سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیرشہباز گل کی گرفتاری کے بعد ان سے انٹیلیجنس حکام نے تفتیش کی اور ان سے ایک سٹیلائٹ فون برآمد ہوا جس سے وہ دو اہم فوجی افسران سے بات کرتے تھے جن میں ایک جنرل فیض حمید اور دوسرے جنرل آصف غفورتھے۔ یہ بات صحافی اعزاز سید نے اپنے پروگرام میں صحافی عمرچیمہ سے بات کرتے ہوئے کہی۔
اعزاز سید نے مزید بتایا کہ شہباز گل کی گرفتاری کے بعد ان سے ایک لیپپ ٹاپ بھی ملا جس میں 114 فوجی افسران اور انکی فیملیز کا ڈیٹا برآمد ہوا۔ انکوائری کے بعد پتہ چلا کہ یہ ڈیٹا انکو نادرا کی جانب سے ملا تھا۔ واضع رہے کہ اس ڈیٹا تک رسائی صرف دو افراد کے پاس ہوتی ہے جن میں ایک نادرا چیئرمین اور دوسرا ڈیٹا ویئر انچارج ہوتا ہے اور ڈیٹا ویئر انچارج بھی اس ڈیٹا کو نادرا چیئرمین کی مرضی کے بغیر استعمال نہیں کرسکتا۔
صحافی اعزاز سید نے کہا کہ شہباز گل کے لیپ ٹاپ سے جن 114 فوجی افسران اور انکی فیملیز کا ڈیٹا برآمد ہوا اسکا استعمال یوں کیا گیا کہ ان فوجی افسران اور انکی فیملیز کے ناموں سے ٹویٹر سمیت دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاونٹس بنائے گئے اور ان اکاونٹس کو تحریک انصاف کیلئے استعمال کیا گیا جس کا مقصد یہ تھا کہ تاثر یہ دیا جائے کہ فوجی افسران اورانکی فیملیز کے اراکین تحریک انصاف سے محبت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب شہباز گل سے انٹیلیجنس نے تفتیش کی تو انہوں نے لیپ ٹاپ سے جو ڈیٹا برآمد ہوا اسکے استعمال کو تسلیم کیا تھا اورجب جنرل باجوہ کی صدر عارف علوی اور عمران خان سے ملاقات ہوئی تو مبینہ طور پر انہوں نے عمران خان کو بتایا کہ آپ کا بندہ تو آپ کے بارے میں ہر چیز فر فر بول رہا ہے۔
اس موقع پرصحافی عمرچیمہ نے انکشاف کیا کہ شہباز گل جب پولیس کی حراست میں تھے تو انہوں نے پولیس کو کہا کہ میں آپکو بتاتا ہوں کہ عمران خان کے کن کن خواتین کیساتھ تعلقات تھے لیکن پولیس نے انکو روک دیا۔
صحافی اعزاز سید نے بتایا کہ شہباز گل کو اسلئے پکڑا گیا کیونکہ پچھلے برس مارچ میں ایوان وزیراعظم کے لان میں شہباز گل اور عمران خان کی ایک گفتگو انٹیلیجنس حکام نے ریکارڈ کرلی تھی جس میں شہباز گل اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دے رہے تھے کہ آرمی چیف جنرل باجوہ کو فارغ کردیں۔