عمران خان کو منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب کے کہنے پر رینجرز نے گرفتار کیا۔ نیب کے مطابق عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا جو کہ ایک کرپشن کیس ہے۔ گرفتاری کے وقت نیب حکام کے پاس گرفتاری کے وارنٹس موجود تھے جو کہ یکم مئی کو جاری کیے گئے تھے۔ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی جانب سے بار بار نوٹسز جاری کیے گئے مگر عمران خان کی جانب سے تعاون نہیں کیا گیاْ۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کے دور میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے 190 ملین پاونڈز رہکور کر کے پاکستان کو دیئے تو عمران خان نے بطور وزیراعظم وہ رقم پاکستان کے قومی خزانے میں جمع کروانے کی بجائے اسی بزنس ٹائیکون کی جیب میں ڈال دی جس سے برطانیہ میں کرپشن کی یہ رقم ریکور کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان نے برطانیہ سے ملنے والی اس رقم کو ایک لفافہ میں بند کر کے کابینہ سے منظوری لی، جب کابینہ کے ارکان نے پوچھا کہ بند لفافہ پر دستخط کیوں کروائے جا رہے ہیں تو کہا گیا کہ یہ بہت اہم اور ضروری معاملہ ہے لہذا خاموش رہ کر دستخط کیے جائیں۔
القادر ٹرسٹ کیس میں سامنے آنے والی تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ جس بزنس ٹائیکون کو کرپشن کی مد میں ریکور کی گئی 190 ملین پاونڈز کی یہ رقم دی گئی اس کا نام ملک ریاض ہے۔ بعد ازاں، عمران خان نے ملک ریاض سے ہی القادر ٹرسٹ کیلئے زمین حاصل کی جس کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کی مبینہ اہلیہ بشری بی بی ہیں جبکہ اسی ٹرسٹ کو چلانے کیلئے بعد میں امداد و خیرات بھی لی جاتی رہی۔ ذرائع کے مطابق اس زمین پر بنائی گئی القادر یونیورسٹی میں صرف 35 طلباء زیرِ تعلیم ہیں۔
چند ماہ قبل عمران خان کی مبینہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی ایک قریبی دوست فرح گوگی کی ایک آڈیو بھی منظرعام پر آئی تھی جس میں وہ ملک ریاض نامی بزنس ٹائیکون سے بشریٰ بی بی کیلئے ہیرے کی انگوٹھی مانگ رہی تھیں۔ یاد رہے کہ فرح گوگی پر بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر پنجاب میں تحریکِ انصاف کی حکومت کے دوران اربوں کی کرپشن کے سنگین الزامات موجود ہیں۔