سپریم کورٹ کی طرف سے حافظِ قران 20 اضافی نمبر کیس کے متعلق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ تفصیلی فیصلہ میں لکھا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کوئی دوسرا بینچ اپیل نہیں سن سکتا، لارجر بینچ کی تشکیل غیر قانونی تھی، وہ آئینی عدالت نہیں تھی۔ جلد بازی میں لارجر بینچ نے سماعت کی اور 8 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے۔ عدلیہ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، اختیارات سے تجاوز کرنا حلف کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لکھا کہ ازخود نوٹس نمبر 4/2022 میں 29 مارچ کا حکم 6 رکنی لارجر بینچ منسوخ نہیں کر سکتا۔ کسی کمرہ عدالت سے نکلنے والا ایسا فیصلہ جس سے آمریت جھلکتی ہو، آئین کو برطرف نہیں کر سکتا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلہ کے مطابق عشرت علی کو ڈیپوٹیشن پر بطور رجسٹرار سپریم کورٹ بھیجا گیا، وہ وفاقی حکومت کا ملازم ہے اور اس کو وفاقی حکومت نے بذریعہ نوٹیفکیشن 3 اپریل کو واپس بلا لیا اور فوری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو رپورٹ کرنے کا حکم دیا، اس کے باوجود 4 اپریل کو عشرت علی نے خود کو غلط طور پر رجسٹرار ظاہر کیا۔