عمران خان جب وزیراعظم بنے تو شروع میں سعودی شاہی خاندان کا انکے سعودی عرب جانے پر والہانہ استقبال کیا جاتا تھا یہاں تک کہ سعودی وزیراعظم اور ولی عہد نے انکو اپنا بڑا بھائی تک ڈکلیئر کردیا تھا لیکن پھراچانک حالات نے پلٹا کھایا اورسعودی عرب کے عمران خان تو کیا پاکستان سے ہی تعلقات خراب تر ہونا شروع ہوگئے یہ بات صحافی اور رائٹر جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں بتائی ہے۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ 2019 کے وسط میں اس وقت کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بڑے اسلامی ملک کے وزیر خارجہ کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہہ دیا کہ ہم او آئی سی کا ایک متبادل ملائیشیا کے ساتھ مل کر بنا رہے ہیں یہ بات سعودی عرب تک پہنچ گئی اوریوں پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعلقات میں دراڑ پڑنا شروع ہوگئی۔ اس وزیر خارجہ نے یہ بات سعودی عرب کو بتا دی اور یہاں سے تعلقات میں پہلی دراڑ آ گئی۔
جاوید چویدری کیمطاق پاکستان اور سعودی تعلقات اس وقت مزید خراب ہوگئے جب دسمبر 2019 میں ملائیشیا میں کانفرنس تھی اس وقت سعودی عرب چاہتا تھا کہ پاکستان اس میں شرکت نہ کرے لیکن عمران خان اس میں شرکت کرنے پر بضد تھے۔ حالات جب بہت کشیدہ ہوگئے تو اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے معاون خصوصی حافظ طاہر اشرفی کو جو سعودی شاہی خاندان کے قریب ہیں انکو درمیان میں ڈالا جنہوں نے بڑی مشکل سے سعودی ولی عہد کو عمران خان سے ملاقات پرراضی کیا۔
عمران خان ملائیشیا کانفرنس سے پانچ دن قبل سعودی ولی عہد سے ملنے سعودی عرب گئے اور طے کردہ مقررہ وقت کے کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی سعودی ولی عہد عمران خان سے ملنے نہیں پہنچے بس بار بار انتظار فرمائیے کا پیغام آتا رہا۔ اسی دوران عمران خان نے ہوٹل کے کھانے کے میز پر سعودی ولی عہد کے خلاف باتیں کرنا شروع کردیں کہ اگر میں نے ان سے پیسے نہ لیے ہوتے تو میں یہ کردیتا وہ کردیتا۔ عمران خان کی یہ باتیں بھی سعودی ولی عہد تک پہنچ گئیں۔
اسکے بعد ملاقات کیسے ہوسکتی تھی اس صورتحال میں عمران خان کے اسٹاف نے آرمی چیف سے رابطہ کرکے صورتحال سے آگاہ کیا انہوں نے سعودی ولی عہد سے رابطہ کیا اوربڑی مشکل سے شام کوسعودی ولی عہد ملاقات کیلئے راضی ہوئے ملاقات میں فیصلہ ہوا کہ پاکستان ملائیشیا کانفرنس میں شرکت نہیں کریگا۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ ملاقات کے بعد عمران خان ایئرپورٹ پہنچے اور جہاز میں سوار ہونے سے قبل ہی سیکرٹری خارجہ کی سربراہی میں ایک وفد ملائیشیا بھیجنے کے احکامات جاری کردیے۔ یہ باتیں سعودی حکام تک پہنچ گئیں اور ابھی عمران خان کا طیارہ فضا ہی میں تھا کہ پاکستان کو اطلاع کردی گئی کہ آپ نے فوری وعدہ توڑ دیا ہے اسکے بعد ایک مرتبہ پھرسعودی عرب کو یقین دلایا گیا کہ ہم وعدہ ضرور پورا کرینگے اور بالآخر پاکستان نے ملائیشیا کانفرنس میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی۔
جاوید چویدری کیمطابق عمران خان نے واپسی پر کابینہ کے اجلاس میں ایک مرتبہ پھر سعودی ولی عہد کے روہے کو ناشائستہ قراردیتے ہوئے انکوپنجابی میں برا بھلا کہا جس کی تفصیل کابینہ کے ہی دووزرا نے سعودی سفیر کو پہنچا دی اور اسکے ترجمہ کے بعد یہ اطلاع سعودی ولی عہد اور اسٹیبلشمنٹ کوبتا دی گئی۔
یہاں پر ہی اکتفا نہیں کیا گیا بالکہ عمران خان نے ورلڈ اکنامک فورم کی میٹنگ کے موقع پر بھی ساری بات ترکی کے صدر طیب اردغان کو بھی بتائی جنوں نے یہ بات پوری دنیا تک پہنچا دی۔
جاوید چوہدری لکھتے ہیں کہ عمران خان یہاں نہیں رکے بلکہ سعودی عرب کو مزید زچ کرنے کیلئے پاکستان میں ارطغرل ڈرامہ بھی دکھانا شروع کردیا یہ جانتے ہوئے کہ سعودی اور ترکی کے مابین تعلقات کی کیا تاریخ ہے اور یوں رہی سہی کسربھی پوری کردی گئی۔
سعودی عرب نے پاکستان سے اپنے ادھار دیے گئے پیسے واپس مانگ لیے اورڈیفرڈ پیمنٹ پرتیل کی سہولت بھی بند کردی اور نتیجتا پاکستان کوبڑی مشکل سے چین سے سود پر پیسے لیکر سعودی عرب کو واپس کرنا پڑے۔
جاوید چوہدری کیمطابق سعودی عرب اور پاکستان کی سرد مہری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے پہلی مرتبہ سعودی عرب کا دورہ کیا اور بھارت نے سعودی عرب کو عسکری ٹریننگ اور مسلمان فوج دینے کی آفر بھی دے دی۔ جب پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کوپتہ چلا تو انہوں نے بڑی مشکل سے اس دورہ کی تاریخیں تبدیل کروائیں اور یوں سعودی ولی عہد اوربھارتی آرمی چیف کی ملاقات نہ ہوسکی۔