تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پہلے میں سمجھتا رہا کہ میرے خلاف سازش امریکہ سے آئی لیکن بعد میں پتہ چلا کہ حسین حقانی نے جنرل باجوہ کیساتھ مل کر کی۔
عمران خان نے کہا کہ بطور وزیراعظم میری ریکارڈنگز کی گئیں اور یہ ریکارڈنگز سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بلیک میل کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا اور نہ صرف میری بالکہ میری بیگم کی بھی ریکارڈنگز کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ مجھے کنٹرول کرنے اور بلیک میل کرنے کیلئے کیا گیا۔
سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ آپ پلے بوائے ہوتے تھے ہمارے پاس آپکے خلاف مواد موجود ہے۔ انہوں نے کہا میرا سوال ہے کہ کیا انکا یہی کام رہ گیا ہے کہ وہ ایسی چیزوں سے لوگوں کو بلیک میل کریں۔
حکومت میں واپس آنے کے سوال کے جواب میں سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ میں واپس آکر ملک میں قانون کی حکمرانی قائم کرونگا آج پاکستان میں جنگل کا قانون ہے یہاں قانون کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں آئین کہتا ہے کہ الیکشن نوے روز میں ہوگا لیکن اسکی کوئی پرواہ نہیں کی جارہی۔
عمران خان نے کہا کہ نیب انکے کنٹرول میں تھی ہی نہیں کیونکہ نیب کو اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ کنڑول کرتے تھے اورآج جو ملک کی حالت ہے اس پر پوری قوم کو جنرل باجوہ کا شکریہ ادا کرنا چاہیے جس نے ہمارا بیڑہ غرق کیا ہے۔
اس موقع پر سربراہ تحریک انصاف نے کہا کہ جو حالات ملک میں ہوگئے ہیں اس کی وجہ سے ملک خونی انقلاب کی طرف جاسکتا ہے اور اب جو صورتحال ہے اس کی وجہ سے کوئی ملک پاکستان پراعتبار کرنے کو تیار نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اگر میں آئیندہ حکومت میں آیا تو قانون بناونگا کہ جووزیراعظم بنے وہ اپنا پیسہ اور جائیداد ملک میں ہی رکھےگا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ نے آپکو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی اللہ کا حکم ہے کہ اچھائی کے ساتھ اوربرائی کے خلاف کھڑے ہوجائیں۔