مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر محترمہ مریم نواز شریف نے سپریم کورٹ کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین کا احترام کرنے والے لوگ ہیں کیونکہ ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں۔ ہم سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں، ہم عدلیہ اور ججز کا احترام کرتے ہیں، ہم یہاں پر احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے مگر ملک کو ہمیشہ یہاں سے اٹھنے والے نظریہِ ضرورت نے خراب کیا۔ چار بار ملک پر شب خون مارا گیا، کیا اس عمارت نے کسی ایک آمر کو بھی گھر بھیجا؟ ہمیشہ آمروں کیلئے نظریہِ ضرورت کو زندہ کیا گیا، کیا کبھی کوئی نظریہِ ضرورت پاکستان کے عوام اور جمہوریت کے کام آیا؟
شاہراہ دستور پر جاری دھرنے سے خطاب میں محترمہ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کر دیا جاتا ہے اور کسی کو گولی مار دی جاتی ہے۔ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر منتخب وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دیا گیا، ثاقب نثار آج کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہے۔ گھڑی چور عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں بھی ضمانت مل گئی، ظلم دیکھیں کہ کسی کو تاحیات ضمانت ملتی ہے جبکہ کسی کو تاحیات نااہلی ملتی ہے۔
محترمہ مریم نواز شریف نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا؛ چیف جسٹس صاحب، عوام کا یہ سمندر دیکھ کر خوشی ہوئی یا نہیں؟ آپ نے 60 ارب روپے کے ڈاکو کو عدالت میں ویلکم کہا تھا، اس نے 60 ارب روپے لوٹ کر اپنے بزنس ٹائیکون کی جیب میں ڈالے جس کے بدلہ میں ساڑھے چار سو کینال زمین لی، پی ڈی ایم پوچھنا چاہتی ہے کہ آپ کو اتنی خوشی کس چیز کی ہوئی تھی؟
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر مریم نواز شریف نے چیف جسٹس سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا؛ عمر عطا بندیال، آپ نے ڈھٹائی سے عمران خان کیلئے سہولت کاری کی۔ ضمانت کے قانون کا اتنا غلط اور بھیانک استعمال کبھی نہیں ہوا ہو گا جتنا عمر عطا بندیال نے کیا۔ پاکستان اور پنجاب کے خلاف سازش کرنے والا سب سے بڑا کردار عمر عطا بندیال ہے۔ عمر عطا بندیال، شرافت سے استعفیٰ دو اور گھر جاؤ ورنہ یہ قوم تمہیں بری طرح کٹہرے میں کھڑا کرنے والی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسمبلیاں توڑنے میں صرف عمران خان اور پرویز الہٰی نہیں بلکہ عارف علوی بھی شامل تھے۔
مسلم لیگ نواز کی چیف آرگنائزر کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے جمہوریت کو مضبوط کیا جانا چاہیے تھا مگر ہمیشہ یہاں سے اٹھنے والے نظریہِ ضرورت نے ملک کو خراب کیا۔ فتنہ اور انتشار پھیلانے والوں کو انجام تک پہنچانے کی ذمہ داری عدلیہ کی تھی، کیا چیف جسٹس نے عمران خان سے پوچھا کہ پاکستان میں شہداء کی یادگار کا کیا ہوا؟ عوام تیلی اور ماچس لے کر نہیں نکلتے، عمران خان کی گرفتاری پر عوام نہیں بلکہ تربیت یافتہ بلوائی نکلے جنہیں بارڈر کھول کر عمران خان نے پاکستان بلایا اور پھر زمان پارک میں جگہ دی۔ عمران خان نے لسٹ بنائی تھی کہ اگر گرفتاری ہوئی تو یہ اہداف ہیں اور ان جگہوں پر حملہ کرنا ہے۔ جو مذموم حرکتیں بھارت اور دہشتگرد تنظیمیں نہ کر سکیں، وہ عمران نے کر دکھائیں۔ شرپسندوں نے حساس تنصیبات اور عوامی املاک پر حملے کیے۔ ایمبولینس، سکول، مویشی منڈی اور ریڈیو پاکستان پشاور کو جلا دیا گیا۔ تحریکِ انصاف کے شرپسندوں نے قائداعظم کے گھر کو بھی جلا دیا۔
تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہونے والے نواز شریف کی بیٹی نے سپریم کورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا کام آئین و قانون کی تشریح کرنا ہے، روکنا نہیں۔ جس عمارت سے انصاف ملنا تھا، وہاں بیٹھ کر کچھ سہولت کار انصاف کا قتل کر رہے ہیں۔ تمہارے قلم کو طاقت ملک کے منتخب نمائندوں نے دی ہے۔ کسی کو آئین ری رائٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
مسلم لیگ نواز کی سینئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ہم وہ فیصلہ کیوں مانیں جو بدنیتی پر دیا گیا ہو؟ فیصلہ ہمیشہ اکثریتی مانا جاتا ہے، اقلیتی نہیں۔ ہم اقلیتی فیصلہ نہیں مانتے۔ ہم وہ فیصلہ کیوں مانیں جس پر آپ ک ساتھ ججز نے اعتراض کیا؟ ہماری بات تو بعد میں ہے، پہلے آپ کے ججز ہی نہیں مان رہے۔ آپ نے کرسی اور طاقت کے غلط استعمال سے چار تین کا فیصلہ تین دو میں بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ آج یہاں لاکھوں لوگ پرامن احتجاج کیلئے جمع ہوئے ہیں جبکہ کوئی ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ پی ڈی ایم کے کارکنان کے جذبہ کو سلام پیش کرتی ہوں، آج عوام کا جم غفیر شاہراہ دستور پر موجود ہے۔
مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں نے چار سال ظلم برداشت کیا، مجھے جھوٹے مقدمات میں سزائیں دی گئیں۔ مجھے کہا گیا کہ آپ ٹرسٹی ہیں اور اس بنیاد پر مجھے سزائیں سنائی گئیں جبکہ آج پنکی پیرنی معصوم بن کر کہتی کہ میں تو صرف ٹرسٹی ہوں لہذا میں بےگناہ ہوں۔ عمران خان کہتا ہے کہ پنکی پردہ دار خاتون ہے مگر ہیرے، انگوٹھیاں اور القادر ٹرسٹ کیلئے زمین لینی ہو تو وہی پنکی پیرنی سرغنہ بن جاتی ہے۔ جب تم اقتدار میں تھے تو دوسروں کی بیٹیاں دھکے کھاتی تھیں، اگر تمہارے گھر کی خواتین کی عزت ہے تو کیا دوسروں کی نہیں ہے؟