سابق آرمی چیف جنرل قمرباجوہ کیمطابق تحریک انصاف ملک کیلئے خطرناک تھی اور اگر عمران خان مزید وزیراعظم رہتے تو ملک کا بچنا مشکل تھا یہ بات سابق آرمی چیف سے ملاقات کے حوالہ سے صحافی جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں شائع کی ہے۔
جاوید چوہدری کیمطابق جنرل باجوہ نے بتایا کہ عمران خان نے سعودی کراون پرنس کو پنجابی میں کوئی ایسی نازیبا بات کی جوعمران خان کی کابینہ کے اپنے ہی وزیر نے سعودی سفیر کو بتا دی جس کا سعودی سفیر نے مختلف لوگوں سے ترجمہ کروایا۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ میں نے جنرل باجوہ سے سوال کیا کہ کیا آپ نے عمران خان کی حکومت گرائی اور کیوں؟ جس کے جواب میں جنرل باجوہ نے کہا کہ ہم نے انکی حکومت نہیں گرائی ہمارا صرف یہ جرم گردانا گیا کہ ہم نے عمران خان کی حکومت کیوں نہیں بچائی۔ عمران خان صرف یہ چاہتے تھے کہ انکی حکومت بچائی جائے۔ اس پر جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ میں نے ان سے سوال کیا کہ آپ پہلے بھی تو انکی حکومت گرنے سے بچاتے رہے ہیں تو اس پر جنرل باجوہ نے جواب دیا کہ میرے لیے یہ زیادہ سوٹ ایبل تھا کہ میں عمران خان کی حکومت بچاتا اور عزت کیساتھ فیئرویل لیکر رخصت ہوجاتا لیکن میں نے ملک کی خاطر اپنے امیج کی قربانی دی۔
جنرل باجوہ اورعمران خان کی ملاقات بارے جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ جنرل باجوہ کیمطابق ایک طویل تعطل کے بعد عمران خان سے انکی ملاقات صدر عارف علوی کی خواہش پر ہوئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ عارف علوی نے اس ملاقات کیلئے پوری خلوص کیساتھ کوشش کی لیکن عمران خن نے انکے اخلاص کو وقعت نہیں دی اور مسائل بڑھتے چلے گئے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ نے عمران خان کو قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے سے روکا تھا؟ جس پر جنرل باجوہ نے جواب دیا کہ میں نے تحریک عدم اعتماد کے بعد عمران خان کو میسج کیا کہ وزیراعظم صاحب آپ ابھی ایک میچ ہارے ہیں، سیریز ابھی باقی ہے! آپ اور حکومت میں صرف دو ووٹوں کا فرق ہے آپ قومی اسمبلی سے اسعتفے دینے جیسی غلطی نہ کریں کیونکہ یہ وہی غلطی ہے جو خالدہ ضیا نے بنگلہ دیش میں کی تھی جس کے نتیجہ میں بنگلہ دیش کی موجوہ وزیراعطم حسینہ واجد نے انکی پوری جماعت ہی تباہ کردی۔
جنرل باجوہ نے مزید کہا کہ میں نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ آپ کو اسمبلی میں ہی رہنا چاہیے کیونکہ آپ کو دوبارہ موقع مل سکتا ہے جنرل باجوہ کہتے ہیں کہ عمران خان نے میرا بھیجا گیا میسج پڑھ تو لیا لیکن اسکا کوئی جواب نہیں دیا اور پھر میرا اور انکا رابطہ ختم ہوگیا۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے بتایا کہ جب عمران خان شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنانے لگے تو میں نے روکا اور کہا کہ یہ اپنا بینک نہیں چلاسکے ملکی معیشت کیسے چلائیں گے یہ تو ملک کا بھٹہ بیٹھا دیں گے ،شوکت ترین کے خلاف نیب میں 8 ارب کی کرپشن کا کیس تھا اور مجبورا جنرل فیض حمید نے شوکت ترین کی 8 ارب کی کرپشن کا کیس ختم کروادیا۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ جنرل باجوہ نے کہا کہ میں نے عمران خان سے پوچھا کہ آپ مجھے میر جعفر صادق سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں تو پھر آپ مجھے کیوں ملنا چاہتے ہیں؟ اس پر عمران خان کا جواب تھا میں میر جعفر صادق آپکو نہیں بالکہ نواز شریف اور شہباز شریف کو کہتا ہوں۔