لاہور— تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعہ کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اسٹیبلشمنٹ اور آرمی چیف کو بہت پیغامات بھیج چکا ہوں، انہیں شاید یہ لگتا ہے کہ میں کمزور ہو گیا ہوں یا گھبرا گیا ہوں یا میرے ساتھ لوگ نہیں ہیں اور میں اکیلا ہو گیا ہوں اس لیے ایسا کہہ رہا ہوں مگر میں تو اس وقت سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جب سے میں حکومت سے نکلا ہوں۔
میں نے دو بار جنرل باجوہ سے بات چیت کیلئے ملاقات کی، میں نے ایک ٹیم بھی بنائی جس نے جنرل باجوہ سے میٹنگ کی اور ہمارے لیے راستہ نکالنے کی بات کی، کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ میری کمزوری ہے بلکہ یہ میں اپنے ملک کیلئے کر رہا ہوں۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے اب آہستہ آہستہ اپنے لوگوں سے تفصیلات موصول ہو رہی ہیں کہ ہمارے اندر لوگ گھسائے ہوئے تھے جنہوں نے باقاعدہ پلاننگ کے تحت 9 مئی کو ہر طرف آگ لگائی، یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ہمارے لوگ بتا رہے ہیں کہ اچانک کچھ لوگ آتے تھے اور ہمیں اشتعال دلاتے تھے کہ چلو وہاں چلو اور آگ لگا دو، ہمارے لوگ پوچھتے تھے کہ آپ کون ہیں۔
یونان میں ڈوبنے والی کشتی کے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس کشتی میں سوار پاکستانی ناجائز اور غیر قانونی تھے، یہ وہ لوگ تھے جو پاکستان کے حالات سے مایوس ہو کر یہاں سے چلے گئے کیونکہ یہاں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، پاکستان میں جنگل کا قانون ہے اور پاکستان کا شمار قانون کی حکمرانی کے لحاظ سے بدترین ممالک میں ہوتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے گزشتہ روز کچھ سوشل میڈیا ورکرز ملنے کیلئے آئے، وہ یہاں سے باہر نکلے تو انہیں پکڑ کر جیل میں ڈال دیا گیا، میرے وکیل عزیر بھنڈاری کو بھی ڈرائیور سمیت اٹھا لیا گیا ہے، یہ سب کس قانون کے تحت کیا جا رہا ہے؟ میڈیا کا منہ بند کر دیا گیا ہے، عدلیہ کو دھمکیاں دے کر دباؤ ڈالا جا رہا ہے، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے، یہ سب کچھ صرف خوف پھیلانے کیلئے کیا جا رہا ہے کیونکہ عمران خان کے اوپر کاٹا ڈالا ہوا ہے کہ اس کو نہیں آنے دینا۔