مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اس ملک میں سب سے پہلی آئینی واردات عدلیہ نے کی پہلا آئینی حادثہ ایک جج نے کیا تھا جس نے نظریہ ضرورت کو درست قرار دیا تھا یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس ملک میں سب سے پہلی سیاسی شہادت کی ذمہ دار عدلیہ ہے جب ذوالفقار بھٹو کو پھانسی دی گئی اور پھر آئینی شہادت بھی عدلیہ نے ہی کی جب نواز شریف کو عدلیہ نے نکال دیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ انصاف کا ترازو سپریم کورٹ کے پاس ہے لیکن سپریم کورٹ میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جن کے کردار پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اسلئے فل کورٹ بننا چاہیے یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اب فل کورٹ بنچ بنا کر پانامہ کیس سے آغاز کیا جائے کہ کس طرح نواز شریف کیساتھ زیادتی کرکے پانامہ کا سارا ملبہ ان پر ڈال کر انکو تاحیات نااہل کیا گیا جس میں اسٹیبلشمنٹ اور ججز نے رول ادا کیا اور پھر انہوں نےاپنے اس رول کوتسلیم بھی کیا اور اب تو تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے بھی تسلیم کرلیا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ عدلیہ کیسی مثالیں سیٹ کررہی ہے کہ نواز شریف نے تو دو سو پیشیاں بھگتیں وہ فجر کے وقت پیشی بھگتنے گھر سے نکلتے تھے لیکن ایک یہ ہے وہ پیشی کیلئے گھر سے ہی نہیں نکلتا اور اسے سہولتیں دی جاتی ہیں کیا اس شخص کا کوئی میڈیکل ہوا یہ جو ٹانگ کو لیکر کئی مہینوں سے بیٹھا ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ بحالی کیلئے ہم نے قربانیاں دی تھیں آج عدلیہ پر وقت آگیا ہے کہ وہ خود اپنے عزت وقار عظمت کیلئے قربانی اور شہادت دے اور جو غلطیاں ماضی میں کی ہیں انکی درستگی کرے۔
ن لیگی رہنما نے اس موقع پر کہا کہ انصاف کا ترازو سپریم کورٹ کے پاس ہے لیکن سپریم کورٹ میں کچھ ایسے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جن کے کردار پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اسلئے فل کورٹ بننا چاہیے۔