر جج بنوانا تھا۔

میاں نواز شریف کیخلاف پانامہ کیس میں دی گئی ججمنٹ کے بارے میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ پانامہ ججمنٹ کو ایک نہ ایک دن تاریخ کوڑے دان میں ضرور پھینکا جائیگا کیونکہ ایسے فیصلے کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی انکا کہنا تھا کہ اس ججمنٹ میں نہ صرف میاں نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی بالکہ قانون کی ایسی کی تیسی کر کے رکھ دی گئی انہوں نے مزید کہا کہ مجرم نواز شریف نہیں ہیں بالکہ مجرم جسٹس منیر سے لیکر آج تک انکی باقیات مجرم ہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے انٹرویو میں بتایا کہ عدالتوں سے فیصلے اکیلے جنرل فیض حمید بطور ڈی جی آئی ایس اکیلے نہیں کروا رہے تھے بالکہ اس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر بھی انکے ساتھ تھے ان میں تال میل مکمل موجود تھی۔

اس موقع پر انکا کہنا تھا کہ ہماری سپریم کورٹ فیصلے یا رومانس میں آکر کرتی ہے یا دباو کے تحت کرتی ہے۔

اپنے نکالے جانے کے فیصلے بارے سابق جج نے بتایا کہ جس سپریم جیوڈیشل کونسل نے مجھے نکالنے کی سفارش کی تھی اس باری باری بننے والے تینوں سابق چیف جسٹس جن میں ثاقب نثار آصف سعید کھوسہ اور گلزار احمد شامل تھے۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ موجودہ چیف جسٹس عطا بندیال سے امید تھی کہ وہ میرے خلاف پرسنل نہیں ہونگے لیکن سب سے زیادہ مایوسی انہی سے ہوئی کیونکہ جب صرف ایک سماعت باقی رہ گئی تو انہوں نےدو ججز کی ریٹائرمنٹ تک اسکو لٹکایا جسکی وجہ سے بنچ ہی ٹوٹ گیا۔

معروف صحافی عمار مسعود کے ساتھ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا تاریخی انٹرویو انکےچینل پر دیکھا جاسکتا ہے۔

Read more

میاں نواز شریف! یہ ملک بہت بدل چکا ہے

مسلم لیگ ن کے لوگوں پر جب عتاب ٹوٹا تو وہ ’نیویں نیویں‘ ہو کر مزاحمت کے دور میں مفاہمت کا پرچم گیٹ نمبر 4 کے سامنے لہرانے لگے۔ بہت سوں نے وزارتیں سنبھالیں اور سلیوٹ کرنے ’بڑے گھر‘ پہنچ گئے۔ بہت سے لوگ کارکنوں کو کوٹ لکھپت جیل کے باہر مظاہروں سے چوری چھپے منع کرتے رہے۔ بہت سے لوگ مریم نواز کو لیڈر تسیلم کرنے سے منکر رہے اور نواز شریف کی بیٹی کے خلاف سازشوں میں مصروف رہے۔

Celebrity sufferings

Reham Khan details her explosive marriage with Imran Khan and the challenges she endured during this difficult time.

نواز شریف کو سی پیک بنانے کے جرم کی سزا دی گئی

نواز شریف کو ایوانِ اقتدار سے بے دخل کرنے میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ بھرپور طریقے سے شامل تھی۔ تاریخی شواہد منصہ شہود پر ہیں کہ عمران خان کو برسرِ اقتدار لانے کے لیے جنرل باجوہ اور جنرل فیض حمید نے اہم کردارادا کیا۔

ثاقب نثار کے جرائم

Saqib Nisar, the former Chief Justice of Pakistan, is the "worst judge in Pakistan's history," writes Hammad Hassan.

عمران خان کا ایجنڈا

ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں افراتفری انتشار پھیلے مگر عمران خان تمام حدیں کراس کر رہے ہیں۔

لوٹ کے بدھو گھر کو آ رہے ہیں

آستین میں بت چھپائے ان صاحب کو قوم کے حقیقی منتخب نمائندوں نے ان کا زہر نکال کر آئینی طریقے سے حکومت سے نو دو گیارہ کیا تو یہ قوم اور اداروں کی آستین کا سانپ بن گئے اور آٹھ آٹھ آنسو روتے ہوئے ہر کسی پر تین حرف بھیجنے لگے۔

حسن نثار! جواب حاضر ہے

Hammad Hassan pens an open letter to Hassan Nisar, relaying his gripes with the controversial journalist.

#JusticeForWomen

In this essay, Reham Khan discusses the overbearing patriarchal systems which plague modern societies.
spot_img
Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
View all comments
error: