لندن— گذشتہ روز برطانوی صحافی پیئرس مورگن کو “ٹاک شو” میں انٹرویو دیتے ہوئے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمرانل خان کا کہنا تھا کہ سیاست کیریئر کا بدترین انتخاب ہے اور میں کبھی بھی کسی کو یہ تجویز نہیں کروں گا۔
کوئٹہ میں قتل ہونے والے وکیل عبدالرزاق شر کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس وکیل کے اہلِ خانہ کا مؤقف تھا کہ اسے خاندانی جھگڑے کی بنیاد پر قتل کیا گیا لیکن پھر اس کے بیٹے کو اٹھا کر 8 گھنٹوں تک تھانے میں رکھا گیا اور پھر اس نے کہا کہ اس کے والد کو عمران خان نے قتل کیا ہے۔ میں کیوں کسی کو قتل کراؤں گا؟ مجھے تو اس کا نام بھی معلوم نہیں ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 17 کیسز میں میری ضمانتیں منظور ہوئی ہیں، کل ان میں سے کسی ایک میں بھی ضمانت منسوخ ہوئی تو میں جیل چلا جاؤں گا اس لیے میں ذہنی طور پر جیل جانے کیلئے تیار ہوں، پاکستان میں قانون کی حکمرانی باقی نہیں رہی، میری پارٹی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے، ہمارے دس ہزار کارکن جیلوں میں ہیں، ججز انہیں ریلیف دیتے ہیں لیکن پھر پولیس انہیں کسی دوسرے کیس میں اٹھا لیتی ہے، یہ جنگل کا قانون ہے، پاکستان میں پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا۔
میزبان صحافی نے پوچھا کہ آپ کے مخالفین کے مطابق آپ کے ساتھ وہی کچھ ہو رہا ہے جو آپ نے خود حکومت میں ہوتے ہوئے دوسروں کے ساتھ کیا، آپ نے لوگوں کو بےگناہ جیلوں میں بند کیے رکھا، اس پر آپ کیا کہیں گے؟
عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دور میں ایسا کچھ نہیں ہوا، ایسا تو مارشل لاء کے دور میں بھی نہیں ہوا جبکہ اپوزیشن کے خلاف 95 فیصد مقدمات پچھلی حکومتوں میں قائم ہوئے تھے، سیاسی انتقام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جبکہ عدلیہ اور میڈیا بھی آزاد تھے۔
چیئرمین تحریکِ انصاف کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ ہماری پارٹی تحریکِ انصاف پاکستان کی سب سے بڑی جماعت ہے اور وہ جانتے ہیں کہ ہم سے مقابلہ نہیں کر سکتے اور الیکشن ہوئے تو ہم دوبارہ اقتدار میں آ جائیں گے لہذا وہ ہماری پارٹی کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔
پیئرز مورگن نے سوال پوچھا کہ کیا یہ درست نہیں کہ آپ کے کچھ حامی پرتشدد واقعات میں ملوث ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ میں اس سے اختلاف کرتا ہوں، میری پارٹی نے 27 سالوں میں کبھی ایسا کچھ نہیں کیا، مجھے ہائیکورٹ سے اغواء کیا گیا اور میرے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا گیا اس کا ایک ردعمل سامنے آیا لیکن میرے کارکن آتشزدگی میں ملوث نہیں ہیں اسی لیے میں آزاد عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہوں کیونکہ اس طرح کا تشدد پہلے کبھی نہیں ہوا۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ہم قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کیلئے لڑ رہے ہیں، ہم بدترین قسم کی آمریت کی طرف بڑھ رہے ہیں، عدلیہ اب آزاد نہیں ہے جبکہ میڈیا پر میرا نام لینے کی اجازت نہیں ہے، یہ میری زندگی کے مشکل ترین سالوں میں سے ایک رہا ہے۔
میزبان جرنلسٹ نے استفسار کیا کہ کیا آپ اپنے بیٹوں کو دیکھ سکتے ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ میں انہیں نہیں دیکھ سکتا کیونکہ ان کا یہاں آنا بہت خطرناک ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ایسا زیادہ دیر نہیں چلے گا کیونکہ سسٹم اسے قبول نہیں کر سکتا، فی الوقت پاکستان میں دہشت کا راج ہے، لوگوں کو خوفزدہ کیا جاتا ہے، انہیں آدھی رات کو اٹھا لیا جاتا ہے اور پھر ان کے رشتہ داروں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، ایسا ہمارے ملک میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں سیاست کیریئر کا بدترین انتخاب ہے اور میں کبھی بھی کسی کو یہ تجویز نہیں کروں گا لیکن میں پاکستان میں جمہوریت اور قانون کی حکمرانی لانا چاہتا تھا، میں برطانیہ میں قانون کی حکمرانی کا معترف تھا اور پاکستان میں بھی ایسا ہی چاہتا تھا، یہ میرا 27 برس پرانا مشن ہے۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ اور امریکہ جیسی طاقتوں کے زیادہ تر مفادات ہماری فوج سے وابستہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ موجودہ حکومت ان کے مفادات کو پورا کر رہی ہے۔ پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے لیکن برطانیہ اور امریکہ خاموش ہیں لیکن میں مغربی میڈیا سے توقعات رکھتا ہوں کیونکہ وہ آہستہ آہستہ سمجھ رہے ہیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔